چین دنیا کو ایک محرک قوت فراہم کرنا جاری رکھے گا، وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
چین دنیا کو ایک محرک قوت فراہم کرنا جاری رکھے گا، وزارت خارجہ WhatsAppFacebookTwitter 0 11 March, 2025 سب نیوز
بیجنگ :چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے یومیہ پریس کانفرنس میں چین کے کھلے پن کے بارے میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ خواہ بیرونی ماحول کیسے بھی تبدیل ہو، چین نے ہمیشہ کھلے پن کی غیر متزلزل پالیسی پر عمل کیا ہے، ادارہ جاتی کھلے پن میں مسلسل توسیع کی ہے اور آزاد اور یکطرفہ کھلے پن کو منظم انداز سے وسعت دی ہے۔
منگل کے روز.
ترجمان کا کہنا تھا کہ چین اعلی معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کو فروغ دے گا، چین-یورپ مال بردار ٹرین کے مستحکم اور ہموار آپریشن کو یقینی بنائے گا، مغربی خطے میں نئی زمینی-سمندری راہداری کی تعمیر کو تیز کرے گا، اور پیداوار سپلائی چین میں بین الاقوامی تعاون کی ترتیب کو بہتر بنائے گا.چینی وزارت خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ چین کثیر الجہتی، دوطرفہ اور علاقائی اقتصادی تعاون کو مزید گہرا کرے گا، ڈبلیو ٹی او کے ساتھ کثیر الجہتی تجارتی نظام کی مضبوطی سے حفاظت کرے گا،
دوسرے ممالک کے ساتھ مفادات کی ہم آہنگی کو وسعت دے گا اور مشترکہ ترقی کو فروغ دے گا۔ترجمان کا کہنا تھا کہ چین اعلیٰ معیار کی ترقی اور اعلیٰ سطحی کھلے پن کے ذریعے دنیا کو محرک قوت فراہم کرنا جاری رکھے گا اور عالمی معیشت کی بحالی اور ترقی کے لیے نئی کلیدی تحریک فراہم کرے گا۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا کہ چین کھلے پن کرے گا
پڑھیں:
قطر پر حملہ؛ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے،اسحاق ڈار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے قطر پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم ملکوں کو بیانات سے آگے بڑھ کر عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔
وزیراعظم، وزرا اور عسکری قیادت کی دوحا آمد کے پس منظر میں نائبِ وزیراعظم و وزیرِ خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے واضح اور مؤقف سے بھرپور پیغام دیا ہے کہ مسلم اُمّت کے سامنے اب محض اظہارِ غم و غصّہ کافی نہیں رہا۔ انہوں نے زور دیا کہ قطر پر یہ حملہ محض ایک ملک کی حدود کی خلاف ورزی نہیں، بلکہ ایک بین الاقوامی اصول، خودمختاری اور امن ثالثی کے عمل پر کھلا وار ہے۔
اسحاق ڈار نے اپنے انٹرویو میں واضح کیا کہ جب بڑے ممالک ثالثی اور امن مذاکرات میں حصہ لے رہے ہوتے ہیں تو ایسے حملے اس عمل کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہیں اور مسلم امت کی حیثیت و وقار کے لیے خطرہ ہیں۔
وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے صومالیہ اور الجزائر کے ساتھ مل کر اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل میں فوری نوعیت کا اجلاس طلب کروایا اور جنیوا میں انسانی حقوق کونسل کو بھی اس سلسلے میں متحرک کیا گیا، تاکہ عالمی فورمز پر اسرائیلی جارحیت کو تنہا نہ چھوڑا جائے۔
انہوں نے کہا کہ محض قراردادیں اور بیانات کافی نہیں، اب ایک واضح، عملی لائحۂ عمل درکار ہے ۔ اقتصادی پابندیاں، قانونی چارہ جوئی، سفارتی محاذ پر یکسوئی اور اگر ضرورت پڑی تو علاقائی سیکورٹی کے مجموعی انتظامات تک کے آپشنز زیرِ غور لائے جائیں گے۔
اسحاق ڈار نے پاکستان کی دفاعی استعداد کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ہماری جوہری صلاحیت دفاعی ہے اور کبھی استعمال کا ارادہ نہیں رہا، مگر اگر کسی بھی طرح ہماری خودمختاری یا علاقائی امن کو خطرہ پہنچایا گیا تو ہم ہر ممکن قیمت ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ فوجی راستہ آخری انتخاب ہوگا، مگر اگر جارحیت رکنے کا نام نہ لیا تو عملی، مؤثر اور متحدہ جواب بھی لازم ہوگا۔
پاکستانی وزیرِ خارجہ نے نشاندہی کی کہ مسئلہ فلسطین صرف خطے کا مسئلہ نہیں بلکہ دو ارب مسلمانوں کے سامنے اخلاقی اور سیاسی امتحان ہے۔ اگر مسلم ریاستیں اس مقام پر صرف تقاریر تک محدود رہیں گی تو عوام کی نظروں میں ان کی ساکھ مجروح ہوگی اور فلسطینیوں کی امیدیں پامال ہوں گی۔