پی ٹی آئی نئے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کا عمل فوری شروع کرنے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے ملک نئے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کا عمل بلا تاخیر شروع کرنے کا مطالبہ کردیا۔
پی ٹی آئی کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری اطلاعات شفیع جان نے نئے چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے معاملے پر بیان میں کہا کہ چیف الیکشن کمشنر کی مدت ملازت ختم ہوئے تقریباً 2 ماہ ہو چکے ہیں، وزیراعظم نئے کمشنر کی تعیناتی کے عمل کو جان بوجھ کر روک رکھا ہے۔
شفیع جان نے کہا کہ الیکشن کمیشن آٸینی ادارہ ہے، نئے سربراہ کا تقرر وقت کا اہم تقاضا ہے، وزیر اعظم اور ان کے اتحادی آٸین کی پامالی اور بے توقیری کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 213 کے تحت چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کا عمل مکمل ہونا ہے، وزیر اعظم کی طرف سے اپوزیشن لیڈر کے ساتھ اب تک اس معاملے میں کوئی رابطہ نہیں ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کی جانب سے اسپیکر قومی اسمبلی کو خط بھی لکھا گیا ہے، پارلیمانی کمیٹی کے قیام کے مطالبے پر بھی تا حال جواب نہیں آیا اور اس عمل کو طول دینے سے وزیر اعظم اور اس کے اتحادیوں کی نیت صاف ظاہر ہے۔
رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ 26ویں آٸینی ترمیم کے تحت جانب دار چیف الیکشن کمشنر کو عہدے پر برقرار رکھنا مقصود ہے، حکومت موجودہ چیف الیکشن کمشنر کے ذریعے اپنے مذموم مقاصد پورے کرنا چاہتی ہے۔
شفیع جان کا کہنا تھا کہ ہم وزیر اعظم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جلد از جلد چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی کے عمل کو شروع کیا جائے، بصورت دیگر عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیف الیکشن کمشنر کی تعیناتی پی ٹی آئی کہا کہ
پڑھیں:
اسرائیل کی معاشی تنہائی شروع
اسلام ٹائمز: 10 ستمبر کو، یورپی کمیشن (EC) کی صدر Ursula von der Leyen نے دوحہ میں حماس کی مذاکراتی ٹیم پر حملے کے بعد اسرائیل کے ساتھ تعاون کو محدود کرنے، کابینہ کے ارکان پر پابندیاں عائد کرنے اور یورپی یونین (EU) کے ساتھ ایسوسی ایشن کے معاہدے کو معطل کرنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا۔ ان کے مطابق، یورپی کمیشن متعدد اسرائیلی وزراء پر پابندیاں عائد کرنے کے ساتھ ساتھ تجارتی معاملات پر ایسوسی ایشن کے معاہدے کو جزوی طور پر معطل کرنے کی تجویز پیش کر رہا ہے۔ دنیا میں اسوقت جتنی نفرت اسرائیل سے ہے، کسی اور سے نہیں، لہذا صیہونی حکومت کا اقتصادی تنہائی کا شکار ہونا نوشتہ دیوار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نیتن یاہو اس مرحلہ کے لیے اپنے آپ کو تیار کر رہا ہے۔ تحریر: حامد حاجی حیدری
نیتن یاہو نے اسرائیلیوں پر زور دیا کہ وہ "معاشی تنہائی کے لیے تیار رہیں۔" قابض وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو نے قطر میں اسرائیلی آپریشن کی ناکامی کے بعد 15 ستمبر کو وزارت خزانہ کے جنرل اکاؤنٹنگ آفس میں ایک کانفرنس میں کہا کہ اسرائیل خود کو الگ تھلگ اور بند معیشت کے مطابق ڈھالنے پر مجبور ہوسکتا ہے۔ "اسرائیل ایک طرح کی تنہائی میں داخل ہو رہا ہے۔۔۔ ان کا کہنا تھا۔ سب سے پہلے، ہمیں اپنے طور پر مسائل سے نمٹنے کے لیے اپنی صلاحیتوں کو فروغ دینا چاہیئے، اسرائیل کے سرکاری ٹی وی کان کے مطابق نیتن یاہو نے اس گفتگو میں کئی اعترافات کئے ہیں۔ نیتن یاہو کے مطابق، ایسی صورت حال جس میں ملک خود کو پیداواری ناکہ بندی میں پاتا ہے، ایک حقیقت بن سکتی ہے۔ اس لیے اسرائیل معیشت پر بعض پابندیوں کو اپنانے پر مجبور ہوگا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل کی تنہائی کی ایک وجہ یورپی پابندیاں بھی ہوسکتی ہیں۔
صیہونی وزیراعظم کے مطابق قطر سمیت اسرائیل کے دشمن ممالک نے سوشل میڈیا کے ذریعے عالمی گفتگو کو متاثر کرنے کے لیے بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے۔ اس کے جواب میں نیتن یاہو کا خیال ہے کہ اسرائیل کو اپنے گھریلو وسائل اور سائنسی صلاحیت کو فروغ دینا چاہیئے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ دنیا بلاکس میں بٹی ہوئی ہے اور ہم کسی بلاک کے رکن نہیں ہیں۔ "اس طرح ایک فائدہ پیدا ہوتا ہے، جب وہ ہمیں الگ تھلگ کرنا چاہتے ہیں۔ ہمارے پاس ایک تکنیکی اور سائنسی فائدہ بھی ہے، جو دوسروں کی ہم میں دلچسپی کا باعث بن سکتا ہے۔" تاہم کان ٹی وی کے مطابق اپوزیشن لیڈر یائر لاپیڈ نے وزیراعظم کے ریمارکس پر کڑی تنقید کرتے ہوئے اس موقف کو پاگل پن قرار دیا۔ لایپڈ کے مطابق اسرائیل کی تنہائی ناگزیر نہیں ہے، بلکہ یہ سب کچھ نیتن یاہو اور ان کی حکومت کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسرائیل اپنی خارجہ پالیسی کا رخ بدلتا ہے تو وہ پھلتی پھولتی معیشت کی طرف لوٹ سکتا ہے۔
10 ستمبر کو، یورپی کمیشن (EC) کی صدر Ursula von der Leyen نے دوحہ میں حماس کی مذاکراتی ٹیم پر حملے کے بعد اسرائیل کے ساتھ تعاون کو محدود کرنے، کابینہ کے ارکان پر پابندیاں عائد کرنے اور یورپی یونین (EU) کے ساتھ ایسوسی ایشن کے معاہدے کو معطل کرنے کے اپنے ارادے کا اعلان کیا۔ ان کے مطابق، یورپی کمیشن متعدد اسرائیلی وزراء پر پابندیاں عائد کرنے کے ساتھ ساتھ تجارتی معاملات پر ایسوسی ایشن کے معاہدے کو جزوی طور پر معطل کرنے کی تجویز پیش کر رہا ہے۔ دنیا میں اسوقت جتنی نفرت اسرائیل سے ہے، کسی اور سے نہیں، لہذا صیہونی حکومت کا اقتصادی تنہائی کا شکار ہونا نوشتہ دیوار ہے۔ یہی وجہ ہے کہ نیتن یاہو اس مرحلہ کے لیے اپنے آپ کو تیار کر رہا ہے۔