بھارت؛ منی پور میں مشتعل مظاہرین کا سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پر حملہ
اشاعت کی تاریخ: 11th, March 2025 GMT
IMPHAL, INDIA:
ریاست منی پور میں شہریوں کی آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت کے پہلے ہی روز کوکی قبیلے کے مشتعل افراد نے سینٹرل سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پر حملہ کردیا، جس کے اندر مسلح اہلکار موجود تھے۔
این دی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق منی پور میں ابھی صدارتی راج نافذ ہے تاہم طویل عرصے بعد شہریوں کو آزادانہ طور پر نقل و حرکت کی اجازت دی گئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ سیکیورٹی فورسز کی گاڑی کے اندر سے اس حملے کی ویڈیو بھی بنائی گئی اور اس سے سوشل میڈیا پر بھی جاری کردیا گیا۔
اس حوالے سے بتایا گیا کہ مشتعل شہریوں نے سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پر پتھراؤ کیا اور گاڑی کے شیشے توڑ دیے جبکہ گاڑی کے اندر موجود اہلکاروں نے مظاہرین کو سختی کارروائی کی تنبیہ بھی کی۔
بھارتی سیکیورٹی فورسز نے بتایا کہ مظاہرین کی جانب سے گاڑی پر شدید پتھراؤ کیا گیا اور گاڑی کے اندر زورد ار آوازیں سنی گئی تاہم اہلکار وہاں سے بحفاظت نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔
مزید بتایا گیا کہ سیکیورٹی فورسز کی گاڑی اس وقت حملے کی زد میں آگئی جس سیکیورٹی فورسز کی گاڑی منی پور کی سڑک پر کھڑی بس کے ایک طرف سے آگے نکلی تو آگے موجود مظاہرین نے گاڑی روک دی اور شدید بتھراؤ کیا جہاں جلاؤ گھیراؤ کیا گیا تھا۔
سیکیورٹی فورسز نے بتایا کہ وہاں مزید گاڑیاں آگےبڑھنے کے لیے موجود تھی لیکن یہ گاڑی واپس آگئی جبکہ واقعے میں کوئی زخمی نہیں ہوا۔
خیال رہے کہ منی پور میں کوکی اور میتی قبیلے کے درمیان گزشتہ دو سال سے تنازع چل رہا ہے اور 250 سے زائد افراد مارے گئے ہیں اور تقریباً 50 ہزار افراد بےگھر ہوچکے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: منی پور میں گاڑی پر کے اندر گاڑی کے
پڑھیں:
شمالی وزیرستان: پاک افغان سرحد کے قریب سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، 2 خوارج ہلاک، 5 زخمی
شمالی وزیرستان میں پاکستان،افغانستان سرحد کے قریب سیکیورٹی فورسز نے اہم کارروائی کرتے ہوئے 2 خوارج کو ہلاک کر دیا ہے۔سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ خوارج کے خلاف کارروائی خفیہ معلومات کی بنیاد پر عمل میں لائی گئی، اس دوران فائرنگ کے تبادلے میں 2 خوارج ہلاک ہوئے۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ہلاک ہونے والے خوارج میں سے ایک کا تعلق افغان طالبان سے ہے۔مزید بتایا گیا کہ کامیاب کارروائی میں مزید 2 خوارج کے ہلاک اور 4 سے 5 کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں، جب کہ سیکیورٹی فورسز کی جانب سے علاقے میں سرچ اور سینیٹائزیشن آپریشن جاری ہے۔
قبل ازیں خیبرپختونخوا کے ضلع ہنگو کے علاقے دوآبہ میں پولیس قافلے پر آئی ای ڈی حملے کے نتیجے میں ایس ایچ او سمیت 3 اہلکار زخمی ہوگئے۔ دوآبہ میں پولیس قافلے کو آئی ای ڈی حملے کا نشانہ اس وقت بنایا گیا جب پولیس افسران سرچ آپریشن سے واپس آ رہے تھے۔پولیس نے بتایا کہ دھماکے کے نتیجے میں ایس ایچ او تھانہ دوآبہ عمران الدین سمیت زخمی اہلکاروں کو فوری طور پر ڈی ایچ کیو ہسپتال ہنگو منتقل کر دیا گیا۔واقعے کے فورا بعد پولیس کی بھاری نفری موقع پر پہنچ گئی.علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا گیا ہے، سیکیورٹی فورسز نے واقعےکی تحقیقات شروع کر دی ہیں جب کہ ضلع بھر میں سیکیورٹی کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں خاص طور پر دہشت گردی کی سرگرمیوں اس وقت نمایاں طور پر اضافہ دیکھا گیا جب کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے نومبر 2022 میں حکومت کے ساتھ ہونے والا جنگ بندی معاہدہ ختم کر دیا تھا۔معاہدہ ختم کرتے ہوئے کالعدم ٹی ٹی پی نے اعلان کیا تھا کہ وہ سیکورٹی فورسز، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں تیزی لائے گی۔