جس دن اختیارات آگئے تو دما دم مست قلندر ہوگا: کامران ٹیسوری
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
کراچی(نیوز ڈیسک) گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہےکہ اختیارات نہ ہونے کے باوجود اتنے کام ہورہے ہیں اختیارات ہوں گے تو دما دم مست قلندر ہوگا۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری سحری کرنے کیلئے لیاقت آباد پہنچے جہاں پر ان کے ساتھ منتخب نمائندے اور متحدہ قومی موومنٹ کے علاقائی عہدیدار بھی تھے، اس موقع پر گورنر سندھ کا استقبال آتش بازی کے ذریعے کیا گیا۔
گورنر سندھ نے لیاقت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک کو کہتا ہوں لیاقت آباد کی لوڈ شیڈنگ ختم کی جائے،کل کے الیکٹرک کے ایم ڈی کے کو بلاکر کہوں گا لیاقت آباد کی لوڈ شیڈنگ ختم کی جائے۔ کامران ٹیسوری نے کہا کہ پاکستان اگلے 2 سے3 سالوں میں پاؤں پر کھڑا ہوجائےگا، اختیارات نہ ہونے کے باوجود اتنے کام ہورہے ہیں اختیارات ہوں گے تو دما دم مست قلندر ہوگا، جس دن اختیار ہوگا ہر شخص کا اپنا گھر اپنی چھت اپنا روزگار ہوگا اور ہر شخص با اختیار ہوگا۔
کینیا میں صدر کے چرچ کو دیے گئے عطیے پر ہنگامے پھوٹ پڑے
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کامران ٹیسوری گورنر سندھ
پڑھیں:
ایم کیو ایم نے مقامی حکومتوں کو مضبوط بنانے کیلئے آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی قرارداد سندھ اسمبلی میں جمع کرادی
رکن سندھ اسمبلی طہ احمد خان نے مؤقف اختیار کیا کہ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی ہی جمہوریت کے حقیقی استحکام کی ضامن ہے۔ قرارداد میں یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 140-A کے مطابق ہر صوبے کو بااختیار مقامی حکومتی نظام قائم کرنا ہے جو منتخب نمائندوں کو سیاسی، انتظامی اور مالی اختیارات منتقل کرے۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر اور رکنِ سندھ اسمبلی طحہ احمد خان کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 140-A میں کلیدی ترامیم کے لیے سندھ اسمبلی میں ایک اہم قرارداد جمع کرا دی گئی ہے۔ قرارداد کا بنیادی مقصد ملک میں مقامی حکومتوں کو مضبوط آئینی، مالی اور انتظامی خودمختاری فراہم کرنا ہے تاکہ ان کی تسلسل اور جمہوری استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔ ایم کیو ایم رکن اسمبلی نے مؤقف اختیار کیا کہ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی ہی جمہوریت کے حقیقی استحکام کی ضامن ہے۔ قرارداد میں یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 140-A کے مطابق ہر صوبے کو بااختیار مقامی حکومتی نظام قائم کرنا ہے جو منتخب نمائندوں کو سیاسی، انتظامی اور مالی اختیارات منتقل کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی یہ واضح کیا ہے کہ صوبائی حکومتیں اپنے دائرہ اختیار میں بااختیار بلدیاتی ادارے قائم کرنے کی پابند ہیں، کیونکہ یہ ادارے بامعنی جمہوری حکمرانی کے لیے ناگزیر ہیں۔ قرارداد میں یہ مشاہدہ پیش کیا گیا ہے کہ پورے پاکستان میں منتخب بلدیاتی کونسلوں کے تسلسل کو اکثر درہم برہم کیا جاتا رہا ہے اور نئے انتخابات ایک معقول وقت کے اندر منعقد نہیں کیے جاتے۔ طہ احمد خان نے زور دیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مشاہدات کے مطابق، بلدیاتی اداروں کی مدت ختم ہونے سے قبل تمام قانونی و انتظامی انتظامات (بشمول حلقہ بندیاں اور قوانین میں ترامیم) مکمل کیے جائیں تاکہ مدت ختم ہونے کے 90 دن کے اندر انتخابات کا انعقاد لازمی ہو سکے۔