شرح سود 12فیصد برقرار ‘ معاشی سرگرمیاں بڑرھ ہیں مہنگائی اب بھی بلند ترین سطح پر سٹیٹ بنک
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
کراچی (کامرس رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) سٹیٹ بنک آف پاکستان نے مانیٹری پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے اگلے دو ماہ کیلئے شرح سود کا اعلان کر دیا۔ اگلے دو ماہ کیلئے شرح سود برقرار رکھنے کا اعلان کیا، شرح سود کو 12 فیصد پر برقرار رکھا گیا ہے۔ مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ فروری 2025 میں مہنگائی توقعات سے کم رہی، غذائی اور توانائی کی قیمتوں میں کمی کے باعث مہنگائی میں کمی رہی ہے۔ اعلامیہ کے مطابق زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) نے گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں پالیسی ریٹ میں کوئی تبدیلی نہ کرنے اور اسے 12 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کمیٹی نے نوٹ کیا کہ فروری 2025ء میں مہنگائی توقعات سے کم رہی جس کا بنیادی سبب غذا اور توانائی کی قیمتوں میں آنے والی کمی تھی۔ اس کمی کے باوجود کمیٹی نے ان قیمتوں میں اندرونی تغیر کی بنا پر مہنگائی کے موجودہ گرتے ہوئے رجحان کو درپیش خطرات کی جانچ کی۔ ساتھ ہی انفلیشن بلند سطح پر زیادہ مستقل ثابت ہورہی ہے چنانچہ غذا اور توانائی کی قیمتوں کا بڑھنا مہنگائی میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔ اس دوران معاشی سرگرمیاں مسلسل بڑھ رہی ہیں جیسا کہ بلند تعدد کے تازہ ترین معاشی اظہاریوں سے ظاہر ہوتا ہے۔ مزید برآں، ایم پی سی کا نقطہ نظر یہ تھا کہ رقوم کی کمزور آمد کی صورت حال میں بڑھتی ہوئی درآمدات کی بنا پر بیرونی کھاتے کا کچھ دباؤ سامنے آیا ہے۔ مجموعی طور پر ایم پی سی کا تجزیہ یہ تھا کہ جاری معاشی استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے موجودہ حقیقی شرح سود کافی حد تک مثبت ہے۔ کمیٹی نے گذشتہ اجلاس سے اب تک ہونے والی اہم پیش رفتوں کا ذکر کیا۔ صارفین اور کاروباری اداروں دونوں کے احساسات تازہ ترین لہروں میں بہتر ہوئے۔ عالمی محاذ پر ٹیرف میں جاری اضافے کی بنا پر غیریقینی کیفیت کافی بڑھ گئی ہے جس کے عالمی معاشی نمو، تجارت اور اجناس کی قیمتوں کے لیے مضمرات ہوسکتے ہیں۔ پالیسی ریٹ میں قبل ازیں کی جانے والی نمایاں کمی کے اثرات اب سامنے آرہے ہیں۔ ایم پی سی نے اس امر کا اعادہ کیا کہ مہنگائی کو 5-7 فیصد ہدف کی حدود کے اندرمستحکم رکھنے کے لیے محتاط زری پالیسی موقف برقرار رکھنے کی اہمیت ہے۔ یہ اور اس کے ساتھ ساختی اصلاحات پائیدار معاشی نمو کے حصول کے لیے ضروری ہیں۔اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ بلند تعدد (فریکوینسی )کے اظہاریوں، بشمول گاڑیوں، پیٹرولیم مصنوعات اور سیمنٹ کی فروخت کے ساتھ ساتھ درآمدی حجم، نجی شعبے کے قرضوں اور پرچیزنگ منیجرز انڈیکس، سے ظاہر ہوتا ہے کہ معاشی سرگرمی کی رفتار مزید بڑھ رہی ہے۔ مزید برآں، تازہ ترین سروے صارفین اور کاروباری اعتماد میں بہتری کے عکاس ہیں۔ زری پالیسی کمیٹی کو توقع ہے کہ مالی حالات کے بہتر ہونے سے مالی سال 25ء کی دوسری ششماہی میں معاشی نمو بحال ہو جائے گی۔ بحیثیت مجموعی، کمیٹی نے مالی سال 25ء کے لیے اپنی 2.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: زری پالیسی کمیٹی برقرار رکھنے مالی سال 25ء قیمتوں میں کی قیمتوں ایم پی سی کمیٹی نے کے لیے
پڑھیں:
میرواعظ کشمیر کی عوامی ایکشن کمیٹی سمیت اتحاد المسلمین پر پابندی برقرار
بھارتی وزارت نے الزام عائد کیا تھا کہ ان جماعتوں کے رہنما اور کارکن غیر قانونی سرگرمیوں کیلئے فنڈ جمع کرنے، علیحدگی پسندی اور دہشتگردی کی پشت پناہی میں شامل رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی ہائی کورٹ کے دو ٹریبونلز نے جموں و کشمیر کی دو تنظیموں میرواعظ عمر فاروق کی سربراہی والی عوامی ایکشن کمیٹی (اے اے سی) اور شیعہ رہنما مسرور عباس انصاری کی قیادت والی جموں و کشمیر اتحاد المسلمین پر مرکز کی جانب سے عائد پابندی کو برقرار رکھا ہے۔ جج سچن دتہ کی سربراہی والے دونوں ٹریبونلز نے مشاہدہ کیا کہ حکومت کی جانب سے پیش کی گئی شہادت اور مواد کی بنیاد پر ان تنظیموں کو غیر قانونی قرار دینے کے لیے کافی ثبوت موجود ہیں۔ مارچ 11 کو وزارت داخلہ نے ان دونوں تنظیموں پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ جماعتیں غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں جو ملک کی سالمیت، خودمختاری اور سلامتی کے لئے نقصان دہ ہیں۔ وزارت نے الزام عائد کیا تھا کہ ان جماعتوں کے رہنما اور کارکن غیر قانونی سرگرمیوں کے لئے فنڈ جمع کرنے، علیحدگی پسندی اور دہشت گردی کی پشت پناہی میں شامل رہے ہیں۔
حکومت نے مزید کہا کہ ان گروپوں کے ارکان نے بھارت کے آئینی ڈھانچے کی توہین کی ہے اور لوگوں کو علیحدگی پسندی پر اکسانے، اسلحہ کے استعمال کی ترغیب دینے اور حکومت کے خلاف نفرت کو فروغ دینے میں کردار ادا کیا۔ ٹریبونلز نے نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کے چارج شیٹ کا بھی حوالہ دیا جس میں 1980ء اور 1990ء کی دہائیوں سے وادی میں تشدد، شہریوں اور سکیورٹی فورسز پر حملوں اور پاکستان کی آئی ایس آئی کی طرف سے لشکر طیبہ، حزب المجاہدین، جیش محمد اور دیگر تنظیموں کی پشت پناہی کے شواہد شامل تھے۔ این آئی اے کے مطابق ان گروپوں اور آل پارٹیز حریت کانفرنس (اے پی ایچ سی) کے درمیان سازش رچی گئی جسے پاکستان اور اس کی ایجنسیاں فنڈ کر رہی تھیں۔ جس کا مقصد بھارت کے خلاف جنگ چھیڑنا اور جموں و کشمیر کی علیحدگی کی وکالت کرنا تھا۔
ٹریبونل نے مزید کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے دینی یا فلاحی سرگرمیوں کا دعویٰ اس کی "غیر قانونی" سرگرمیوں کو درست نہیں ٹھہرا سکتا۔ عدالت نے نوٹ کیا کہ تنظیم نے کارروائی کے آغاز میں پیشی کے باوجود بعد میں شمولیت نہیں کی۔ جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کے بارے میں ٹریبونل نے کہا کہ مہر بند لفافے میں پیش کئے گئے خفیہ شواہد واضح کرتے ہیں کہ یہ تنظیم "غیر قانونی اور علیحدگی پسندانہ" سرگرمیوں میں ملوث رہی ہے اور بیرونی عناصر سے رابطے میں رہی ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ حکومت نے تنظیم پر پابندی کے نوٹیفکیشن کو ثابت کرنے کے لئے "مضبوط بنیاد" پیش کی ہے۔