مصطفیٰ قتل: اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کا ارمغان کے والد کا کریمنل ریکارڈ چیک کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
---فائل فوٹوز
مصطفیٰ عامر قتل کیس کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے پولیس کے لیے گائیڈ لائنز جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملزم ارمغان سے ملنے والی تمام چیزیں فوراً فرانزک کے لیے بھیجی جائیں۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر کی جاری کی گئی گائیڈ لائنز میں ہدایت کی گئی ہے کہ ارمغان کے والد سے تحقیقات کی جائیں اور ان کا بھی کرمنل ریکارڈ چیک کیا جائے۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے ارمغان کی رہائش گاہ سے ملنے والے ممنوعہ اسلحے، واکی ٹاکی، ڈیجیٹل سیف لاکرز اور 2 شناختی کارڈ سے متعلق بھی تحقیقات کرنے کا حکم دیا ہے۔
مصطفیٰ عامر قتل کیس کے مختلف پہلوؤں،پس پردہ عوامل اور محرکات پر باہم گفت و شنید اور تبادلہ خیال کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں اداروں سے سوالات و جوابات سمیت مزید ضروری تفصیلات کی طلبی کا اعادہ کیا گیا۔
انہوں نے ہدایت کی ہے کہ ملزم کے قریبی افراد کی سرگرمیوں کا جائزہ لے کر مقدمات درج کیے جائیں، ارمغان کے کالعدم تنظیموں سے تعلق، منی لانڈرنگ اور غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہونے سے متعلق بھی تحقیقات کی جائیں۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے کہا ہے کہ علاقے کی سیکیورٹی کے سربراہ اور مالک مکان سے بھی ملزم کی غیر قانونی سرگرمیوں کی تفصیلات لی جائیں۔
گائیڈ لائنز میں مزید کہا گیا کہ ملزم کی سرگرمیوں سے متعلق مقامی انٹیلی جنس یونٹ، گزری اور درخشاں تھانوں سے معلومات لی جائیں، مصطفیٰ عامر کے اغواء کے سلسلے میں تاوان طلب کرنے والے ٹیلی فونز کی تفصیلات حاصل کی جائیں۔
اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے ہدایت کی ہے کہ ارمغان کے فون اور مصطفیٰ کی والدہ کے فون کو کیس پراپرٹی کا حصہ بنایا جائے، ملزم اور مقتول کے بینک اکاؤنٹس، فون ڈیٹا اور ٹریول ہسٹری حاصل کی جائے۔
گائیڈ لائنز میں اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے حب میں درج مقدمے کی کراچی منتقلی کے لیے ایس ایس پی حب کو لکھے گئے خط کا مقصد بتانے سے بھی آگاہ کرنے کا کہا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: گائیڈ لائنز ارمغان کے
پڑھیں:
بین الاقوامی نظام انصاف میں ’تاریخی مثال‘، جنگی جرائم میں ملوث روسی اہلکار لتھوانیا کے حوالے
یوکرین نے پہلی بار ایک روسی فوجی کو مبینہ جنگی جرائم کے مقدمے کے لیے لتھوانیا کے حوالے کر دیا ہے۔
یوکرینی پراسیکیوٹر جنرل رسلان کراوچنکو کے مطابق یہ اقدام روس کی مکمل جنگی جارحیت کے آغاز کے بعد اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ ہے، جسے بین الاقوامی انصاف کے نظام میں ایک ’تاریخی مثال‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
یوکرینی حکام کے مطابق یہ روسی فوجی پولیس کا اہلکار تھا جسے یوکرینی فوج نے جنوبی علاقے زاپوریزژیا کے قریب روبوٹینے کے نزدیک گرفتار کیا تھا۔
ملزم پر الزام ہے کہ وہ شہریوں اور جنگی قیدیوں کے غیر قانونی حراست، تشدد اور غیر انسانی سلوک میں ملوث تھا۔
یہ بھی پڑھیں:یوکرینی صدر ولادیمیر زیلینسکی کی شاہ چارلس سے ملاقات
پراسیکیوٹر جنرل نے بتایا کہ متاثرین میں ایک لتھوانیائی شہری بھی شامل ہے، جس کی بنیاد پر لتھوانیا نے جنگی جرائم کا مقدمہ درج کر رکھا ہے۔ اگر الزامات ثابت ہو گئے تو ملزم کو تاحیات قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
یوکرینی پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ اقدام واضح پیغام ہے کہ جنگی مجرم آزاد دنیا کے کسی بھی ملک میں انصاف سے نہیں بچ سکیں گے۔
لتھوانیا کے پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر نے تصدیق کی ہے کہ اس مقدمے میں دونوں ممالک کے قانون نافذ کرنے والے اداروں نے قریبی تعاون کیا۔
ان کے مطابق روسی فوجی پر الزام ہے کہ اس نے دیگر اہلکاروں کے ساتھ مل کر قیدیوں کو لوہے کے محفوظ خانے میں بند رکھا، انہیں بجلی کے جھٹکے دیے، سرد موسم میں برفیلے پانی سے بھگویا، اور ہوش کھو دینے تک دم گھونٹا۔
لتھوانیا کی عدالت نے ملزم کو ابتدائی طور پر تین ماہ کے لیے جیل میں رکھنے کا حکم دیا ہے تاکہ مقدمے کی سماعت مکمل کی جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بین الاقوامی عدالت انصاف روس روسی اہلکار لتھوانیا یوکرین