قابض اسرائیلی فوج نے آج نماز جمعہ کے بعد مغربی کنارے کے شہر نابلس میں متعدد مساجد پر حملے کیے اور ایک تاریخی مسجد کو آگ لگا دی۔

فلسطینی خبررساں ایجنسی وفا کے مطابق اسرائیلی فوج کے دستے مساجد میں داخل ہوگئے، مقدس مقام کی بے حرمتی کی اور توڑ پھوڑ کی۔

قابض اسرائیلی فورسز نے جان بوجھ کر المسجد النصر کو آگ لگا دی جو کہ تاریخی نوعیت کی مسجد تھی۔ فائر بریگیڈ کو بھی آگ بجھانے سے روکا۔

عینی شاہدین نے انادولو ایجنسی کو بتایا کہ مسجد میں لگنے والے آگ سے پیش امام کا رہائشی حصہ مکمل طور پر تباہ ہوگیا جب کہ مسجد کے دروازے، دیواریں اور قالین جل گئے۔

یاد رہے کہ المسجد النصر نابلس کے اہم تاریخی مقامات میں سے ایک ہے جو ابتدائی طور پر رومن دور کی ایک چرچ کے طور پر تعمیر کی گئی تھی اور 1187ء میں اسے مسجد میں تبدیل کیا گیا تھا۔

فلسطینی وزارت مذہبی امور نے نابلس کی مساجد پر اسرائیلی فورسز کے حملوں اور المسجد النصر کو جان بوجھ کر نذر آتش کرنے کی شدید مذمت کی۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ ایسی بزدلانہ کارروائیاں 1948 کی نكبہ کے بعد سے غیر معمولی ہیں جو اسرائیل کے مذہبی، اخلاقی اور بین الاقوامی اصولوں کی صریح خلاف ورزی کو ظاہر کرتی ہیں۔

واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کی غزہ جنگ کے بعد سے اب تک صرف مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی جارحیت میں 930 فلسطینی شہید اور 7 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

 

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: اسرائیلی فوج کے بعد

پڑھیں:

فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک کرنے کے الزام میں اعلیٰ اسرائیلی فوجی افسر گرفتار

اسرائیلی فوج کی سابق ایڈوکیٹ جنرل میجر جنرل یفات تومر یروشلمی کئی گھنٹوں تک لاپتا رہنے کے بعد منظر عام پر آگئیں جس کے بعد انہیں اسرائیلی فوجیوں کے ہاتھوں فلسطینی قیدی سے اجتماعی تشدد کی ویڈیو لیک کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق تومر یروشلمی نے گزشتہ دنوں اپنے فوجی عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔ ان کے اہلِ خانہ نے پولیس کو اطلاع دی تھی کہ وہ لاپتا ہیں، جس کے بعد پولیس، فوج اور ریسکیو اداروں نے تل ابیب کے نزدیک ‘ہتزوک ساحل’ کے علاقے میں زمینی و فضائی سرچ آپریشن شروع کیا۔

یہ بھی پڑھیے: فلسطینی قیدیوں پر تشدد کی ویڈیو کیوں لیک کی؟ اسرائیل نے فوجی افسر کو مستعفی ہونے پر مجبور کردیا

ان کی گاڑی ساحل کے قریب ملی جبکہ گھر سے ایک خط بھی برآمد ہوا جسے بعض میڈیا اداروں نے ‘خودکشی کا نوٹ’ قرار دیا۔

بعد ازاں انہیں ‘سدی تیمن جیل’ ویڈیو اسکینڈل کے سلسلے میں حراست میں لیا گیا۔ تومر یروشلمی نے مبینہ طور پر ایک ویڈیو میڈیا کو فراہم کی تھی جس میں اسرائیلی فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی پر جنسی تشدد کرتے دکھایا گیا تھا۔ اس کیس میں فوج کے سابق چیف پراسیکیوٹر کرنل ماتن سولو موش کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں پر ویڈیو لیک کرنے، انصاف میں رکاوٹ ڈالنے اور تحقیقات میں غلط بیانات دینے کے الزامات ہیں۔ 5 فوجی اہلکاروں پر اس واقعے کا مقدمہ چل رہا ہے، جس کے خلاف دائیں بازو کے سیاستدانوں نے سخت ردعمل دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیے: اسرائیل نے 30 فلسطینی قیدیوں کی لاشیں واپس کردیں، بعض پر تشدد کے واضح آثار

تومر یروشلمی حالیہ دنوں شدید دباؤ میں تھیں، کیونکہ ان پر سخت گیر حلقوں نے فوج کی بدنامی اور دھوکا دہی کے الزامات لگائے تھے۔ ان کے گھر کے باہر احتجاج کی کال بھی دی گئی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل جیل فلسطین فوج قیدی

متعلقہ مضامین

  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک کرنے کے الزام میں اعلیٰ اسرائیلی فوجی افسر گرفتار
  • غیر قانونی اسرائیلی آبادکاروں کی فائرنگ سے مغربی کنارے میں دو فلسطینی نوجوان شہید
  • فلسطینی قیدیوں کو سزائے موت؛ نیتن یاہو نے بل کی حمایت کردی
  • نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کے لیے سزائے موت کے بل کی منظوری کی حمایت کر دی
  • نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دینے کے بل کی حمایت کردی
  • اسرائیلی فوج نے فوجی پراسیکیوٹر کو ہٹا دیا
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اسرائیلی فوجی استغاثہ لاپتہ
  • فلسطینی قیدی سے اجتماعی زیادتی کی ویڈیو لیک کرنیوالی اسرائیلی فوج کی اعلیٰ وکیل مستعفی
  • اسرائیلی حملے، 24 گھنٹے میں مزید 5 فلسطینی شہید
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک ہونے پر اسرائیلی خاتون جنرل مستعفی