ملتان،بزرگ عالم دین علامہ قاضی شبیر حسین علوی انتقال کر گئے، نماز جنازہ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
بزرگ عالم دین گزشتہ کچھ عرصے سے عارضہ قلب اور شوگر کے مرض میں مبتلا تھے، مرحوم کی قومی و علمی خدمات کو یاد رکھا جائے گا، مرحوم نے ملک کے مختلف حصوں میں مدارس کی بنیاد رکھی اور سینکڑوں شاگردان ملک بھر میں دین مبین کی تبلیغ کررہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سربراہ جامعہ شہید مطہری ملتان و سربراہ حسینی تبلیغی مشن پاکستان حجتہ الاسلام والمسلمین علامہ قاضی شبیر حسین علوی ملتان کے مقامی ہسپتال میں انتقال کر گئے، بزرگ عالم دین گزشتہ کچھ عرصے سے عارضہ قلب اور شوگر کے مرض میں مبتلا تھے، مرحوم کی قومی و علمی خدمات کو یاد رکھا جائے گا، مرحوم نے ملک کے مختلف حصوں میں مدارس کی بنیاد رکھی اور سینکڑوں شاگردان ملک بھر میں دین مبین کی تبلیغ کررہے ہیں، مرحوم آخری وقت تک جامعہ شہید مطہری اور جامعہ خدیجة الکبری کے سرپرست رہے، مرحوم اپنی منفرد خطابت کے حوالے سے اپنا خاص مقام رکھتے تھے، مرحوم کا جسد خاکی ہسپتال سے گھر منتقل کر دیا گیا ہے تاہم نماز جنازہ کا اعلان ابھی نہیں کیا گیا۔ ملتان میں بزرگ عالم دین کی وفات کا گزشتہ دو دنوں میں دوسرا بڑا سانحہ ہے، دو روز قبل بزرگ عالم مدرس جامعہ مخزن العلوم الجعفریہ سورج میانی، علامہ سید محمد تقی نقوی کے چھوٹے بھائی اور سربراہ اسلامی تحریک پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کے چچازاد بھائی علامہ سید علی رضا نقوی انتقال کرگئے تھے جنہیں گزشتہ روز سپردخاک کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اہلِبیت اطہارؑ کی محبت و عقیدت قربِ الٰہی کا ذریعہ ہے، علامہ رانا محمد ادریس
نائب ناظم اعلی تحریک منہاج القرآن کا جامع شیخ الاسلام میں جمعتہ المبارک کے اجتماع سے خطاب میں کہنا تھا کہ جو شخص محبتِ رسول ؐ کا دعویٰ کرے مگر اہلِ بیتؑ کے نقشِ قدم پر نہ چلے، اس کا دعویٰ ادھورا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محبت اہلبیت ؑ پوری امت مسلمہ کے ایمان کا حصہ ہے اسی محبت کے ذریعہ ہم فرقہ واریت، نفرت اور انتشار کو ختم کر سکتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ تحریکِ منہاج القرآن کے نائب ناظمِ اعلیٰ علامہ رانا محمد ادریس نے جامع شیخ الاسلام لاہور میں جمعۃ المبارک کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اہلِبیت اطہارؑ کی محبت اور عقیدت قربِ الٰہی کا بہترین ذریعہ ہے، اللہ تعالیٰ نے اہلبیت اطہار ؑ کی محبت کو ایمان کا حصہ اور ان کے نقشِ قدم پر چلنے کو اعمالِ صالحہ قرار دیا ہے، قرآنِ مجید میں ارشاد ہے: ’’اے محبوب ؐ! کہہ دیجیے اگر تم اللہ سے محبت کرتے ہو تو میری اتباع کرو۔‘‘ انہوں نے کہا کہ جو شخص محبتِ رسول ؐ کا دعویٰ کرے مگر اہلِ بیتؑ کے نقشِ قدم پر نہ چلے، اس کا دعویٰ ادھورا ہے۔ انہوں نے کہا کہ محبت اہلبیت ؑ پوری امت مسلمہ کے ایمان کا حصہ ہے اسی محبت کے ذریعہ ہم فرقہ واریت، نفرت اور انتشار کو ختم کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا جینا اور مرنا اہلِ بیتؑ کی محبت و احترام کیلئے ہے۔ علامہ رانا محمد ادریس نے کہا کہ ’’غمِ حسینؑ میں رونا عبادت اور سنتِ مصطفی ؐ ہے۔‘‘ ولادتِ حضرت امام حسینؑ کے وقت حضرت جبرائیلؑ نے نبی اکرم ؐ کو کربلا کے واقعے کی خبر دے دی تھی۔ حضرت امام حسینؑ کی شہادت نے دنیا کو بتا دیا کہ اسلام مکمل ضابطۂ حیات ہے اور جب دین کے تحفظ کا وقت آئے تو حج جیسی عبادت بھی مؤخر کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حضرت امام حسینؑ کی قربانی نے امت کو یہ سبق دیا کہ دینِ محمدی ؐ کی حفاظت سب سے بڑی عبادت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ اہم محبت اہل بیت کو مرکز وحدت بنائیں۔