دبئی بوائز کے آگے پیسے پھینکیں کچھ بھی کریں گے
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
قومی ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف نے چیمپئینز ٹرافی میں قومی ٹیم کی ناکامی کے بعد وسیم اکرم اور وقار یونس پر نام لیے بغیر سخت تنقید کرتے ہوئے انہیں "دبئی بوائز" قرار دے دیا۔
نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق کپتان راشد لطیف نے 90 کی دہائی کے کرکٹرز پر تنقید کے نشتر چلاتے ہوئے زور دیا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) اِن کھلاڑیوں کو منیجمنٹ کے معاملات سے دور رکھے۔
سابق کپتان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو 1992 کا ورلڈکپ جیتنے کے بعد 17 سال کا عرصہ اس لیے لگا کیونکہ 90 کی دہائی کے کھلاڑیوں نے پاکستان کرکٹ کو نہیں بخشا تھا، راشد لطیف نے طنزیہ کہا کہ وہ اتنے عرصے سے پاکستان کرکٹ کی خدمت کر رہے ہیں، مجھے لگتا ہے اب انہیں آرام کرنا چاہیے۔
مزید پڑھیں: "نائنٹیز کے میگا سپر اسٹارز ہمیں متاثر نہیں کرسکے"
راشد لطیف نے دوران شو وقار یونس اور وسیم اکرم کا نام لیے بغیر کہا کہ دبئی بوائز نے تباہی پھیلادی ہے، آج کل دوسرے کی تعریفیں کرکے خوش ہورہے ہیں، زندگی بھر آپس میں لڑتے رہے اور ہمیں آگ میں جھونک دیا۔
مزید پڑھیں: سلیکٹرز "شاداب" کو کپتان بنانا چاہتے ہیں
انہوں نے کہا کہ ان کے آگے پیسے پھینکو یہ کچھ بھی کردیں گے، آج کل چیمپئینز ٹرافی کے دوران ایک ٹی وی شو کیلئے یواےای میں موجود ہیں۔
مزید پڑھیں: سابق ہیڈکوچ جیسن گلیسپی نے عاقب جاوید کو "جوکر" قرار دیدیا
اس سے قبل گزشتہ روز ایک اور سابق کپتان محمد حفیظ نے بھی سوال اٹھایا تھا کہ نائنٹیز کی ٹیم نے پاکستان کئی میگا اسٹارز دیے تاہم انہوں نے ہمیں کوئی آئی سی سی ایونٹ نہیں جتوایا، 1996 میں پرفارمنس خاطر خواہ نہیں رہی، 1999 کے فائنل میں پہنچے جبکہ 2003 کے ورلڈکپ میں پہلے ہی راؤنڈ سے باہر ہوکر قوم کا سر شرم سے جُھکا دیا۔
مزید پڑھیں: 'تینوں فاسٹ بولرز کو "خدا حافظ" کہنے کا وقت آگیا ہے'
انہوں نے شعیب اختر سے سوال کیا کہ بتائیں ہمارے نوجوان کرکٹرز کو 90 کی دہائی کے کرکٹرز کون سا ایونٹ جتوا کر دیا، وہ میگا سپر اسٹارز ضرور تھے کوئی ٹورنامنٹ نہیں دے سکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: راشد لطیف نے سابق کپتان مزید پڑھیں
پڑھیں:
بھارتی ٹیم نے کس کے کہنے پر پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ نہیں ملایا؟ نام سامنے آگیا
ایشیا کپ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کھیلے گئے میچ میں ٹاس کے بعد انڈین ٹیم کے کپتان نے قومی ٹیم کے کپتان سے ہاتھ ملانے سے گریز کیا جبکہ میچ کے اختتام پر بھی بھارتی کھلاڑیوں نے ہاتھ ملانے کی روایت برقرار نہیں رکھی۔
بھارتی ٹیم کے نامناسب رویے پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے سخت احتجاج بھی کیا جبکہ پاکستانی کپتان سلمان علی آغا کو ہاتھ ملانے سے منع کرنے والے میچ ریفری کو ہٹانے کا مطالبہ بھی کیا۔
میچ کے بعد پریس کانفرنس کے دوران بھارتی کپتان سوریا کمار نے ہاتھ نہ ملانے کی وجہ تو بتا دی لیکن سوریا کمار نے یہ سب کس کے کہنے پر کیا، اس متعلق بھارتی میڈیا نے سابق ہم وطن کھلاڑی کا نام بھی بتا دیا۔
ایشیا کپ کے آغاز سے قبل بھی دبئی اسٹیڈیم میں تمام ٹیموں کے کپتانوں سے ملاقات کے دوران بھارتی کپتان سوریا کمار نے سلمان علی آغا سے ہاتھ نہیں ملایا تھا لیکن انہوں نے چیئرمین پی سی بی محسن نقوی سے ہاتھ ملایا تھا، جس پر بھارت میں انہیں کڑی تنقید اور سوشل میڈیا پر شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔
بھارتی چینل این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق میچ کے بعد جب سوریا کمار یادو سے اس حوالے سے پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ سب پاکستان کو واضح پیغام دینے کے لیے کیا گیا تاکہ پہلگام پر دہشتگرد حملے کو یاد رکھیں لیکن یہ تجویز میری نہیں تھی۔
این ڈی ٹی وی نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ پاکستانی کھلاڑیوں سے ہاتھ نہ ملانے کا مشورہ ہیڈ کوچ گوتم گمبھیر کا تھا جس پر بھارتی ٹیم نے ایسا کیا۔
ٹیلی کام ایشیا سپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے این ڈی ٹی وی نے کہا کہ ہیڈ کوچ نے مبینہ طور پر بھارتی ٹیم کو پاکستانی کھلاڑیوں کے ساتھ مصافحہ نہ کرنے کا مشورہ دیا جبکہ یہ بھی کہا کہ حریف ٹیم کے کھلاڑیوں کے ساتھ کوئی بات بھی نہ کی جائے۔