17 سال سے ایک جماعت سندھ میں حکمراں ہے، مسائل حل کرنا اسکی ذمہ داری ہے، خالد مقبول
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
فائل فوٹو۔
چیئرمین متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان اور وفاقی وزیر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ ایک ہی سیاسی جماعت ہے جو 17 سال سے صوبہ سندھ میں حکومت کر رہی ہے، امن و امان سے لیکر خراب سڑکوں اور دیگر مسائل کو حل کرنا سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے۔
کراچی میں طلبہ کو ٹیکنیکل تعلیم کے کورسز کرانے کے لیے ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن اور نظیر حسین یونیورسٹی کے درمیان دوطرفہ معاہدے پر دستخط کیے گئے۔
اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ٹیکنیکل ٹریننگ کورس کرنے والے طلباء سے ملک کو فائدہ ہوگا۔
انکا کہنا تھا کہ دنیا میں کوئی ملک اکیلے ترقی نہیں کرتا، ترقی پورا خطہ کرتا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ اگر ہم نے اپنے مواقع گنوا دیے تو دنیا کی ترقی کی دوڑ سے باہر ہوجائیں گے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر خالد مقبول کا کہنا تھا کہ 23 اگست 2016 کو پاکستان کے نعرے اور پاکستان کی خاطر ایک ایسی تاریخ رقم کی تھی جس میں ایم کے ایم کے ذمہ داروں اور کارکنوں نے اپنی قیادت کو خیرباد کہا تھا۔
انکا کہنا تھا کہ پاکستان ہماری ریڈلائن ہے، انکا کہنا تھا کہ 2016 کے واقعہ کے بعد جبر کی وجہ سے جو بہت سارے ساتھی ان سے الگ ہونے پر مجبور ہوئے تھے انہوں نے سب کو جوڑنے کی کوشش کی ہے، چیزیں وقت کے ساتھ بہتر ہوں گی۔
ایم کیو ایم کے سربراہ نے کہا ایک ہی سیاسی جماعت 17 سال سے سندھ میں حکومت کر رہی ہے، اٹھارویں ترمیم کے بعد سارے وسائل اور اختیارات انکے پاس ہیں اور یہ امن و امان سے لیکر ترقیاتی کاموں تک کہ ذمہ داری کسی پر نہیں ڈال سکتے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا پاکستان کے سب سے امیر شہر میں سب سے زیادہ غربت ہے اور یہ وہ شہر ہے جو سب سے زیادہ ٹیکس دے رہا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ کراچی والے پانی کا ٹیکس بھی دیتے ہیں اور پھر بھی پانی خریدتے ہیں۔ انھوں نے کہا وہ اپنے ووٹرز کے سوال کا جواب دیتے رہتے ہیں کیونکہ وہ لوگوں کے درمیان رہتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: انکا کہنا تھا کہ کا کہنا تھا کہ خالد مقبول
پڑھیں:
آج تک جو آپریشن ہوئے انکا کیا نتیجہ نکلا؟
راولپنڈی ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 15 ستمبر2025ء ) علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے کہ آج تک جو آپریشن ہوئے انکا کیا نتیجہ نکلا؟ خیبرپختونخواہ میں یہ جنازے کس کی وجہ سے ہورہے ہیں ؟ یہ شہادتیں جس مسئلے کی وجہ ہورہی ہیں اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، جب تک عوام کا اعتماد نہ ہو کوئی جنگ نہیں جیتی جاسکتی۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعلٰی خیبرپختونخواہ نے پیر کے روز اڈیالہ جیل کے قریب میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملاقات کی اجازت نہیں دیتے چار پانچ گھنٹے بٹھا دیتے ہیں، یہاں بیٹھنے کے بجائے سیلاب زدہ علاقوں میں کام کررہا تھا، سوشل میڈیا کو چھوڑیں ہر بندے کو مطمئن نہیں کیا جاسکتا۔ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ملاقات نہ کرانے کی وجہ پارٹی میں تقسیم ہو اور اسٹیبلشمنٹ چاہتی ہے پارٹی تقسیم ہو، ہمیں مائننگ بل اور بجٹ بل پاس کرانے پر بھی ملاقات نہیں دی گئی، اگر عمران خان سے ملاقات ہوجاتی تو شفافیت ہوتی اور لوگوں کا ابہام بھی ختم ہوجاتا۔(جاری ہے)
وزیراعلیٰ نے کہا کہ سینیٹ الیکشن پر بھی ملاقاتیں روکی گئی، اب باجوڑ والے معاملے پر ملاقاتوں میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔
یہ چاہتے ہیں ملاقاتیں نہ ہو اور کنفیوژن بڑھتی رہے، اسٹیبلشمنٹ کے ایجنڈے پر ہمارے کچھ لوگ بھی بیوقوف بن جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملاقات نہیں دئیے جانے پر کیا میں جیل توڑ دوں، میں یہ کرسکتا ہوں مگر اس سے کیا ہوگا؟ یہ ہر ملاقات پر یہاں بندے کھڑے کردیتے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ ن لیگ کو شرم آنی چاہیے شہداء کے جنازوں پر ایسی باتیں کرتے ہوئے، ن لیگ ہر چیز میں سیاست کرتی یے، ملک میں جمہوریت تو ہے نہیں اسمبلیاں جعلی بنائی ہوئی ہیں، جنازوں پر جانے کی بات نہیں انسان کو احساس ہونا چاہیے۔ اپنے لوگوں کی شہادتوں کے بجائے پالیسیز ٹھیک کرنی چاہیے۔ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ ہم نے تمام قبائل کے جرگے کرکے اس مسلے کا حل نکالنے کی کوشش کی، ہم نے ان سے کہا مذاکرات کا راستہ نکالیں پہلے انہوں نے کہا تم کون ہو، پھر دوبارہ بات ہوئی تو ٹی آر اوز مانگے گئے ہم نے وہ بھی بھیجے، معاملات اس ٹریک پر نہیں جسے مسائل حل ہوں، ہمارے پاس کوئی ایجنڈا ہی نہیں مسائل حل کرنے کا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے علاقوں میں سیلاب کی نوعیت مختلف تھی، پورے پورے پہاڑی تودے مٹی بستیوں کی بستیاں اور درخت بہہ گئے، سیلاب بڑا چیلنج تھا ہم نے کسی حد تک مینیج کرلیا ہے اور آج بھی متاثرہ علاقوں میں ابھی امدادی کام جاری ہے جبکہ سیلاب سے ہمارے صوبے میں 400 اموات ہوچکی ہیں۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ہمارے ساتھ کوئی وعدہ پورا نہیں کیا، فارم 47 کے ایم این ایز گھوم رہے ہیں صوبے میں لیکن کوئی خاطر خواہ امداد نہیں کی گئی، وفاقی حکومت کو جو ذمہ داری نبھانی چاہیے تھی نہیں نبھائی مگر میں اس پر سیاست نہیں کرتا ہمیں انکی امداد کی ضرورت بھی نہیں ہے، ہم نے ہر چیز پر سیاست کی ایک جنازے رہ گئے تھے، اس سے قبل میں جن جنازوں میں گیا یہ نہیں گئے تو کیا میں اس پر سیاست کرونگا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے مسئلے کو سنجیدگی سے عملی اقدامات کرکے حل نکالنا چاہیے، کسی کا بچہ کس کا باپ کسی کا شوہر کوئی بھی نقصان نہیں ہونا چاہیے اور اس پر ایک پالیسی بننی چاہیے، میں نے دہشت گردی کے خاتمے کیلیے وزیر اعلٰی بنتے ہی میں نے پورے قبائل کے جرگے بلائے، میں نے کہا تھا افغانستان سے بات کرنی چاہیے جس پر وفاق نے کہنا شروع کیا کہ میں کچھ نہیں کرسکتا۔ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ افغانستان اور ہمارا ایک بارڈر ہے ایک زبان ہے ایک کلچر ہے روایات بھی مماثل ہیں، ہم نے وفاقی حکومت کو ٹی او آرز بھیجے سات آٹھ ماہ ہوگئے کوئی جواب نہیں دیا، یہ نہیں ہوسکتا میں پرائی جنگ میں اپنے ہوائی اڈے دوں، مذاکرات اور بات چیت کے ایجنڈے پر یہ نہیں آرہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں یہ جنازے کس کی وجہ سے ہورہے ہیں اسکا ذمہ دار کون ہےَ یہ شہادتیں جس مسئلے کی وجہ ہورہی ہیں اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے، میں پوچھتا ہوں آج تک جو آپریشن ہوئے انکا کیا نتیجہ نکلا؟ جب تک عوام کا اعتماد نہ ہو کوئی جنگ نہیں جیتی جاسکتی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ کوئی نہیں چاہتا کسی کے بچے شہید ہوں، ہمیں اپنی پالیسیز کو از سر نو جائزہ لینا ہوگا، مجھے اپنے لیڈر سے اسلیے ملنے نہیں دے رہے انکا مقصد ہے پارٹی تقسیم ہو اور اختلافات بڑھتے رہیں۔