افغانستان میں موجود دہشت گرد سرغنہ کی ہدایت پر جعفر ایکسپریس حملہ کیا گیا، آئی ایس پی آر
اشاعت کی تاریخ: 12th, March 2025 GMT
راولپنڈی:
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) نے بلوچستان کے علاقے میں جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملے سے متعلق کہا ہے کہ افغانستان میں موجود دہشت گرد سرغنہ کی ہدایت پر یہ حملہ کیا گیا۔
آئی ایس پی آر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کی مسلح افواج متاثرہ خاندانوں اور بازیاب کرائے گئے یرغمالیوں کی مکمل معاونت فراہم کر رہی ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ حملہ افغانستان میں موجود دہشت گرد سرغنہ کی ہدایت پر کیا گیا، جو واقعے کے دوران حملہ آوروں سے براہ راست رابطے میں تھے۔
آئی ایس پی آر سے جاری بیان میں کہا گیا کہ افغان عبوری حکومت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اور اپنی سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے۔
مزید کہا گیا کہ پاکستانی سیکیورٹی فورسز ہر قسم کی دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے عزم پر قائم ہیں، معصوم شہریوں اور بہادر فوجیوں کی قربانیاں اس عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں اور پاکستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سیکیورٹی فورسز نے جعفر ایکسپریس حملے کے بعد یرغمال بنائے گئے مسافروں کو بازیاب کروایا ہے اور دہشت گردوں کے خلاف آپریشن مکمل کرتے ہوئے وہاں موجود تمام 33 دہشت گردوں کو ہلاک کردیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بیان میں کہا کہ سیکیورٹی فورسز کے آپریشن سے پہلے 21 مسافر اور ایف سی کے 4 اہلکار شہید ہوئے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آئی ایس پی آر میں کہا کہا گیا کہ
پڑھیں:
افغانستان دہشت گردوں کی پناہ گاہ بن چکا ، اقوام متحدہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251105-01-8
اسلام آباد ( آن لائن) دوحا امن معاہدے کے باوجود طالبان کے زیرِ اقتدار افغانستان ایک بار پھر دہشت گرد تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہ بن چکا ہے۔ عالمی رپورٹس اور سیکورٹی ذرائع کے مطابق افغان سرزمین سے پاکستان سمیت خطے کے دیگر ممالک کے خلاف منظم دہشت گرد کارروائیاں جاری ہیں، جس سے خطے کے امن و استحکام کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ معاہدہ کے تحت افغان طالبان نے یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ اپنی سرزمین کو دہشت گردی اور سرحد پار دراندازی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیں گے، تاہم عملی طور پر یہ وعدہ پورا نہیں کیا گیا۔ اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم کی حالیہ رپورٹ کے مطابق افغانستان میں دہشت گرد تنظیموں کی سرگرمیاں خطرناک حد تک بڑھ چکی ہیں جبکہ طالبان حکومت اور القاعدہ کے تعلقات نہ صرف برقرار ہیں بلکہ پہلے سے زیادہ فعال ہو چکے ہیں۔