ملک میں اس وقت دہشت گردی اپنے قدم دوبارہ جما چکی ہے، شہزاد قریشی
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
ذرائع ابلاغ سے گفتگو کے دوران سابق رکن سندھ اسمبلی نے کہا کہ خفیہ اداروں کا اصل کام سرحدوں کا تحفظ اور دہشت گردی سے بچاؤ ہے، اگر وہ پولیٹیکل انجینئرنگ اور تحریکِ انصاف کو توڑنے میں ہی لگے رہیں گے تو سرحدوں کا تحفظ کون کرے گا؟ بلوچستان میں دہشت گردی پنپ رہی ہے اور وہاں کے مسئلے کا کوئی سیاسی حل نہیں نکال رہا۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ سے تحریکِ انصاف کے سابق رکن صوبائی اسمبلی شہزاد قریشی نے کہا ہے کہ ملک میں اس وقت دہشت گردی اپنے قدم دوبارہ جما چکی ہے، ہمارے دور میں ملک دہشت گردی پر قابو پا کر سیاحت کے فروغ کی جانب گامزن ہو چکا تھا۔ شہزاد قریشی نے گریٹر مانچسٹر میں پاکستانی ذرائع ابلاغ سے گفتگو کے دوران کہا کہ پی ٹی آئی کے دور میں ’گلوبل ٹیررازم انڈیکس‘ میں پاکستان کی رینکنگ چار درجے بہتر ہوئی تھی لیکن رجیم چینج نے اس سارے عمل کو بھی ریورس گیئر لگا دیا اور اب بدقسمتی سے ہم گلوبل ٹیررازم انڈیکس میں دوبارہ دنیا کا دوسرا بدترین ملک بن گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے اندورنی معاملات کی طرح اس وقت پاکستان کی خارجہ پالیسی بھی بدترین طریقے سے چلائی جا رہی ہے، افغانستان کے ساتھ ہماری سرحد بہت لمبی ہے، ان کے ساتھ معاملات بات چیت سے حل ہونے چاہئیں، جب تک ہمسایہ ممالک کو لے کر ہماری خارجہ پالیسی آزاد اور خود مختار نہیں ہو گی ملک میں امن نہیں آ سکتا۔
ان کا کہنا ہے کہ فوجی آپریشنز کبھی مسائل کا حل نہیں ہوتے، بڑی بڑی جنگوں کا حل بھی مذاکرات اور امن و استحکام کی کوشش سے ہی نکلتا ہے۔ شہزاد قریشی نے کہا کہ خفیہ اداروں کا اصل کام سرحدوں کا تحفظ اور دہشت گردی سے بچاؤ ہے، اگر وہ پولیٹیکل انجینئرنگ اور تحریکِ انصاف کو توڑنے میں ہی لگے رہیں گے تو سرحدوں کا تحفظ کون کرے گا؟ بلوچستان میں دہشت گردی پنپ رہی ہے اور وہاں کے مسئلے کا کوئی سیاسی حل نہیں نکال رہا، بلوچستان سمیت ملک بھر میں جب تک عوامی اعتماد پر مشتمل حکومت نہیں لائی جائے گی، استحکام ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں گورننس کا برا حال ہے کیونکہ ہر جگہ عوام کے حقیقی نمائندگان کے بجائے فارم 47 والوں کا قبضہ ہے، خیبر پختون خوا واحد صوبہ ہے جہاں عوامی حکومت موجود ہے اور عوامی امنگوں کی ترجمانی کے باعث پختون خوا کی کارکردگی تمام صوبوں سے بہتر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت کی سالانہ کارکردگی رپورٹ بہترین ہے، علی امین گنڈاپور بطور وزیرِ اعلیٰ بہت اچھا کام کر رہے ہیں۔ شہزاد قریشی نے کہا کہ اڈیالہ جیل اس وقت قانون سے بالاتر ہے، پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کو جیل مینوئل کے برخلاف اپنی اہلیہ سے 90 دن میں 72 گھنٹے ملاقات نہیں کروائی جا رہی جو کہ ان کا بنیادی اور قانونی حق ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عدالتی احکامات کے باوجود 2 ہفتوں سے انہیں بچوں سے بھی بات نہیں کروانے دی جا رہی، پچھلے 4 ماہ میں صرف 4 بار بات کروائی گئی، یہاں تک کہ ان کی کتابیں بھی ان تک پہنچنے نہیں دی جاتی اور یہ سب کچھ بنیادی انسانی حقوق، قانون اور جیل مینوئل کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ شہزاد قریشی نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں اس وقت قانون کی حکمرانی کے بجاے سارا نظام جس کی لاٹھی اس کی بھینس والا قانون نافذ ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سرحدوں کا تحفظ نے کہا کہ
پڑھیں:
بھارت مقبوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے، حریت کانفرنس
ترجمان نے کہا کہ نہتے کشمیریوں پر جاری وحشیانہ مظالم نے جمہوریت کے لبھادے میں چھپا بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ قابض بھارتی فوجیوں نے ضلع بانڈی پورہ میں 3 بچوں کے باپ کو دوران حراست بہیمانہ تشدد کر کے شہید کر دیا۔ ذرائع کے مطابق بھارتی فوج کی 13راشٹریہ رائلفز کے اہلکاروں نے بانڈی پورہ کے علاقے حاجن میر محلہ سے تعلق رکھنے والے مزدور پیشہ شخص فردوس احمد میر کو چند روز قبل گرفتار کر کے اپنے کیمپ میں منتقل کر یا تھا جہاں اس پر شدید تشدد کیا گیا۔ فردوس احمد کی لاش گزشتہ روز دریائے جہلم سے برآمد ہوئی۔ فردوس احمد کے قتل کے خلاف حاجن میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے پھوٹ پڑے۔ مظاہرین نے انصاف کی فراہمی اور مجرم بھارتی فوجیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں دوران حراست شہری کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مقبوضہ علاقے میں بدترین ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ نہتے کشمیریوں پر جاری وحشیانہ مظالم نے جمہوریت کے لبھادے میں چھپا بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔ترجمان نے کہا کہ مودی حکومت نے مقبوضہ علاقے کو مکمل طور پر ایک فوجی چھاؤنی میں تبدیل کر کے کشمیریوں کے تمام بنیادی حقوق سلب کر رکھے ہیں۔دریں اثنا، حریت تنظیموں نے سیب سے لدے ٹرکوں کو سری نگر جموں شاہراہ پر دانستہ طور پر روکنے کی مذمت کرتے ہوئے اسے باغبانی کے شعبے سے وابستہ ہزاروں کشمیری خاندانوں کی روزی روٹی پر سنگین حملہ قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پھلوں سے لدے سینکڑوں ٹرک کزشتہ تقریبا ڈھائی ہفتے سے شاہراہ پر پھنسے ہوئے ہیں، ان میں موجود سارا پھل خراب ہو چکا ہے جس کی وجہ سے کاشتکاروں اور تاجروں کا بڑے پیمانے پر نقصان ہواہے۔ حریت تنظیموں نے لیفٹیننٹ گورنر کی سربراہی میں قائم انتظامیہ کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ کاشتکاروں کو درپیش مسائل کے حوالے سے بے حسی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔