جعفرایکسپریس دہشتگردانہ حملے کی پی ٹی آئی رہنماؤں کیجانب سے مذمت
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
جعفر ایکسپریس پر دہشتگردانہ حملے کی پاکستان تحریک انصاف کے اہم رہنماؤں نے مذمت کی ہے اور دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمرایوب کا بیان: قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان میں بی ایل اے نے سیکیورٹی فورسز کے جوانوں کو یرغمال بنایا۔ ہم بی ایل اے کے اس حملے کی مذمت کرتے ہیں۔ آج وقفہ سوالات مؤخر کرتے اور اس واقعے پر بات کرتے۔ عمر ایوب کا کہنا تھا کہ بلوچستان واقعہ انٹیلیجنس کی ناکامی ہے۔ بلوچستان پر بات ہورہی ہے اور حکومتی اراکین گپ شپ کررہے ہیں۔ پچاس سو دہشت گرد اکٹھے کیسے ہوتے ہیں؟ دہشتگردوں کو کس نے اکٹھا ہونے دیا۔ تحریک انصاف کے پانچ لوگ اکٹھے ہوں تو پولیس مارتی ہے۔ کیا ان کو دہشت گرد نظر نہیں آتے۔ عمر ایوب نے مزید کہا کہ اڈیالہ جیل کے سامنے ہمارے پانچ بندوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ انٹیلیجنس ایجنسیز کہاں ہیں؟ انٹیلیجنس ایجنسیز کی لاپرواہی کا خمیازہ مسلح افواج کے جوان بگھت رہے ہیں۔ انٹیلیجنس ایجنسیز کی لاپرواہی کی مذمت کرتے ہیں۔ اس حکومت نے پاکستان کی علاقائی سالمیت کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ آج تک مخصوص نشستوں کو فیصلہ نہیں ہوا۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوان نامکمل ہیں۔ پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کل افسوسناک واقعہ پیش ہوا یہ فیڈریشن کو چیلنج کرنے کے مترادف ہے۔ جعفر ایکسپریس واقع پر پورا ملک غم وغصہ میں ہے۔ بانی پی ٹی آئی نے اپنے خطوط میں جو نقشہ کھینچا اسوقت مذاق اڑایا گیا۔ جعفر ایکسپریس واقع کے تمام حقائق کو سامنے لایا جائے۔ ملک احمد خان بھچر کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں علیحدگی پسند تحریکوں پر سنجیدگی سے سوچنا چاہیے۔ اس واقع میں جس کا ہاتھ ہے اس کو سامنے لایا جائے۔ میو ہسپتال کا سارا ملبہ نرسوں پر ڈالا جا رہا ہے۔ ان کی ٹک ٹاک پر کارکردگی کے ثبوت بھی اب سامنے آرہے ہیں۔ وزیراعلی کو میو ہسپتال کی ایڈمنسٹریشن کی سمجھ نہیں آرہی تو صوبہ کیسے چلانا ہے؟ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کی رہنما زرتاج گل وزیر نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کا کوئی دین مذہب نہیں، ہم اپنی سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہیں۔ ڈسٹرکٹ کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے زرتاج گل کا کہنا تھا کہ جعفر ایکسپریس کے واقعے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں، ہم اپنی سکیورٹی فورسز کے ساتھ ہیں، دہشتگردی ایک ناسور ہے اور دہشتگرد کا کوئی مذہب کوئی دین نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اس کے خلاف اکٹھے ہوں، ہم اپنے عام شہریوں، سکیورٹی فورسز کے جوانوں کی بہت نعشیں اٹھا چکے ہیں، یہ حکومت بہت ہی نکمی ہے، وزیروں مشیروں کی فوج ایسے اکٹھی کی ہوئی ہے جیسے ریوڑیاں بٹ رہی ہوں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: جعفر ایکسپریس فورسز کے
پڑھیں:
بلوچستان: فورسز کے شہدا کی یاد میں 2 تعلیمی اداروں کے نام تبدیل، نوٹیفکیشن جاری
حکومت بلوچستان نے فورسز کے شہدا کی لازوال قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے صوبے کے 2 اہم تعلیمی اداروں کے نام بدل کر انہیں شہدا کے نام سے منسوب کر دیا ہے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی ہدایت پر بلوچستان ریذیڈنشل کالج لورالائی کو شہید کیپٹن وقار کاکڑ کے نام سے موسوم کیا گیا اور اس کا نیا نام ’کیپٹن وقار کاکڑ شہید بلوچستان ریذیڈنشل کالج‘ رکھا گیا۔
اسی طرح گورنمنٹ بوائز ہائی اسکول کان مہترزئی کا نام بدل کر ’شہید کانسٹیبل الطاف الرحمان ہائی اسکول‘ رکھا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: بلوچستان: لیویز اور پولیس تھانوں پر دہشتگردوں کا حملہ، ایک اہلکار شہید، 2 زخمی
وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ یہ اقدام نہ صرف شہدا کی عظیم قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے ہے بلکہ نئی نسل کو ان کے مشن سے روشناس کرانے کی عملی کوشش بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وطن کی حفاظت کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے والے شہدا قوم کے ہیرو ہیں اور ان کی قربانیاں کبھی فراموش نہیں کی جا سکتیں۔
وزیراعلیٰ کی ہدایت پر محکمہ ہائر ایجوکیشن اور محکمہ سیکنڈری ایجوکیشن نے تعلیمی اداروں کے ناموں کی تبدیلی کے باضابطہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بلوچستان تعلیمی اداروں کے نام تبدیل حکومت بلوچستان شہید کانسٹیبل الطاف الرحمان شہید کیپٹن وقار کاکڑ فورسز کے شہدا