فائل فوٹو۔

چیئرمین متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان اور وفاقی وزیر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ ایک ہی سیاسی جماعت ہے جو 17 سال سے صوبہ سندھ میں حکومت کر رہی ہے، امن و امان سے لیکر خراب سڑکوں اور دیگر مسائل کو حل کرنا سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے۔

کراچی میں طلبہ کو ٹیکنیکل تعلیم کے کورسز کرانے کے لیے ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن اور نظیر حسین یونیورسٹی کے درمیان دوطرفہ معاہدے پر دستخط کیے گئے۔

اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ٹیکنیکل ٹریننگ کورس کرنے والے طلباء سے ملک کو فائدہ ہوگا۔

انکا کہنا تھا کہ دنیا میں کوئی ملک اکیلے ترقی نہیں کرتا، ترقی پورا خطہ کرتا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ اگر ہم نے اپنے مواقع گنوا دیے تو دنیا کی ترقی کی دوڑ سے باہر ہوجائیں گے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول کا کہنا تھا کہ 23 اگست 2016 کو پاکستان کے نعرے اور پاکستان کی خاطر ایک ایسی تاریخ رقم کی تھی جس میں ایم کے ایم کے ذمہ داروں اور کارکنوں نے اپنی قیادت کو خیرباد کہا تھا۔

انکا کہنا تھا کہ پاکستان ہماری ریڈلائن ہے، انکا کہنا تھا کہ 2016 کے واقعہ کے بعد جبر کی وجہ سے جو بہت سارے ساتھی ان سے الگ ہونے پر مجبور ہوئے تھے انہوں نے سب کو جوڑنے کی کوشش کی ہے، چیزیں وقت کے ساتھ بہتر ہوں گی۔

ایم کیو ایم کے سربراہ نے کہا ایک ہی سیاسی جماعت 17 سال سے سندھ میں حکومت کر رہی ہے، اٹھارویں ترمیم کے بعد سارے وسائل اور اختیارات انکے پاس ہیں اور یہ امن و امان سے لیکر ترقیاتی کاموں تک کہ ذمہ داری کسی پر نہیں ڈال سکتے۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا پاکستان کے سب سے امیر شہر میں سب سے زیادہ غربت ہے اور یہ وہ شہر ہے جو سب سے زیادہ ٹیکس دے رہا ہے۔

انکا کہنا تھا کہ کراچی والے پانی کا ٹیکس بھی دیتے ہیں اور پھر بھی پانی خریدتے ہیں۔ انھوں نے کہا وہ اپنے ووٹرز کے سوال کا جواب دیتے رہتے ہیں کیونکہ وہ لوگوں کے درمیان رہتے ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: انکا کہنا تھا کہ کا کہنا تھا کہ خالد مقبول

پڑھیں:

26 ویں آئینی ترمیم آئی تو ہم سے کہا گیا کہ اسکی توثیق کریں، مولانا فضل الرحمان

فائل فوٹو

جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم آئی تو ہم سے کہا گیا کہ اسکی توثیق کریں۔

اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے ترمیم کا مسودہ حاصل کیا اور اس پر مشاورت کی، مسودے کے 35 نکات سے حکومت کو دستبردار کرایا، اصل مسودے کے مطابق 26 ویں آئینی ترمیم کو توثیق کرنا ممکن نہ تھا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت نے سود کے خاتمے کا فیصلہ دیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کمیٹی کا 8 سے 9 سال تک چیئرمین رہا ہوں، کس طرح پاکستان کشمیر کے مسئلے کے پیچھے آتا رہا یہ سب دیکھا، سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر کے حل کا مؤقف رکھتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے بنیادی مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، کشمیر کے خصوصی اسٹیٹس کا خاتمہ کیا گیا۔

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ اسرائیل اور فلسطیں روزِ اول سے حالتِ جنگ میں ہے، 1967 کی جنگ میں جہاں جہاں اسرائیل نے قبضے کیے اقوام متحدہ نے کہا یہ قبضے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • سیاسی جماعت کو سائیڈ لائن کرنا ملک کیلئے اچھا شگون نہیں: بیرسٹر گوہر
  • سیاسی اختلافات کو نفرت میں تبدیل نہیں کرنا چاہیے)حافظ نعیم (
  • ملکی مسائل کے حل کیلئے گریٹر ڈائیلاگ وقت کی ضرورت ہے، حافظ نعیم
  • گریٹر ڈائیلاگ ضرورت، جب بھی آئین سے تجاوز ہوا مسائل بڑھے: حافظ نعیم
  • اے پی این ایس کے وفد کی شرجیل میمن سے ملاقات
  • نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اور ایریزونا اسٹیٹ یونیورسٹی کے مابین اشتراک پاکستان کی اعلیٰ تعلیم میں ایک سنگ میل ثابت ہو گا، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی
  • بانی نے کہا سلیمان، قاسم میری اولاد ہیں، باپ کیلئے آواز اٹھانا انکا حق ہے، علیمہ خان
  • اے پی این ایس کے وفد کی سینئر صوبائی وزیر شرجیل میمن سے ملاقات
  • امریکی ویزا فیس میں اضافہ، غیر ملکیوں کو کن مسائل کا سامنا کرنا ہوگا؟
  • 26 ویں آئینی ترمیم آئی تو ہم سے کہا گیا کہ اسکی توثیق کریں، مولانا فضل الرحمان