دبئی میں سب سے زیادہ جائیداد خریدنے والوں میں پاکستانی پانچویں نمبر پرآگئے
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
دبئی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 مارچ2025ء)دبئی میں ریئل اسٹیٹ کا کاروبار مسلسل ترقی کر رہا ہے۔ دبئی میں جائیداد خریدنے والے پاکستانیوں کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔ سب سے زیادہ جائیداد خریدنے والوں میں پاکستانی پانچویں نمبر پر پہنچ گئے ہیں۔پاکستانیوں کی دبئی میں جائیداد کی خریداری میں مزید اضافہ ہو رہا ہے، گزشتہ سال دبئی میں سب سے زیادہ جائیداد خریدنے کرنے والوں میں پاکستانی پانچویں نمبر پر پہنچ گئے۔
اس سے پہلے پاکستانی ساتویں نمبر پر تھے۔دبئی کی پراپرٹی کنسلٹنسی بیٹر ہومز کی رپورٹ کے مطابق بھارتی شہری اس حوالے سے پہلے نمبر پر ہیں۔ یو اے ای کے ڈویلپر ڈاماک کے مطابق رواں سال دبئی میں پراپرٹی کی قیمتیں 5 سے 8 فیصد تک بڑھنے کا امکان ہے۔(جاری ہے)
جبکہ پام جمیرا اور ڈان ٹآن دبئی جیسے لگژری مقامات پر قیمتوں میں اس سے بھی زیادہ اضافہ متوقع ہے۔
جائیداد کی خریداری کے حوالے سے برطانوی دوسرے نمبر پر رہے جبکہ روسی خریدار تیسری سے نویں پوزیشن پر آگئے۔ ترک شہری دسویں نمبر پر ہیں۔بیٹر ہومز نے رپورٹ میں بتایا کہ 2024 دبئی میں بیچی گئی پراپرٹی کی مجموعی مالیت 423 ارب درہم رہی، جو سالانہ بنیاد پر لین دین کی مالیت اور حجم میں 30 فیصد اضافہ ظاہر کرتی ہے۔لگژری پراپرٹی کے شعبے نے اپنی مسلسل شاندارکارکردگی سے لندن اور نیویارک جیسے شہروں کو پیچھے چھوڑدیا ہے۔دبئی کی ریئل اسٹیٹ اسٹریٹیجی 2023 کا ہدف بھی ایک کھرب درہم کی مارکیٹ ویلیو حاصل کرنا ہے، جبکہ شہر کی آبادی 2027 تک 43 لاکھ 40 ہزار تک پہنچنے کی توقع ہے۔ماہرین کا کہنا ہے موجودہ رئیل اسٹیٹ رجحان وقتی نہیں بلکہ ایک مستحکم مارکیٹ کا عکاس ہے، جو ہوٹل انڈسٹری پر بھی اثر انداز ہو رہا ہے۔ گزشتہ سال کے دوران، فائیو اسٹار ہوٹل انڈسٹری میں بھی کئی گنا اضافہ دیکھا گیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
2.7 فیصد جی ڈی پی گروتھ بھی شرمندگی والا نمبر ہے، مزمل اسلم
مشیر خزانہ خیبر پختونخواخیبر پختونخوا کے مشیر خزانہ مزمل اسلم نے کہا ہے کہ حکومت کے مطابق سال کے اختتام پر جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد ہے، پچھلے سال حکومت نے 3.6 فیصد جی ڈی پی گروتھ کا ہدف رکھا تھا، 2.7 فیصد جی ڈی پی گروتھ بھی شرمندگی والا نمبر ہے۔
ایک بیان میں مشیر خزانہ خیبر پختونخوا نے کہا کہ 2022 میں پی ٹی آئی حکومت کے اختتام پر شرح نمو 6.4 فیصد تھی، آبادی ڈھائی فیصد بڑھ رہی ہے۔ شرح نمو تین سال سے اوسط ڈیڑھ فیصد ہے۔
مزمل اسلم نے کہا کہ اس سال عید پر پہلی بار 30 فیصد مال مویشی کراچی سے واپس گئے، مہنگائی کی شرح کم کرنے میں بھی جھوٹ بولا گیا، زیادہ ٹیکسز کی وجہ سے عوام کی قوت خرید کم ہوگئی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ رواں مالی سال جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی، ہم استحکام کی طرف گامزن ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گندم، گنا، چاول اور مکئی سمیت سب گرواٹ کا شکار ہیں، وفاقی حکومت خود کہہ رہی ہے کہ بڑی صنعتوں میں 1.5 فیصد کمی ہوئی۔
مزمل اسلم نے مزید کہا کہ ملک میں کور انفلیشن اب بھی 11.6 فیصد ہے۔
مشیر خزانہ خیبر پختونخوا نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کے اختتام پر ملک کا قرض 43 ہزار 500 ارب روپے تھا، پی ڈی ایم حکومت کے بعد ملک کا قرض 75ہزار ارب روپے ہو چکا ہے۔