مصطفیٰ قتل کیس، ملزم ارمغان سے تحقیقات میں اہم شواہد تفتیشی اداروں کے ہاتھ لگ گئے
اشاعت کی تاریخ: 8th, March 2025 GMT
کراچی:مصطفیٰ عامر قتل کیس میں گرفتار مرکزی ملزم ارمغان کی مزید 2 کمپنیز کی تفصیلات اور کال سینٹر کے 50 ورک اسٹیشنز قائم ہونے کے شواہد بھی تفتیشی اداروں نے حاصل کرلیے۔
تفصیلات کے مطابق مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان قریشی کے گھر پر چھاپے کے دوران برآمد کیے جانے والے لیپ ٹاپ اور دیگر سامان کی اسکریننگ کا عمل جاری ہے۔
تفتیش کے دوران انکشاف ہوا ہے کہ ملزم ارمغان کے نام پر مجموعی طور پر 4 کمپنیز کی رجسٹریشن سامنے آئی ہے جس میں سے 2 پاکستان جبکہ 2 امریکہ میں رجسٹرڈ ہیں۔
ملزم کے گھر میں 50 ورک اسٹیشنز کی موجودگی کے شواہد بھی ملے ہیں جبکہ ملزم ارمغان کے ڈیجیٹل کرنسی اکاؤنٹس کی چھان بین کا عمل جاری ہے۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق ملزم ارمغان کی غیر قانونی سرگرمیوں سے منسلک رہنے والے افراد کی تفصیلات بھی جمع کی جارہی ہیں اور ٹھوس شواہد ملنے پر کریک ڈاؤن کا آغاز کیا جائیگاْ
واضح رہے کہ مصطفیٰ قتل کیس کے مرکزی ملزم ارمغان کی منشیات فروشی اور غیر قانونی ڈیجیٹل کرنسی کی ٹریڈنگ کے حوالے سے ہوش ربا انکشافات آنے کے بعد ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ اور اینٹی منی لانڈرنگ سیل نے ملزم کے گھر سے شواہد جمع کر کے تفتیش کا آغاز کیا تھا۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: قتل کیس
پڑھیں:
انسانیت کیخلاف جرائم : بھارتی جیلوں میں قید معصوم کشمیریوں کی کہانی
انسانیت کیخلاف جرائم (Crimes against humanity)، کہانی ہے ضیا مصطفیٰ کی جو غلطی سے پاک بھارت سرحد عبور کر گیا۔
دستاویزی فلم ضیا مصطفی پر ہونے والے ظلم اور کشمیریوں پر بھارتی تشدد کو بے نقاب کرتی ہے۔
ضیا مصطفیٰ صرف 15 سال کا معصوم لڑکا تھا، جنوری 2003 میں بھارتی فورسز نے ضیاء کو قید کر لیا۔ ضیا پر جھوٹے الزامات لگا کر 19 سال تک تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
ضیا مصطفیٰ کے بھائی کا کہنا ہے کہ ضیا کی ماں اپنے بیٹے کے انتظار میں دنیا سے چلی گئی۔ جب کہ ان کی بہن کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت نے ضیاء مصطفی کی لاش تک واپس نہیں کی۔
یہ واقعہ بھارتی ظلم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی واضح مثال ہے
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں