فیصل جاوید کا نام پاسپورٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کی درخواست، سماعت 17 مارچ تک ملتوی
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
پشاور ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے رہنما فیصل جاوید کی پاسپورٹ کنٹرول لسٹ سے نام نکالنے کی درخواست کی سماعت 17 مارچ تک ملتوی کردی۔
رہنما پی ٹی آئی فیصل جاوید کی درخواست پر سماعت پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس وقار احمد اور جسٹس ثابت اللہ خان پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے کی۔ جسٹس وقار احمد نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ اس کیس میں آپ نے جواب جمع کیا ہے جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ہم نے جواب جمع کیا ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ درخواست گزار عمرے کے لیے جانا چاہتے ہیں آج ان کی فلائٹ ہے۔ اس عدالت کے فیصلے میں موجود ہے کہ ایف آئی آرز کی بنیاد پر کسی کو باہر جانے سے نہیں روکا جا سکتا۔
ڈپٹی اٹارنی جنرل نے موقف اختیار کیا کہ ان کو 2 مہینے پہلے تفصیلات دی ہیں یہ ان کیسز میں پیش نہیں ہوئے جس پر جسٹس وقار احمد نے کہا کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل صاحب آپ نے مقدمات بھی تو تھوک کے حساب سے بنائے ہیں۔
فیصل جاوید نے کہا کہ مجھے اس عدالت نے حفاظتی ضمانت دی ہے۔ عمرہ کے لئے جانا چاہتا ہوں آج روانگی ہے ٹکٹ لیا ہوا ہے۔ جو مقدمات تھے ان میں بری ہوچکا ہوں۔ حکومت نے 3 دن پہلے تفصیلات دی ہیں۔
جسٹس وقار احمد نے کہا کہ آپ بھی آخری وقت میں عدالت آئے ہیں۔ آپ کے خلاف کیسز تھے تو پہلے آنا چاہیے تھا۔ ہم حکومت سے ریکارڈ منگوا لیتے ہیں۔
نمائندہ ایف آئی اے کا موقف تھا کہ پی این آئی ایل ایف آئی اے دیکھتی ہے۔ پی سی ایل پاسپورٹ اینڈ امیگریشن جبکہ ای سی ایل کابینہ ڈویژن دیکھتی ہے۔ عدالت نے کہا 17 مارچ تک آپ مکمل رپورٹ لے آئیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت 17 مارچ تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فیصل جاوید نے کہا کہ مارچ تک
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر اور جسٹس اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بنچ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روکتے ہوئے سپریم کورٹ جوڈیشل کونسل کے فیصلہ تک بطور جج کام کرنے سے روکنے کا حکم دیدیا اور سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ اور اشتر علی اوصاف کو عدالتی معاون مقرر کرتے ہوئے اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر معاونت طلب کرلی۔ جسٹس طارق محمود جہانگیری کی بطور جج تعیناتی کے خلاف میاں داؤد کی درخواست پر سماعت کے دوران درخواست گزار عدالت پیش نہ ہوئے اور معاون وکیل کی جانب سے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی۔ اسلام آباد بار کونسل کے ممبر راجہ علیم عباسی نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ جوڈیشل کمیشن کا اختیار ہے، ایسی درخواستوں سے خطرناک ٹرینڈ قائم ہوگا، سپریم کورٹ کے دو فیصلے اس حوالے سے موجود ہیں، لہٰذا اس درخواست پر اعتراضات برقرار رہنے چاہئیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا آپ اس کیس میں فریق ہیں؟۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ حق سماعت کسی کا بھی حق ہے لیکن ہمیں آفس کے اعتراضات کو دیکھنا ہے، سپریم جوڈیشل کونسل کا فیصلہ آنے تک کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا رہے گا، عدالت کے سامنے ایک اہم سوال ہے جس کو دیکھنا ہے، اگر معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہو تو کیا ہائی کورٹ سے رجوع کیا جا سکتا ہے؟، عدالت نے معاملہ سپریم جوڈیشل کونسل میں زیر التوا ہونے کے باعث سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک سماعت ملتوی کر دی۔ اسلام آباد بار کونسل نے ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کے معاملے پر آج بدھ کو ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے جنرل باڈی اجلاس بھی طلب کرلیا۔ حکمنامہ کے بعد ججز کا نیا ڈیوٹی روسٹر جاری کردیا گیا۔ نئے ڈیوٹی روسٹر میں جسٹس طارق محمود جہانگیری شامل نہیں ہیں، جسٹس طارق محمود جہانگیری کا ڈویژن بینچ اور سنگل بنچ بھی ختم کردیا گیا۔ ادھر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس اعظم خان کو عہدے سے ہٹانے کے لیے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی گئی ہے، جسٹس اعظم خان کی اسلام آباد جوڈیشل سروس میں مستقلی اور بعد ازاں ترقی غیرقانونی ہے۔ جبکہ رولز کے تحت صرف وہی ججز مستقل کیے جا سکتے تھے جو پہلے سے اسلام آباد جوڈیشل سروس میں کام کر رہے تھے۔ بعد میں ڈیپوٹیشن پر آنے والے ججز کو مستقل کرنے کی کوئی گنجائش نہیں تھی۔سینئر قانون دان بیرسٹر ظفر اللہ خان اور اشتر علی اوصاف عدالتی معاون مقرر کر دیا گیا جبکہ اٹارنی جنرل سے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر معاونت طلب کر لی گئی ہے۔واضح رہے مذکورہ کیس میں فاضل جج کی تعلیمی اسناد کے حوالے سے اعتراضات اٹھائے گئے ہیں۔