عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر توہینِ عدالت کی درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے عمران خان سے وکلا اور پارٹی رہنماؤں کی ملاقات نہ کروانے پر توہینِ عدالت کی درخواست دائر کر دی۔
ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں سیکرٹری داخلہ، ہوم سیکرٹری پنجاب اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو فریق بنایا گیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما شعیب ایڈووکیٹ اور دیگر وکلا کے ذریعے سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ بطور اپوزیشن لیڈر اور ملک کی بڑی سیاسی جماعت کا نمائندہ ہونے کے ناتے انہیں بانی پی ٹی آئی سے قانونی اور پارٹی امور پر مشاورت کی ضرورت ہے۔
مقبول ریسلر جان سینا کا منفرد ریکارڈ، جسے توڑنا برسوں تک ممکن نہیں ہوگا
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت نے 22 نومبر 2024 کو ملاقاتوں کے لیے ایس او پیز بنانے کا حکم دیا تھا، تاہم عدالتی احکامات پر عملدرآمد کے باوجود ملاقاتوں کی اجازت نہیں دی جا رہی۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ عمل عدالتی احکامات کی صریح خلاف ورزی ہے اور اس پر توہینِ عدالت کی کارروائی کی جائے۔
عدالت سے استدعا ہے کہ اپنے احکامات پر عملدرآمد یقینی بنائے اور بانی پی ٹی آئی سے وکلا اور پارٹی رہنماؤں کی ملاقات کی اجازت دی جائے۔
مصطفیٰ عامر قتل کیس میں نیا کردار سامنے آگیا، اہم انکشافات
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: درخواست میں گیا ہے
پڑھیں:
بیرسٹر گوہر کی عمران خان سے ملاقات، کیا باتیں ہوئیں؟
چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ آج ایک ماہ بعد ملاقات ہوئی ہے جس میں پارٹی امور، قانونی معاملات اور تحریک سے متعلق اہم گفتگو ہوئی۔
اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کے بعد جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو میں بیرسٹر گوہر نے کہا کہ جب کسی کو آئسولیٹ کردیا جائے، اخبار نہ دیا جائے اور ملاقات کی اجازت نہ ہو تو کئی امور تشویش کا باعث بنتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مائنس عمران کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، بیرسٹر گوہر نے علیمہ خان پر واضح کردیا
انہوں نے کہا کہ عمران خان سے ملاقات کے دوران طویل اور اہم گفتگو ہوئی ہے، مگر اس کی تفصیلات فی الوقت شیئر نہیں کی جاسکتیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آج ایک ماہ بعد ملاقات ہوئی ہے جس میں پارٹی امور، قانونی معاملات اور تحریک سے متعلق اہم گفتگو ہوئی۔
اس سے قبل اڈیالہ جیل کے قریب داہگل ناکے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر نے کہا کہ ان کا ہمیشہ سے موقف رہا ہے کہ سیاسی جدوجہد میں تمام راستے کھلے رکھنے چاہییں اور کوشش یہ ہے کہ مذاکرات ہوں تو اُن ہی لوگوں سے ہوں جن سے واقعی بات ہونی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: علی امین گنڈاپور کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب نہیں ہوگی، ڈٹ کر مقابلہ کریں گے، بیرسٹر گوہر
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی نے کبھی مذاکرات سے راہ فرار اختیار نہیں کی، بلکہ بانی عمران خان نے ہمیشہ مذاکرات کی بات کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ عمران خان نے حکومتی مذاکرات کی حالیہ پیشکش کو اس لیے ٹھکرا دیا کیونکہ ان کے مطابق حکومت اگر سنجیدہ ہے تو پہلے کوئی مثبت قدم اٹھائے۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں مصافحہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ بات چیت ہونی چاہیے اور اسپیکر آفس کے ذریعے رابطے کا مشورہ دیا تھا۔ ایک سوال پر بیرسٹر گوہر نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰان کے ساتھ کوئی اتحاد نہیں بن سکا، لیکن ان سے تعلقات منقطع نہیں ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ 26 نومبر سے پہلے عمران خان کی رہائی کے قریب تھے، مذاکرات میں پیشرفت ہوتی تو بڑا بریک تھرو ہوتا، افسوس کے ساتھ کہ معاملات آگے نہیں چل سکے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان کو مائنس کیا جارہا ہے، علی امین گنڈاپور ایم پی ایز کو لے کر اڈیالہ کے باہر بیٹھ جائیں، علیمہ خان
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پارٹی کی کوشش ہے کہ بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی فوری رہائی ممکن ہو، کیونکہ وہ 700 دن سے زائد عرصے سے قید میں ہیں۔ اگر رہائی ممکن نہیں تو کم از کم ان سے رسائی دی جائے تاکہ ان سے مشاورت ہوسکے کہ آگے بڑھنے کے لیے کیا حکمت عملی اختیار کی جائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اڈیالہ جیل بیرسٹر گوہر تحریک انصاف علیمہ خان عمران خان مذاکرات ملاقات