جعفر ایکسپریس میں 440 افراد سوار تھے ، آپریشن میں ایس ایس جی، ایئرفورس پولیس نے حصہ لیا، پہلے مرحلے میں خود کش حملہ آور کو نشانہ بنایا گیا،سیکیورٹی فورسز نے آپریشن مکمل کرلیا ہے

آپریشن کے دوران تمام یرغمالیوں کو بازیاب کرا لیا گیا ہے ، اس دوران کوئی نقصان نہیں پہنچا، آپریشن سے پہلے 21افراد شہید ہوئے تھے جبکہ تمام دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے ، ڈی جی آئی ایس پی آر

سیکیورٹی فورسز نے بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملے میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن مکمل کرلیا جہاں 21 مسافر شہید ہوئے جبکہ تمام دہشت گردوں کو ہلاک کردیا گیا۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بتایا کہ جعفر ایکسپریس میں 440 افراد سوار تھے ۔انہوں نے بتایا کہ آپریشن میں ایس ایس جی، ایئرفورس پولیس نے حصہ لیا، پہلے مرحلے میں خود کش حملہ آور کو نشانہ بنایا گیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے آپریشن مکمل کرلیا ہے ، آپریشن سے پہلے 21 افراد شہید ہوئے تھے جبکہ تمام دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی کو پاکستان کے شہریوں کو نقصان پہنچانے کی اجازت نہیں ہے ۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ آپریشن کے دوران تمام یرغمالیوں کو بازیاب کرا لیا گیا ہے ، اس دوران کوئی نقصان نہیں پہنچا اور 33 دہشت گردوں کو جہنم واصل کردیا گیا ہے ۔سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ سکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشن کرتے ہوئے مسافروں کو بحفاظت بازیاب کرلیا، کلیئرنس آپریشن کے دوران انتہائی مہارت اور احتیاط کا مظاہرہ کیا گیا تاکہ معصوم جانیں بچائی جاسکیں۔انہوں نے بتایا کہ دہشت گردوں میں خود کش بمبار بھی شامل تھے جنہوں نے معصوم بچوں اور خواتین کو بطور انسانی ڈھال استعمال کیا، کلیئرنس آپریشن کی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دہشت گردوں نے یرغمال مسافروں کو مختلف ٹولیوں میں تقسیم کررکھا تھا۔سکیورٹی ذرائع نے کہا کہ کلیئرنس آپریشن کے بعد بازیاب یرغمال مسافروں کو پاک فوج کے جوانوں نے بحفاظت محفوظ مقام پر منتقل کیا اور پاک فوج کے جوانوں نے اپنی مہارت سے ایک بھی خود کش بمبار کو پھٹنے کا موقع نہیں دیا۔ان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ وہ کسی بھی حملے کا منہ توڑ جواب دینے کی صلاحیت رکھتی ہے ۔خیال رہے کہ دہشت گردوں نے گزشتہ روز کوئٹہ سے پشاور جانے والے جعفر ایکسپریس کو یرغمال بنایا تھا جس میں 500 مسافر اور عملہ سوار تھا۔دہشت گردوں نے جعفر ایکسپریس پر گڈالار اور پیرو کنری کے علاقے میں فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں متعدد مسافر بھی جاں بحق ہوگئے تھے ۔بعد ازاں سیکیورٹی فورسز نے آپریشن شروع کردیا تھا اور اس دوران 190 یرغمال مسافروں کو رہا کروایا تھا، جن میں 58 مرد، 31 خواتین اور 15 بچے شامل تھے ۔دہشت گردوں کے حملے میں زخمی ہونے والے 37 مسافروں کو اسپتال منتقل کردیا گیا ہے جہاں ان کو طبی امداد دی جا رہی ہے جبکہ 57 مسافروں کوکوئٹہ اور 23 کو مچھ اور آب گم میں رشتہ داروں کے پاس منتقل کردیا گیا۔بلوچستان میں جعفر ایکسپریس پر بدترین حملے پر وزیراعظم شہباز شریف، صدرمملکت آصف علی زرداری، اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ سمیت اعلیٰ حکام اور سیاسی قائدین اور رہنماؤں نے مذمت کا اظہار کیا۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: سیکیورٹی فورسز نے جعفر ایکسپریس دہشت گردوں کو آئی ایس پی آر نے بتایا کہ مسافروں کو شہید ہوئے آپریشن کے کردیا گیا پاک فوج کہ دہشت گیا ہے

پڑھیں:

بھارت اور پاکستان کے مابین تقسیم اور جنگ کی تاریخ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 24 اپریل 2025ء) نئی دہلی حکومت اکثر اسلام آباد پر کشمیر میں ان مسلح افراد کی حمایت کرنے کا الزام عائد کرتی ہے، جو سن 1989 سے بھارتی فورسز کے خلاف بغاوت کر رہے ہیں۔ پاکستان اس بات سے انکار کرتا ہے کہ وہ باغیوں کی حمایت کرتا ہے۔ اسلام آباد حکومت کا کہنا ہے کہ وہ مسلم اکثریتی کشمیر کی خود مختاری کی جدوجہد کی صرف سفارتی حمایت کرتی ہے۔

منگل کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 26 افراد کی ہلاکت نے تشدد میں ڈرامائی اضافے کی نشاندہی کی جبکہ یہ حملہ عسکریت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان ''جھڑپوں کی نوعیت میں تبدیلی‘‘ کو بھی ظاہر کرتا ہے۔

بھارت نے بدھ کو اسلام آباد کے خلاف متعدد سفارتی اقدامات کیے، جن میں اہم سرحدی گزرگاہ کو بند کرنا اور واٹر شیئرنگ معاہدے کو معطل کرنا بھی شامل ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستان نے اس کے جواب میں اپنی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا، جو صرف بیرونی خطرے یا بڑے حملے کی صورت میں بلایا جاتا ہے۔

ان دونوں ملکوں کے مابین دہائیوں پر محیط پریشان کن تعلقات میں اہم واقعات یہ ہیں:

سن1947: تقسیم اور پہلی جنگ

دو صدیوں کی برطانوی حکمرانی 15 اگست 1947 کو ختم ہوئی، جب برصغیر کو بنیادی طور پر ہندو اکثریتی بھارت اور مسلم اکثریتی پاکستان میں تقسیم کر دیا گیا۔

ناقص تیاری کے ساتھ کی گئی اس تقسیم نے خونریزی کو جنم دیا، جس میں ممکنہ طور پر دس لاکھ سے زائد انسان ہلاک اور ڈیڑھ کروڑ بے گھر ہوئے۔

مسلم اکثریتی کشمیر کا ہندو مہاراجہ بھارت یا پاکستان کے ساتھ الحاق کے فیصلے میں تذبذب کا شکار رہا۔ اس کی حکمرانی کے خلاف بغاوت ہوئی اور بعد میں پاکستان کے حمایت یافتہ عسکریت پسندوں نے کشمیر پر حملہ کر دیا۔

مہاراجہ نے بھارت سے مدد مانگی، جس سے دونوں ممالک کے درمیان مکمل جنگ چھڑ گئی۔ جنوری 1949 میں اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ 770 کلومیٹر طویل جنگ بندی لائن، جسے لائن آف کنٹرول کہا جاتا ہے، نے کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا۔ سن 1965 اور 1971: دوسری اور تیسری جنگ

پاکستان نے اگست 1965 میں کشمیر پر حملہ کر کے دوسری جنگ شروع کی۔ سات ہفتوں بعد سوویت یونین کی ثالثی سے جنگ بندی کے بعد یہ تنازع ختم ہوا، جس میں دونوں طرف کے ہزاروں فوجی ہلاک ہوئے۔

سن 1971 کے آغاز میں پاکستان نے موجودہ بنگلہ دیش میں بڑھتی ہوئی آزادی کی تحریک کو دبانے کے لیے فوجی تعینات کیے، جو 1947 سے اس کے زیر انتظام تھا۔ نو ماہ کے تنازع میں اندازہً تین ملین افراد ہلاک ہوئے اور کروڑوں بھارت میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔

بھارت نے بنگلہ دیش میں پاکستان کے خلاف لڑنے والی قوتوں کو مدد فراہم کی اور پاکستانی فوج نے سن 1971 میں ہتھیار ڈال دیے۔

سن 1989: کشمیر میں بغاوت

سن 1989 میں بھارتی حکمرانی کے خلاف دیرینہ شکایات ابل پڑیں اور کشمیر میں بغاوت شروع ہوئی۔ اگلے سال باغی جنگجوؤں کی جانب سے ہونے والے حملوں اور دھمکیوں کے بعد ہندو اور دیگر اقلیتیں علاقے سے فرار ہو گئیں۔ آنے والی دہائیوں میں سکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان جھڑپوں کی وجہ سے ہزاروں فوجی، باغی اور شہری ہلاک ہوئے۔

بھارت نے پاکستان پر کشمیری باغیوں کو مالی امداد اور ان کو مسلح تربیت دینے کا الزام لگایا۔ سن 1998: ایٹمی تجربات اور پھر کارگل جنگ

پاکستان نے سن 1998 میں عوامی سطح پر اپنے اولین ایٹمی ہتھیاروں کے تجربات کیے، جبکہ بھارت نے پہلے سن 1974 میں تجربات کیے تھے۔ سن 1999 میں پاکستان کے حمایت یافتہ عسکریت پسندوں نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں داخل ہو کر کارگل کے برفیلے پہاڑوں میں فوجی چوکیوں پر قبضہ کر لیا۔

پاکستان کی حکمراں جماعت کے رہنما اور سینیٹ میں قائد ایوان راجہ محمد ظفر الحق نے کہا کہ اگر ضروری ہوا تو ان کا ملک اپنی سلامتی کے تحفظ کے لیے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال سے بھی گریز نہیں کرے گا۔ واشنگٹن کے شدید دباؤ کے بعد پاکستان نے پسپائی اختیار کی، کیونکہ انٹیلی جنس رپورٹس سے پتہ چلا تھا کہ اسلام آباد نے اپنے ایٹمی ہتھیاروں کا کچھ حصہ تنازعے کے علاقے کے قریب تعینات کیا تھا۔

اس وقت کے پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے فوج کے سربراہ پرویز مشرف پر اس تنازعے کو بھڑکانے کا الزام لگایا، جس میں ان کی اجازت یا علم کے بغیر دس ہفتوں میں کم از کم ایک ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ چند ماہ بعد مشرف نے شریف کو بغاوت کے ذریعے اقتدار سے ہٹا دیا۔

سن 2008 کا ممبئی حملہ

سن 2008 میں عسکریت پسندوں نے بھارت کے مالیاتی مرکز ممبئی پر حملہ کیا، جس میں 166 افراد ہلاک ہوئے۔

بھارت نے اس حملے کے لیے پاکستان کی انٹیلی جنس سروس کو ذمہ دار ٹھہرایا اور امن مذاکرات معطل کر دیے۔ سن 2011 میں رابطے بحال ہوئے لیکن وقفے وقفے سے لڑائی نے صورتحال کو خراب رکھا۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے سن 2015 میں پاکستان کا غیر متوقع دورہ کیا لیکن یہ سفارتی گرمجوشی عارضی ثابت ہوئی۔ سن 2019 میں ایک خودکش حملے میں کشمیر میں 41 بھارتی پیراملٹری اہلکار ہلاک ہوئے، جس پر مودی نے پاکستان کے اندر فضائی حملوں کا حکم دیا۔

دونوں ممالک کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کو فوری طور پر کم کیا گیا اور مودی چند ماہ بعد قوم پرست جذبے کی لہر پر دوبارہ منتخب ہوئے، جو فوجی ردعمل سے ابھری تھی۔

بعد ازاں مودی کی حکومت نے کشمیر کی جزوی خود مختاری ختم کر دی۔ یہ اچانک فیصلہ بڑے پیمانے پر گرفتاریوں اور کئی ماہ تک مواصلاتی بلیک آؤٹ کا سبب بنا۔ سن 2021 میں دونوں ممالک نے سن 2003 کے جنگ بندی معاہدے کی توثیق کی لیکن پاکستان نے اصرار کیا کہ امن مذاکرات تب ہی شروع ہو سکتے ہیں، جب بھارت سن 2019 سے پہلے کی کشمیر کی خود مختار حیثیت بحال کرے گا۔

ادارت: مقبول ملک

متعلقہ مضامین

  • امریکہ نے پہلگام فالس فلیگ آپریشن کو دہشت گردی قرار دیدیا
  • بھارت اور پاکستان کے مابین تقسیم اور جنگ کی تاریخ
  • پہلگام حملہ پر کانگریس ورکنگ کمیٹی کا اجلاس، ملک بھر میں شمع ریلی نکالنے کا اعلان
  • امریکہ تمام یکطرفہ ٹیرف اقدامات مکمل ختم اور اختلافات کو حل کرنے کا راستہ تلاش کرے، چین
  • روس کا یوکرینی دارالحکومت کیف پر حملہ، 9 افراد ہلاک، 63 زخمی
  • بلوچستان میں پولیو ٹیم کی سکیورٹی پر مامور لیویز اہلکاروں پر حملہ، 2 شہید
  • سکھ فارجسٹس کے سربراہ نے پہلگام حملے کو فالس فلیگ آپریشن قرار دے دیا
  • بلوچستان میں پولیو ٹیم کی سکیورٹی پر مامور  لیویز اہلکاروں پر حملہ، 2 شہید
  • مستونگ: پولیو ٹیم پر حملہ، سکیورٹی پر مامور 2 لیویز اہلکار شہید
  • دہشت گردوں سے لڑنا نہیں بیانیے کا مقابلہ کرنا مشکل ہے، انوارالحق کاکڑ