کشمیر کی تاریخ کو دفن کرنے کی کوششیں ناکام ہونگی، محمد یوسف تاریگامی
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
کشمیر اسمبلی کے ممبر نے جموں و کشمیر کی تاریخی رواداری کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ جب پورا ملک فرقہ وارانہ آگ میں جل رہا تھا، تب بھی کشمیر امن کا گہوارہ تھا۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر اسمبلی کے جاری اجلاس میں سی پی آئی (ایم) کے مرکزی کمیٹی کے رکن اور کولگام کے ایم ایل اے محمد یوسف تاریگامی نے جموں و کشمیر کے باشندوں کے لئے وہی روزگار اور زمین کے حقوق بحال کرنے کا مطالبہ کیا، جو مہاراجہ ہری سنگھ کے دور میں ضمانت دئیے گئے تھے۔ محمد یوسف تاریگامی نے ریاست کے اصل آئینی درجہ کی بحالی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام کے بنیادی مفادات کا تحفظ ضروری ہے۔ یہ بحث لیفٹیننٹ گورنر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک کے دوران ہوئی، جس میں یوسف تاریگامی نے بی جے پی کے اپوزیشن لیڈر سنیل شرما کے 13 جولائی 1931ء کے شہداء کے حوالے سے دئیے گئے بیان کا سخت جواب دیا۔ محمد یوسف تاریگامی نے کہا کہ دفعہ 370 ابھی بھی زندہ ہیں کیونکہ دفعہ 370 ہندوستانی آئین نے دیا تھا۔ وہیں انہوں نے بی جے پی کے سینیئر لیڈروں کے تبصروں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بدقسمتی ہے کہ سینیئر ساتھی اس طرح کے الفاظ استعمال کر رہے ہیں، تاریخ کو جاننا بہت ضروری ہے۔
سی پی آئی (ایم) کے لیڈر نے بی جے پی پر ڈوگرہ حکمرانوں کے ورثے اور زوراور سنگھ جیسے تاریخی شخصیات کی جدوجہد کو کمزور کرنے کا بھی الزام لگایا۔ انہوں نے سوال کیا کہ آخر کیوں لداخ کو جموں و کشمیر سے الگ کیا گیا، یہ وہ سوال ہے جو میں بی جے پی سے پوچھنا چاہتا ہوں۔ اس پر بی جے پی کے ارکان نے دلیل دی کہ علیحدگی کا سبب کشمیر انتظامیہ سے لداخ کے عوام کی ناراضگی تھی، تاہم یوسف تاریگامی نے اس موقف کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جب آپ (جموں کے عوام) کشمیر کے ساتھ خوش تھے، تو پھر آج بھی ساتھ ہیں۔ محمد یوسف تاریگامی نے جموں و کشمیر کو ریاست سے کم درجے کے یونین ٹیریٹری میں تبدیل کرنے کے اقدام کو بے مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ مجھے ایک بھی مثال دکھائیں جہاں کسی ریاست کو کم کر کے یونین ٹیریٹری بنایا گیا ہو، ایک نامزد گورنر جموں و کشمیر کے شہریوں کی نمائندگی کیسے کرسکتا ہے۔
انہوں نے جموں و کشمیر کی تاریخی رواداری کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک حقیقت ہے کہ جب پورا ملک فرقہ وارانہ آگ میں جل رہا تھا، تب بھی کشمیر امن کا گہوارہ تھا۔ محمد یوسف تاریگامی نے نیشنل کانفرنس کے بانی شیخ عبداللہ اور جموں و کشمیر کی دستور ساز اسمبلی کے ذریعے نافذ کئے گئے زرعی اصلاحات کی تعریف کی، جس کے ذریعے جموں اور کشمیر کے کسانوں کو فائدہ پہنچا اور ان کے جنم دن پر سرکاری تعطیل کا اعلان کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا "آج بی جے پی شیخ عبداللہ کے یوم پیدائش کو سرکاری تعطیلات کی فہرست سے نکالنے کا مطالبہ کرتے ہیں، لیکن یہ وہی شخص تھا جس نے جموں اور کشمیر کے غریب سے غریب افراد کو بھی باوقار زندگی دی"۔ عمر عبداللہ سے مخاطب ہوتے ہوئے یوسف تاریگامی نے کہا کہ عوام جانتے ہیں کہ آپ (وزیراعلٰی) اپنے دفتر کے ایک سپاہی کا تبادلہ بھی نہیں کر سکتے، لیکن جموں و کشمیر کے لوگ خیرات نہیں مانگ رہے، بلکہ اپنے حقوق اور وقار کی بحالی چاہتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محمد یوسف تاریگامی نے کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر کے کشمیر کی انہوں نے بی جے پی
پڑھیں:
مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے‘ کبھی تھا نہ کبھی ہوگا‘ پاکستانی مندوب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251102-01-22
جینوا (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھارتی سفارت کاروں کے بے بنیاد دعوؤں کا مؤثر جواب دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، نہ کبھی تھا اور نہ ہی کبھی ہوگا۔ پاکستانی مندوب سرفراز احمد گوہر نے اپنے حق جواب کے استعمال میں کہا کہ کشمیر ایک متنازع علاقہ ہے جس کا حتمی فیصلہ اقوامِ متحدہ کی نگرانی میں رائے شماری کے ذریعے وہاں کے عوام کو خود کرنا ہے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ اقوامِ متحدہ کے تمام سرکاری نقشوں میں مقبوضہ جموں و کشمیر کو متنازع علاقہ ظاہر کیا گیا ہے۔انہوں نے زور دیا کہ بھارت پر سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کی قانونی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور اسے کشمیری عوام کو حقِ خود ارادیت دینے سے انکار نہیں کرنا چاہیے۔سرفراز گوہر نے کہا کہ دنیا بھر کی انسانی حقوق تنظیمیں، سول سوسائٹی اور آزاد میڈیا مقبوضہ علاقے میں بھارتی مظالم پر گہری تشویش ظاہر کر چکے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ *جینو سائیڈ واچ* کے مطابق بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کی نسل کشی کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔انہوں نے جنرل اسمبلی کے صدر سے مطالبہ کیا کہ بھارت کو اپنی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنے اور کشمیری عوام کو ان کے بنیادی حقوق دینے پر مجبور کیا جائے۔