پراپرٹی ڈیلرز کے ذریعے بڑی تعداد میں ڈالرز کی بیرون ملک منتقلی کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ درجنوں ریئل اسٹیٹ ایجنٹس مبینہ طور پر ہنڈی/حوالہ کے ذریعے دبئی میں ڈالر منتقل کر رہے ہیں تاکہ وہاں کی پراپرٹی مارکیٹ میں سرمایہ کاری کی جا سکے، اس رجحان کے باعث حالیہ دنوں میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر پر دباﺅپڑا ہے۔
نجی ٹی وی جیونیوز کے مطابق اعلیٰ سرکاری ذرائع نے دی نیوز کو پس پردہ گفتگو میں تصدیق کی کہ ایک بڑی رقم کھلی مارکیٹ سے غیر ملکی کرنسی، خاص طور پر امریکی ڈالر، میں تبدیل کر کے دبئی/متحدہ عرب امارات بھیجی گئی ہے تاکہ اسے پراپرٹی اور ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کے لئے استعمال کیا جا سکے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ ایف بی آر نے معاملے کی سنگینی محسوس کرتے ہوئے ایسے ریئل اسٹیٹ ایجنٹس کی فہرست تیار کی ہے جو مبینہ طور پر اس سرگرمی میں ملوث ہیں تاہم یہ صرف اس بڑے سکینڈل کی ابتدائی جھلک ہے اور مزید تحقیقات کے لئے معاملہ ایف آئی اے اور دیگر متعلقہ حکام کے سپرد کرنے کی ضرورت ہے۔
سرکاری عہدیدار کا کہنا ہے کہ ایف بی آر اور متعلقہ اداروں نے 70سے زائد ریئل اسٹیٹ ایجنٹس کی فہرست تیار کی ہے جو اپنے کلائنٹس سے کیش وصول کر کے اسے کھلی مارکیٹ میں غیر ملکی کرنسی میں تبدیل کرتے تھے اور پھر دبئی/متحدہ عرب امارات میں پراپرٹی سیکٹر میں سرمایہ کاری کے لئے منتقل کرتے تھے۔
پاکستان کے معروف پراپرٹی ٹائیکونز نے حکومت کو خبردار کیا تھا کہ اگر ٹیکس قوانین میں نرمی نہ کی گئی اور "نو سوالات" کی حد 10ملین سے بڑھا کر 25 سے 50 ملین روپے نہ کی گئی تو سرمایہ کاری دبئی/متحدہ عرب امارات منتقل ہو سکتی ہے، یہ تجویز ٹیکس قوانین ترمیمی بل 2024 میں شامل تھی، جو اس وقت قومی اسمبلی کی فنانس اینڈ ریونیو کمیٹی میں زیر غور ہے۔
حکومت نے ایف بی آر کو دو ماہ کی مہلت دی ہے تاکہ وہ ایک ایسی ایپ تیار کرے جو فائل شدہ ٹیکس گوشواروں میں رضاکارانہ ترامیم کی سہولت فراہم کرے تاکہ لوگ اپنی جائیداد کی مالیت کو ازخود درست کر سکیں۔
انٹرا پارٹی الیکشن کا عمل کب مکمل ہوگا؟ پی پی نے کمیشن کو آگاہ کر دیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سرمایہ کاری ریئل اسٹیٹ ایف بی آر
پڑھیں:
پاکستان انٹرنیشنل پراپرٹی ایکسپوکےچیف آرگنائزرعمران خٹک کی جدہ میں سید مسرت خلیل سے خصوصی گفتگو
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ملاقات: سید مسرت خلیل (جدہ)24 اکتوبر2025 کی شام جدہ کے ہوٹل گلیریہ کے خوب صورت ہال میں اسلام آباد چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدرسردارطاہرمحمود، سعودی میڈیا کی سینئرصحافی اورمعروف سعودی بزنس وومن ڈاکٹرسمیرہ عزیزاورپاکستان بزنس فورم جدہ کے صدرعقیل شہزاد آرائیں نے پاکستان انٹرنیشنل پراپرٹی ایکسپوکے 10 ویں ایڈیشن کا افتتاح کیا۔ جس میں سعودی عرب اور پاکستان کے متعدد معروف سرمایہ کاروں، بزنس مینوں، اور بلڈرز نے شرکت کی۔ اس تقریب کو کاروباری دنیا میں ایک کامیاب سنگِ میل قرار دیا گیا۔ صدرسردارطاہرمحمود نے عمران خٹک کے ویژن، تنظیمی مہارت اور کاروباری جذبے کو بھرپور خراجِ تحسین پیش کیا۔ عقیل آرائیں نےکہا عمران خٹک کی کاوشوں سے نہ صرف پاکستانی بزنس کمیونٹی کو خلیجی ممالک میں بہتر مواقع میسر آ رہے ہیں بلکہ پاکستان کا سوفٹ امیج بھی مثبت انداز میں ابھر کر سامنے آ رہا ہے۔ ڈاکٹر سمیرہ عزیز نے اپنی خوب صورت تقریر میں کہا کہ عمران خٹک کی لگن، خلوص اور پیشہ ورانہ ساکھ نے انہیں کاروباری دنیا میں اعتماد اورعزت کا نشان بنا دیا ہے۔ یقیناً عمران خٹک اُن شخصیات میں سے ہیں جو پاکستان، عرب ممالک اور جی سی سی ممالک کے درمیان بزنس تعلقات کے ایک نئے دور کی بنیاد رکھ رہے ہیں۔ ایک ایسا دور جو باہمی تعاون، اعتماد، اور ترقی سے بھرپور ہوگا۔نمائش کوعمران خٹک نے جدہ کی آرگنائزنگ کمیٹی کے تعاون سے جن میں چودھری محمد ریاض گھمن، شعیب الطاف راجہ، شباب بھٹہ، جہانگیرخان، محمد عدیل، ساحل اور دیگرشامل تھے بڑی خوبی سے آرگنائزکیا تھا۔ نمائش دوران ایک خصوصی ملاقات میں عمران خٹک نے بتایا کہ وہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے شہراکوڑا خٹک میں پیدا ہوئے۔ خٹک فیملی سے تعلق ہے۔ آپ نے اپنی ابتدائی تعلیم وہیں حاصل کی اور بعد ازاں پشاور یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔ تعلیم کے بعد انہوں نے عملی زندگی کا آغاز کیا اور سن 2010 میں بزنس کی دنیا میں قدم رکھا۔ ابتدا ہی سے ان کے اندر ایک منفرد وژن اور آگے بڑھنے کا جذبہ نمایاں تھا۔ وہ ہمیشہ ایسے منصوبوں کا حصہ رہے جو پاکستان اور عرب ممالک کے درمیان کاروباری تعلقات کو مضبوط کرنے کا باعث بنے۔ ان کا ماننا ہے کہ “رابطہ ہی ترقی کی بنیاد ہے اور یہی نظریہ ان کی کامیابی کا راز بھی ہے۔ انھوں نے بتایا ہم نے اس ادارے کی بنیاد ایک مقصد کے ساتھ رکھی ہے۔ لوگوں کو ایسے رہائشی اور تجارتی منصوبے فراہم کرنا جو معیار، اعتماد اور خوبصورتی کی علامت ہوں۔ ہم معیار، وقت کی پابندی اور جدید طرزِ تعمیر پر مکمل فوکس رکھتے ہیں۔ ہمارے پروجیکٹس جدید سہولتوں سے آراستہ ہوتے ہیں۔ اس سوال پر آپ کا زیادہ کام خلیجی ممالک میں ہے — یہاں کے کسٹمرز کی ضروریات میں کیا خاص بات ہے؟ اس کے جواب انھوں نے کہا خلیجی مارکیٹ میں اعتماد اورمعیارسب سے اہم ہیں۔ یہاں کے لوگ ایسے پروجیکٹس چاہتے ہیں جو پائیدار ہوں، دیکھنے میں خوبصورت ہوں، اور وقت پر مکمل ہوں۔ ہم اسی اصول پر کام کرتے ہیں۔ پراپرٹی انویسٹرز کے لیے آپ کا پیغام کیا ہے؟جواب : پراپرٹی آج بھی سب سے محفوظ سرمایہ کاری ہے — خاص طورپرخلیجی ممالک میں۔ اگر انویسٹر درست جگہ، درست وقت اور قابلِ اعتماد بلڈر کا انتخاب کرے تو منافع یقینی ہے۔ نوجوان نسل کو آپ کیا پیغام دینا چاہیں گے جو کنسٹرکشن یا رئیل اسٹیٹ کے شعبے میں آنا چاہتےہیں؟ جواب: یہ ایک وسیع میدان ہے، لیکن اس میں کامیابی کے لیے ایمانداری، وژن اور مسلسل جدوجہد ضروری ہے۔ اگر آپ اعتماد سے کام کریں تو یہ فیلڈ آپ کو پہچان بھی دیتی ہے اور کامیابی بھی۔اپنی گفتگو کے آخرمیں انھوں کہا کہ جدید تعمیرات میں صرف اینٹ پتھر نہیں بلکہ خوابوں کی تعبیر چھپی ہوتی ہے۔ ان کا وژن، اعتماد اور معیار پر یقین انہیں خلیجی مارکیٹ کے نمایاں بلڈرز میں شامل کرتا ہے۔ عمران ختک کے والدین اللہ کے فضل وکرم سے بقیدحیات ہیں اور اسلام آباد میں رہائش پذیر ہیں۔ والد ڈاکٹر ہیں پاکستان آرمی سے ریٹائرڈ ہیں۔ عمران خٹک تین بھائی اور چار بہنیں ہیں۔ ایک بھائی دوبئی میں ساتھ ہے، ایک ڈاکٹر ہے اور ایک سافٹ ویئرانجینئر ہے۔ بہنیں سب شادی شادہ ہیں۔ عمران ختک نے مزید بتایا کہ ان کے تین بچے ہیں دو بیٹے اور ایک بیٹی جو سب دوبئی میں ساتھ رہائش پذیر ہیں۔ رات نصف سے زیادہ بیت چکی تھی اورعمران تھک چکے تھے۔ورنہ پاکستان میں سرمایہ کاری کے روشن امکانات پر مزید گفتگو ہوتی۔