جرمنی کا صدیوں پرانا شاہ بلوط کا درخت پریمیوں کا پیغام رساں کیسے بنا؟
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
شمالی جرمنی کے ایک جنگل میں شاہ بلوط کا ایک درخت ہے جس نے ایک صدی سے زیادہ عرصے سے محبت کرنے والوں کو ’جوڑے رکھنے‘ کی ڈیوٹی سر انجام دے رہا ہے۔
جرمن زبان میں ’بروٹیگامسیچی‘ کے نام سے مشہور اس ’برائیڈ گروم اوک‘ (دلہا بلوط) میں ایک شگاف ہے جو سنہ 1892 سے میل باکس کے طور پر استعمال ہو رہا ہے۔ یہاں تک کہ برلن کے شمال میں تقریباً 250 کلومیٹر کے علاقے میں ڈوڈو فاریسٹ میں اس کا اپنا پوسٹل کوڈ بھی ہے۔
جرمن پوسٹل سروس کے ڈاکیے ہر ماہ بڑی ایمانداری سے 50 سے 60 خطوط اس درخت کے حوالے کرتے ہیں۔ 500 سال سے زیادہ پرانے 25 میٹر (82 فٹ) لمبے اس درخت سے تقریبا 3 میٹر (10 فٹ) اوپر آربورل میل باکس تک پہنچنے کے لیے ان فرض شناس ڈاکیوں کو ایک سیڑھی پر چڑھنا پڑتا ہے۔
درخت پر آنے والے زائرین ان پیغامات کو دیکھ سکتے ہیں جن میں سے کچھ دوسرے براعظموں سے بھیجے جاتے ہیں اور یہ انتخاب کر سکتے ہیں کہ آیا وہ کسی بھی خط لکھنے والے کے ساتھ رابطہ استوار کرلیں یا نہیں۔
ڈاک سروس کا کہنا ہے کہ اس کے نتیجے میں قلمی تعلقات کی وجہ سے کچھ شادیاں بھی ہوئی ہیں۔
شاہ بلوط پیار کرنے والوں کا مسیحا کیسے بنا؟پوسٹل سروس کے مطابق اس درخت کو سب سے پہلے ایک فاریسٹر کی بیٹی اور لیپزگ کے ایک چاکلیٹ مینوفیکچرر نے اپنی جائے ملاقات بنایا تھا اور اس کے سائے میں بیٹھی کر دنیا و مافیہا سے بے خبر میٹھی یٹھی باتیں کیا کرتے تھے۔
خاتون کے والد اس جوڑے کی شادی حتیٰ کہ ملنے جلنے کے بھی خلاف تھے۔ لہٰذا اس جوڑے نے اس عالیشان شاہ بلوط کا اپنا پوسٹ آفس بھی بنالیا تھا اور خاموشی سے یہاں آکر ایک دوسرے کے لیے چپکے سے پیار بھرے خطوط درخت کے شگاف میں چھپا دیا کرتے تھے۔
آخر کار خاتون کا پیار جیت گیا اور والد نے ان کی ضد کے سامنے ہتھیار ڈال دیے اور شادی پر رضامند ہوگئے جس کے بعد وہ پریمی جوڑا سنہ 1892 میں اسی درخت کے سائے میں شادی کے بندھن میں بندھا۔ اور پھر سب ہنسی خوشی رہنے لگے۔
قلمی دوستی اور پھر اسے پکے رشتوں میں تبدیل کرنے کے خواہاں بھی اس پوسٹ آفس یعنی شاہ بلوط کے درخت کو اپنے خط بھیج سکتے ہیں۔ پتا کچھ یوں ہے۔ بروتیگامسیچی، ڈوڈور فورسٹ، 23701 یوٹن، جرمنی.
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پیغام رساں پیغامات جرمنی درخت زائرینذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پیغام رساں پیغامات شاہ بلوط
پڑھیں:
چلاس: تھک نالہ میں درجنوں سیاحوں کی گاڑیاں اچانک ریلے میں کیسے پھنسیں؟
چلاس کے علاقے تھک نالہ میں درجنوں سیاحوں کی گاڑیاں اچانک سیلابی ریلے میں کیسے پھنسی اور اتنا بڑا جانی نقصان کیسے ہوا؟ علاقے کے عینی شاہدین نے بتا دیا۔
تھک نالے کے قریب عینی شاہدین نے جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اچانک سیلاب آنے کے وقت بھی وہاں 14/15 گاڑیاں کھڑی تھیں، لوگوں نے آوازیں دیں لیکن پھر بھی کچھ سیاح گاڑیوں میں بیٹھے رہے۔
عینی شاہد نے کہا کہ گاڑی پر پتھر گرے پھر لوگ وہاں سے بھاگے، اس دوران کچھ لوگ لینڈ سلائیڈنگ کی ویڈیو بھی بناتے رہے۔
ریسکیو حکام کے مطابق گزشتہ شام 7 بجے تھک بابوسر کے قریب ڈاسر پر مقامی افراد نے لاش دیکھ کر حکام کو بتایا۔
بجلی کے پول اور متعدد گاڑیاں اب بھی تھک نالے کے قریب دھنسی ہوئی ہیں، مقامی لوگ اور ریسکیو اہلکاردھنسی ہوئی گاڑیوں کو نکال رہے ہیں۔
تباہ ہونے والی کوسٹر میں کھانے پینے کا سامان، پانی کی بوتلیں اور بچوں کے واکر موجود ہے، سیاحتی مقام پر موجود ہوٹل کی پارکنگ میں محفوظ رہ جانے والی کئی گاڑیاں کھڑی ہیں۔
سڑک بہہ جانے سے آمدروفت معطل ہو گئی اور سیاح گاڑیوں کے لیے پریشان ہیں، جگہ جگہ گرنے والے پہاڑی تودوں میں کچھ سرکاری گاڑیاں بھی پھنسی ہوئی ہیں۔