کوئٹہ، ڈکیتی کے دوران دکاندار کی فائرنگ سے دو ڈاکو ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
پولیس کے مطابق نواں کلی میں دو ڈاکو ڈکیتی کرکے فرار ہو رہے تھے، دکاندار نے فائرنگ کرتے ہوئے ایک کو موقع پر ہلاک، دوسرے کو زخمی کیا۔ جو بعد ازاں ہلاک ہوا۔ دکاندار بھی زخمی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے علاقے نواں کلی میں ڈکیتی کی واردات کے دوران دکاندار اور ڈاکوؤں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں دو ڈاکو ہلاک، جبکہ دکاندار زخمی ہو گیا۔ پولیس کے مطابق آج افطاری کے وقت نواں کلی کوئٹہ میں دو ڈاکو اسٹیشنری کی دوکان گن پوائنٹ پر لوٹ کر فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے کہ اسی دوران دوکاندار نے ڈاکوؤں پر فائرنگ شروع کر دی۔ فائرنگ کے تبادلے میں ایک ڈاکو موقع پر ہی ہلاک ہو گیا، جبکہ دوسرا زخمی ہوا۔ تاہم بعد ازاں وہ بھی زخموں کی تاب نہ لا سکا۔ پولیس نے بتایا کہ فائرنگ کی اطلاع ملتے ہی پولیس بھی موقع پر پہنچ۔ زخمی ڈاکو زندہ تھا، جسے دکاندار کے ساتھ ہسپتال منتقل کیا گیا۔ تاہم زخمی حالت میں گرفتار ڈاکو ہسپتال منتقلی کے بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ ڈاکوؤں کی فائرنگ سے دوکاندار بھی زخمی ہوا۔ جو ہسپتال میں زیر علاج ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: دو ڈاکو
پڑھیں:
کوئٹہ، بلوچستان کے اخباری صنعت سے وابستہ افراد کا احتجاج عید کے دوران بھی جاری
شرکاء کا کہنا تھا اشتہارات کی BPPRA پر منتقلی روکنے اور مقامیت کو اولیت ملنے، اخبار مارکیٹ کے مسائل کے حل تک بلوچستان کی اخباری صنعت احتجاج ختم نہیں کریگی۔ اسلام ٹائمز۔ اخباری صنعت بلوچستان کی تنظیم کی جانب سے عید الاضحیٰ کے دوران بھی پریس کلب کے سامنے علامتی احتجاج جاری رہا۔ علامتی احتجاجی کیمپ میں اخبارات و جرائد کے مدیران اور اخبار مارکیٹ کے نمائندگان موجود رہے۔ شرکاء کا کہنا تھا اشتہارات کی BPPRA پر منتقلی روکنے اور مقامیت کو اولیت ملنے، اخبار مارکیٹ کے مسائل کے حل تک بلوچستان کی اخباری صنعت احتجاج ختم نہیں کرے گی۔ عیدالاضحیٰ کے روز بھی علامتی احتجاجی کیمپ قائم کرنا ہمارے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔ علامتی احتجاجی کیمپ کے شرکاء کا کہنا تھا کہ کسی بھی صوبے کا وزیراعلیٰ صوبے کا سربراہ ہوتا ہے اور ہمارا وزیراعلیٰ اپنے ہی صوبے کی اخباری صنعت کے مسائل سننے کو ہی تیار نہیں۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ چند نام نہاد ارسطو اپنے مفادات کی خاطر بلوچستان کی واحد صنعت کو تباہ کرنے کے درپے ہیں۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ بلوچستان حکومت اہل قلم سے بھی بات کرنے کو تیار نہیں، بلوچستان کے پرنٹ میڈیا کی بقاء کی جنگ سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے۔ چند روز میں احتجاجی تحریک کو مزید وسعت دی جائے گی جس کے ذمہ داروہ چند عناصر ہوں گے۔