رمضان المبارک میں ہمارا رویہ سب سے زیادہ خراب ہوتا ہے، نعمان اعجاز
اشاعت کی تاریخ: 10th, March 2025 GMT
نعمان اعجاز پاکستان کے قابل احترام سینئر اور ورسٹائل اداکاروں میں سے ایک ہیں، جن کا کیریئر کئی دہائیوں پر محیط ہے اور دنیا بھر میں ان کے بےشمار مداح موجود ہیں۔
دشت، میرا سائیں، سنگ مر مر، الف، اور پری زاد جیسے ہٹ ڈراموں میں اپنی بہترین اداکاری کیلئے مشہور اداکار نعمان اعجاز جہاں اداکاری کیلئے عوام میں مقبول ہیں وہی اپنے صاف گو اور بےباک انداز کی وجہ سے بھی جانے جاتے ہیں۔
اداکار سید جبران کے ساتھ ایک حالیہ ویلاگ میں نعمان نے رمضان کے مقدس مہینے میں پاکستانیوں کے رویے کے بارے میں کچھ مزاحیہ لیکن تنقیدی خیالات کا اظہار کیا ہے جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔
نعمان اعجاز نے بتایا کہ کس طرح یہ بابرکت مہینہ، لوگوں کو روحانیت کے قریب لاتا ہے تاہم اس ہی ماہ میں اکثر لوگوں کی طرف سے بدترین سلوک دیکھنے کو ملتا ہے۔
نعمان اعجاز نے کہا کہ ’بنیادی طور پر اللہ نے رمضان مسلمانوں کے لیے بھیجا، پاکستانیوں کے لیے نہیں۔ جی ہاں، پاکستانی روزے رکھتے ہیں، لیکن وہ اسے برداشت نہیں کر سکتے۔ وہ رمضان میں اپنے غصے پر قابو نہیں رکھ پاتے‘۔
اداکار نے کہا کہ ’ہمارے لوگوں میں عدم برداشت سڑکوں پر بھی واضح دکھائی دیتا ہے۔ سڑک پر ایک دوسرے کو برا بھلا کہتے ہیں، سگنل کے سبز ہونے کا انتظار نہیں کرتے۔ اس کے بجائے، وہ لڑنا شروع کر دیتے ہیں اور گالی گلوچ کی جنگ شروع ہوجاتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم رمضان کے دوران اپنے رویے میں سب سے زیادہ خراب ہوتے ہیں، حالانکہ ہم دوسرے مہینوں میں بھی اچھے نہیں ہوتے۔ اس کے علاوہ ہم بہت سست اور شدید سست ہیں اس لئے ہم رمضان میں کام نہیں کرنا چاہتے۔ ایک نماز کے لیے جاتے ہیں اور کام سے بچنے کے لیے تمام کام کے اوقات مسجد میں گزارتے ہیں‘۔
انہوں نے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم عبادت کو ذاتی فائدے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور (فرض عبادت) کے مقصد کو ختم کر دیتے ہیں۔
نعمان اعجاز نے طنزیہ انداز میں تنقید کرتے ہوئے بتایا کہ کس طرح کچھ لوگ رمضان کے مہینے کو روحانیت کے سفر کے آغاز کے بجائے ذاتی سہولت کے لیے استعمال کرتے ہیں اور معاشرے میں ایک بہت بڑے مسئلے کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔
اداکار کے مطابق رمضان کے حقیقی سبق صبر، ضبط نفس، اور ہمدردی کو اپنانے کے ہیں جس کے بجائے ہم مزید اپنا رویہ خراب کرلیتے ہیں اور عدم برداشت کا شکار ہوجاتے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رمضان کے ہیں اور کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
ایم کیو ایم کو ہمارے کام سے مرچیں لگتی ہیں تو لگیں، میں کیا کروں، مرتضیٰ وہاب
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ میں توسب کو دعوت دیتا ہوں کہ مل کر کام کرتے ہیں، ایم کیو ایم ایم کو بار بار پیشکش کی ہے کہ آئیں ساتھ مل کر کام کریں، ہم آج بھی میدان میں ہیں، باقی جماعتیں کھالوں کے چکر میں ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے مخالفین پر طنز کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم وسائل کا رونا نہیں رو رہے، اپنا کام کرتے ہیں، دو سال سے عوام کے مسائل حل کر رہے ہیں، ایم کیو ایم کو ہمارے کام سے مرچیں لگتی ہیں تو لگے، میں کیا کروں، کھاو پیو عیش کرو۔ کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ عید کا پیغام قربانی ہے، صفائی نصف ایمان ہے قربانی کے بعد صفائی بھی ضروری ہے، کراچی کے 7 اضلاع میں 100 کلیکشن پوائنٹ قائم کیے ہیں، عید کے دنوں میں تقریباً ایک لاکھ ٹن آلائشیں اٹھائی جاتی ہیں، ہمارا عملہ گھر سے آلائش اٹھا کر لے جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کسی شہری کو شکایت ہو تو 1128 پر رابطہ کرسکتے ہیں، کے ایم سی کی یہ تمام سہولتیں بالکل مفت ہیں، کوئی آپ کے اور میرے نام پر اس سروس کے پیسے نہ لے، جیسے ہی آلائش ہٹائی جائے گی وہاں چونا چھڑکا جائے گا، شام کو فیومیگیشن کی جائے گی تاکہ مچھر پیدا نہ ہوں۔ ان کا کہنا ہے کہ میں توسب کو دعوت دیتا ہوں کہ مل کر کام کرتے ہیں، ایم کیو ایم ایم کو بار بار پیشکش کی ہے کہ آئیں ساتھ مل کر کام کریں، ہم آج بھی میدان میں ہیں، باقی جماعتیں کھالوں کے چکر میں ہیں۔
میئر نے کہا کہ آئین میں صوبہ بنانے کا طریقہ کار موجود ہے، کسی کے کہنے سے صوبہ نہیں بن جاتا، سندھ اسمبلی میں کچھ اور قومی اسمبلی میں کچھ اور کہتے ہیں، گورنر ہاؤس میں کوئی سیاسی پریس کانفرنس کرسکتا ہے؟ سب کو معلوم ہے کہ پانی کی کمی ہے، ہم پانی کی منصفانہ تقسیم چاہتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ کراچی کے ترقیاتی کاموں سے متعلق خالد مقبول صدیقی سے متفق ہوں، میں اور خالد مقبول ایک پیج پر ہیں کہ وزیراعظم شہر کو سہولت دیں۔ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ وفاقی حکومت کراچی آتی تو ہے لیکن کرتی کچھ نہیں، شہر میں تاجروں سے ملتی ہے اور کریڈٹ لیتی ہے، حکومت کہتی تو ہے کہ کراچی اسٹاک ایکسچینج نے نیا ریکارڈ قائم کردیا لیکن میئر اور منتخب نمائندوں کی بات وفاقی حکومت سنتی ہی نہیں۔