چیئرمین فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی نے فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے 5 ڈائریکٹرز کو واپس اپنے محکموں میں بھجوانے کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہو گیا جس کے مطابق پنجاب سے 5 جوڈیشل افسروں کی خدمات لاہور ہائی کورٹ کو واپس کر دی گئیں۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کا بڑا اقدام، فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں ڈیپوٹیشن پر تعینات 5 جوڈیشل افسروں کو واپس لاہور ہائی کورٹ بھجوا دیا گیا۔ فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے 5 ڈائریکٹرز کو واپس اپنے محکموں میں بھجوانے کا نوٹیفکیشن بھی جاری ہو گیا جس کے مطابق پنجاب سے 5 جوڈیشل افسروں کی خدمات لاہور ہائی کورٹ کو واپس کر دی گئیں۔ جوڈیشل افسروں میں سیشن جج جزیلہ اسلم، ایڈیشنل سیشن جج عامر منیر، ڈاکٹر رائے محمد خان، راجہ جہانزیب اختر اور سول جج شازیہ منور مخدوم شامل ہیں۔

جوڈیشل افسران کو قواعد کے تحت مقررہ وقت میں لاہور ہائی کورٹ رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق جسٹس منصور علی شاہ نے بطور انچارج فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی لاہور ہائیکورٹ سے افسران کو ڈیپوٹیشن پر تعینات کیا تھا۔ جسٹس منصور علی شاہ کے بعد فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کا انچارج جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کو بنایا گیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: لاہور ہائی کورٹ جوڈیشل افسروں کو واپس

پڑھیں:

جسٹس سرفراز ڈوگر کیخلاف شکایت، ایمان مزاری نے اضافی دستاویزات جمع کرادیں

انسانی حقوق کی معروف وکیل ایڈووکیٹ ایمان زینب مزاری نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر کرنے کے بعد اضافی دستاویزات بھی جمع کرا دی ہیں۔

ان دستاویزات میں اسلام آباد ہائیکورٹ کی خواتین ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہی میں تبدیلی سے متعلق نوٹیفکیشن بھی شامل ہے۔

گزشتہ روز ایمان مزاری نے سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کرتے ہوئے مؤقف اپنایا تھا کہ چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے کمرہ عدالت میں ان کے حوالے سے ایسے ریمارکس دیے جو عدالتی منصب کے شایانِ شان نہیں تھے۔

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر

شکایت میں کہا گیا ہے کہ یہ طرز عمل آئینی اور عدالتی تقاضوں کے منافی ہے، لہٰذا سپریم جوڈیشل کونسل چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کے خلاف کارروائی کرے۔

ادھر ایمان مزاری کی جانب سے جمع کرائی گئی اضافی دستاویزات میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے اس نوٹیفکیشن کو بھی شامل کیا گیا ہے جس کے تحت خواتین ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز کو عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔

سرکلر کے مطابق ان کی جانب سے کمیٹی کے قیام اور اس کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا اقدام اس تبدیلی کا سبب بنا۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: جسٹس ثمن رفعت کو ہراسمنٹ کمیٹی کی سربراہی سے ہٹا دیا گیا، وجہ بھی سامنے آگئی

واضح رہے کہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے بطور سربراہ ایک 3 رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی، جس میں جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان، جسٹس ارباب محمد طاہر اور وہ خود شامل تھیں۔

ذرائع کے مطابق کمیٹی کا مقصد ججز کے خلاف موصول ہونے والی شکایات کا جائزہ لینا تھا، تاہم نوٹیفکیشن کے اجرا کے طریقہ کار کو ان کی تبدیلی کی بنیادی وجہ قرار دیا گیا۔

یاد رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل وہ آئینی فورم ہے جو اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے خلاف مس کنڈکٹ یا دیگر شکایات کی سماعت کرتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئینی فورم اسلام آباد ہائیکورٹ ایمان مزاری چیف جسٹس سرفراز ڈوگر سپریم جوڈیشل کونسل

متعلقہ مضامین

  • لاہور ہائیکورٹ: اعجاز چوہدری کی 9 مئی کیس میں سزا کیخلاف اپیلیں متعلقہ بینچ کو بھجوا دیں
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا حکمنامہ جاری
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کا جسٹس طارق جہانگیری کو کام سے روکنے کا تحریری حکم نامہ جاری
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود کو کام سے روکنے کے حکم کے بعد ایک اور اہم پیش رفت
  • جسٹس سرفراز ڈوگر کیخلاف شکایت، ایمان مزاری نے اضافی دستاویزات جمع کرادیں
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا گیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ نے سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے تک جسٹس طارق جہانگیری کو عدالتی کام سے روک دیا
  • اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو جوڈیشل ورک سے روک دیا گیا
  • چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں شکایت دائر