WE News:
2025-11-02@08:51:21 GMT

چھوٹی، بڑی عینک اور پاکستان بطور ریجنل پاور

اشاعت کی تاریخ: 16th, September 2025 GMT

10 دن سے دہشتگردی کی کارروائیوں اور اس کے خلاف آپریشن میں تیزی آئی ہے۔ اس کے نتیجے میں ہلاکتوں کی تعداد 100 سے بڑھ چکی ہے۔ یہ اعداد و شمار روزانہ کی بنیاد پر تبدیل ہورہے ہیں۔ 3 دہشتگردوں کو مارتے ہوئے ایک سیکیورٹی اہلکار اپنی جان دے رہا ہے۔ اس سے آپ کارروائیوں کی نوعیت اور شدت کا اندازہ لگا لیں۔

پاکستان دنیا کی 5ویں بڑی آبادی ہے۔ گلوبل فائر پاور نامی ویب سائٹ کے مطابق فوجی طاقت کے حساب سے ہمارا رینک 12واں بنتا ہے۔ فوجیوں کی تعداد کے حساب سے ہمارا 7واں نمبر ہے۔ ایئر فورس چھٹے نمبر پر آتی ہے۔ ٹینکوں کے حساب سے 7ویں، ہیلی کاپٹر اور آرٹلری کے حساب سے ہم 10ویں نمبر پر ہیں۔

ہماری معیشت کا سائز 2.

08 کھرب ہے اور ہم 40ویں بڑی معیشت ہیں۔ قوت خرید کے حساب سے ہم 26ویں نمبر پر آتے ہیں۔ قوت خرید میں سنگاپور، سویٹزرلینڈ ، اسرائیل اور ڈنمارک جیسے ملک پاکستان سے پیچھے ہیں۔ کریٹکل منرل کے ذخائر میں پاکستان کی رینکنگ ابھی طے نہیں کی جاسکی ہے۔ کریٹکل منرل کی مارکیٹ اور سپلائی پر چین کی اجارہ داری ہے۔

امریکا کریٹکل منرل انفارمیشن ٹیکنالوجی اور اے آئی کو اپنے سیکیورٹی ڈومین میں لاتا جارہا ہے۔ ایسا کرتے ہوئے پاکستان کا پوٹینشل اسے امریکا کا قریبی اتحادی بنا رہا ہے۔ حالیہ پاک بھارت 4 روزہ جنگ میں پاکستان نے دنیا کا وہم دور کردیا ہے کہ یہ کوئی فیل ہوتی ریاست ہے۔ یہ اب ثابت ہوچکا کہ پاکستان کو فوجی حساب سے کوئی شکست دینا ممکن نہیں۔

اس نو دریافت اعتماد نے پاکستان کی عالمی لینڈ اسکیپ پر سفارتی، سیاسی اور علاقائی پوزیشن بالکل تبدیل کردی ہے۔ اب معیشت بہتر کرنا واحد فوکس رہ جاتا ہے۔ معاشی بہتری کے لیے امن و امان کی صورتحال، سیاسی عدم استحکام، دہشتگردی اور افغانستان کے ساتھ مسائل بڑی رکاوٹ ہیں۔ اب دہشتگردی کے خلاف جنگ میں اس تناسب پر غور کریں جس کے مطابق ہر 3 دہشتگردوں کے مقابل ایک سیکیورٹی اہلکار اپنی جان دے رہا ہے۔ پھر یہ دھیان میں لائیں کہ یہ نقصان جس فوج کو اٹھانا پڑ رہا اس کی طاقت اور رینکنگ کیا ہے۔

یہیں رک کر کپتان کے جیل سے دیے گئے حالیہ بیان پر غور کریں، جس میں اس نے اپنی پارٹی سے کہا ہے کہ ملک میں 71 جیسی صورتحال پیدا کی جارہی ہے۔ پارٹی کے منتخب ممبران دہشتگردی کے خلاف آپریشن کی مخالفت کریں۔ پاکستان اور افغانستان کے اندر ڈرون حملوں کی مخالفت کریں اور اس آپریشن کو رکوائیں۔ پھر ان معززین کی بات پر ایمان لے آئیں جو بتاتے رہتے ہیں کہ کپتان جیل میں بیٹھا بڑی گیم لگا رہا ہے۔ یہ بڑی گیم بھائی اپنے ہی خلاف لگا کر بیٹھا ہے۔

آپ دہشتگردی کو مانیٹر کرنے والی کسی بھی سائٹ کو کھولیں۔ اس پر صرف یہ سرچ کریں کہ پاک بھارت جنگ بندی سے پہلے اور بعد میں دہشتگردی کی کارروائیوں اور نوعیت میں کیا فرق آیا ہے؟ دہشتگردی کی کارروائیوں میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ دہشتگردوں نے ٹیکنالوجی کا استعمال 10 گنا بڑھا دیا ہے۔ مثال کے طور پر چھوٹے ڈرون اور کواڈ کاپٹر کے استعمال میں اضافہ ہورہا ہے۔ اس صورتحال کو اب حوالدار بشیر کی آنکھ سے دیکھیں، دوسری آنکھ سے کپتان کا بیان پڑھیں اور توبہ استغفار کرتے ہوئے اس پارٹی کی خیر مانگیں۔

بیجنگ میں 17 سے 19 جنوری تک شیانگ شانگ سیکیورٹی فورم کا اجلاس ہورہا ہے۔ اس میں روس، امریکا اور ایران سمیت 10 ملکوں کے وفود شریک ہورہے ہیں۔ اس بار اجلاس کی تھیم ہے کہ عالمی آرڈر برقرار رکھتے ہوئے ترقی کا فروغ۔ سیکیورٹی فورم کا ایجنڈا بھی امن اور ترقی ہو جس کے لیے بظاہر متحارب ملک بھی سر جوڑ کر بیٹھیں۔ تو ایسے میں دہشتگردی، عسکریت پسندی اور علیحدگی پسندی کے مستقبل کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔

افغانستان کی موجودہ حکومت کو یہ بات سمجھ نہیں آرہی کہ یو این سے لے کر ہر اہم فورم پر افغانستان میں موجود مسلح گروہوں کی بات ہوتی ہے۔ ان گروپوں سے خطے کے سارے ملک خطرہ محسوس کررہے ہیں۔ یہ خطرہ حقیقی ہے۔ اس کے خلاف مکمل اتفاق رائے بنتا جارہا ہے۔ افغان طالبان کو لگتا ہے کہ پاکستان ہر عالمی فورم پر ان کی مخالفت کررہا ہے جبکہ افغانستان میں موجود مسلح گروپوں کے خلاف اتفاق رائے پیدا ہوتا جا رہا ہے۔

پاکستان لاکھوں افغانوں کا دوسرا گھر بنا رہا ہے۔ پاکستان میں وہ پاکستانیوں کی طرح کاروبار، روزگار اور جائیدادیں بناتے ترقی کرگئے اور تعلیم حاصل کی۔ اب اسی افغانستان سے پاکستان کے اندر مسلسل کارروائیاں ہو رہی ہیں جن میں افغان باشندے شامل ہوتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں جو جانی نقصان ہورہا ہے وہ کم از کم ریاست پاکستان نظر انداز نہیں کرسکتی۔ اب صاف دکھائی دے رہا ہے کہ پاکستان مسلح تنظیموں کو ہر جگہ نشانہ بنائے گا۔

چھوٹی عینک لگا کر مقامی، سیاسی اور معاشی صورتحال دیکھیں یا بڑی عینک لگا کر خطے اور عالمی سیاست، معیشت اور سفارت کو دیکھ لیں۔ پاکستان اپنی نو دریافت طاقت کے مطابق ہی پوزیشن لیتا اور معاملات کو حل کرتا ہی دکھائی دے گا۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کے حساب سے کے خلاف رہا ہے کے لیے

پڑھیں:

افغان سرزمین سے دہشتگردی برداشت نہیں کرینگے، ہمسایوں سے امن چاہتے ہیں: فیلڈ مارشل

اسلام آباد+ پشاور (خبرنگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے پشاور کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے قبائلی عمائدین کے جرگے سے ملاقات کی۔ ترجمان پاک فوج کا کہنا ہے فیلڈ مارشل عاصم منیر کے پشاور پہنچنے پر کور کمانڈر پشاور نے ان کا استقبال کیا۔ آرمی چیف کو کور ہیڈکوارٹر 11 کور پشاور میں خطے کی موجودہ سکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔ انہیں سرحدی امن، آپریشنل تیاری اور انسداد دہشتگردی اقدامات پر آگاہ کیا گیا۔  قبائلی عمائدین نے دہشتگردی اور افغان طالبان کے خلاف فوج سے مکمل تعاون کا عزم دہرایا اور مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔ آرمی چیف نے جرگے سے خطاب کرتے ہوئے قبائلی عوام کی غیر متزلزل  اور غیر مشروط حمایت کو سراہا اور حالیہ پاک-افغان کشیدگی کے دوران سکیورٹی فورسز کے ساتھ تعاون پر قبائلی عوام کو خراج تحسین پیش کیا۔ پاک فوج کے سربراہ نے افغان طالبان کے رویئے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ افغان طالبان بھارتی حمایت یافتہ گروہوں، فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کے خلاف  فیصلہ کن کارروائی کے بجائے ان کی پشت ناہی کر رہے ہیں اور انہیں ہر ممکن سہولت  اور مدد فراہم کر رہے ہیں۔  پاکستان افغانستان سمیت اپنے تمام ہمسایوں سے امن چاہتا ہے، تاہم اپنی سرزمین پر افغان سرزمین سے دہشت گردی برداشت نہیں کرے گا۔ افغان سرزمین سے پاکستان کیخلاف سرحد پار دہشتگردی نہیں ہونے دیں گے۔  سرحد پار دہشتگردی جاری رہنے کے باوجود تحمل سے کام لیا۔  فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا کہ خیبر پی کے اور ملک بھر سے دہشتگردی کا مکمل خاتمہ کیا جائے گا ‘پاکستان خصوصاً کے پی کے کو دہشتگردوں، سہولت کاروں سے مکمل پاک کیا جائے گا ۔جبکہ انہوں نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں خیبر پی کے کے بہادر عوام کی لچک اور قربانیوں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ افغانستان کی جانب سے سرحد پار دہشتگردی کے تسلسل کے باوجود پاکستان نے گزشتہ چند سالوں میں صبروتحمل کا مظاہرہ کیا ہے اور افغانستان کے ساتھ متعدد مواقع پر سفارتی اور اقتصادی تعاون بڑھایا ہے۔ تعلقات بہتر بنانے کیلئے سفارتی اور معاشی اقدامات کئے۔ فیلڈ مارشل نے کہا کہ اس تعاون کا مقصد پاک افغان دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنانا ہے۔ فیلڈ مارشل عاصم منیر نے قبائلی عمائدین کو یقین دلایا کہ پاکستان خصوصاً خیبر پی کے کو دہشتگردوں اور ان کے سرپرستوں سے پاک کر دیا جائے گا۔ اس موقع پر قبائلی عمائدین  نے فیلڈ مارشل سید عاصم منصر کی جانب سے بے لاگ گفتگو کو سراہا اور پاکستان میں امن کیلئے اپنے غیر متزلزل عزم کا اظہار کیا اور واضح کیا کہ فتنہ الخوارج کے نظریے کو خیبر پی کے کے قبائل میں کوئی پذیرائی حاصل نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • افغانستان سے دہشتگردی کے خاتمے کیلیے سب متحد ہیں، وزیر دفاع
  • پشاور سی ٹی ڈی تھانے میں دھماکا، پاک افغان مذاکرات کے دوران دہشتگردی کا نیا واقعہ
  • افغان حکومت بھارتی حمایت یافتہ دہشتگردی کی سرپرست ہے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • دہشتگردی پاکستان کیلئے ریڈ لائن ، اسپر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا، بیرسٹر دانیال
  • افغانستان سے دراندازی بند ہونی چاہئے، دہشتگردی پر پیچھے نہیں ہٹیں گے: وزیر دفاع
  • پاکستان میں دہشتگردی کی پشت پر طالبان حکومت کے حمایت یافتہ افغان باشندے ملوث ہیں، اقوام متحدہ کی رپورٹ نے تصدیق کردی
  • معاہدہ ہوگیا، امید ہے اب دہشتگردی کی کارروائیاں نہیں ہوں گی: عطا تارڑ
  • افغان سرزمین سے دہشتگردی برداشت نہیں کرینگے، ہمسایوں سے امن چاہتے ہیں: فیلڈ مارشل
  • افغان سرزمین سے دہشتگردی نہیں ہونے دیں گے(فیلڈ مارشل)
  • بھارت کے کہنے پر دہشتگردی ہوئی تو پھر ’اینج تے اینج ہی سہی‘، خواجہ آصف