UrduPoint:
2025-11-05@02:49:59 GMT

شام کے عبوری صدر نے قومی سلامتی کونسل تشکیل دے دی

اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT

شام کے عبوری صدر نے قومی سلامتی کونسل تشکیل دے دی

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 مارچ 2025ء) شام میں بدھ کے روز ملک کے نئے رہنماؤں نے اعلان کیا کہ وہ ایک قومی سلامتی کونسل تشکیل دینے جا رہے ہیں۔ اس سے متعلق حکم عبوری صدر احمد الشرع نے جاری کیا، جو اس نئے ادارے کی صدارت بھی کریں گے۔

شام: کردوں کے زیرقیادت فورسز حکومتی افواج میں ضم ہونے پر راضی

کونسل کی ذمہ داریاں کیا ہوں گی؟

شامی صدر کے دفتر نے ٹیلی گرام پر بتایا کہ "سکیورٹی اور سیاسی پالیسیوں کو مربوط کرنے اور منظم کرنے" سمیت قومی سلامی کونسل ریاست کو درپیش چیلنجوں کے بارے میں فیصلے کیا کرے گی۔

وزرائے خارجہ، دفاع، داخلہ اور شام کی انٹیلیجنس ایجنسی کے سربراہ بھی کونسل کے رکن ہوں گے۔

شام کے عبوری صدر نے عوام سے پر امن رہنے کی اپیل کر دی

اس سے متعلق حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ دو "مشاورتی" اراکین اور صدر شرع کی طرف سے مقرر کردہ ایک تکنیکی ماہرین کی کمیٹی اس ادارے کا حصہ ہو گی۔

(جاری ہے)

ہلاکت خیز تشدد

شام کی عبوری حکومت کا یہ فیصلہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب معزول رہنما بشار الاسد کے وفاداروں کی جانب سے صدر الشرع کے فورسز کو بغاوت کا سامنا ہے۔

گزشتہ ہفتے اسد کے حامیوں نے سکیورٹی فورسز پر گھات لگا کر حملہ کر دیا تھا، جس کے سبب لڑائی شروع ہونے کے بعد سے ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اس میں زیادہ تر علوی اقلیت کے ارکان کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

شام کے علوی کون ہیں؟

سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز یا اتحادی گروپوں کی کارروائیوں میں تقریباً 1400 شہری ہلاک ہوئے ہیں۔

پیر کے روز شامی حکام نے کہا تھا کہ اسد کے حامیوں کے خلاف اب آپریشن ختم ہو گیا ہے۔

شام میں تشدد کی لہر جاری، پانچ سو سے زائد افراد ہلاک

صدر الشرع کے قیادت والے گروپ حیات تحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کے جنگجوؤں نے شدید لڑائی کے بعد گزشتہ دسمبر میں اسد حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا، جس کے سبب 13 سال سے جاری خانہ جنگی کا خاتمہ ہوا۔ تاہم اسے کے بعد سے شام میں یہ حالیہ واقعہ بدترین تشدد ہے۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، روئٹرز)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے گیا ہے

پڑھیں:

بار الیکشن: انڈیپنڈنٹ گروپ ’’اسٹیٹس کو‘‘ بر قرار رکھ سکتا ہے

اسلام آباد:

کچھ ڈویژنوں میں حیران کن نتائج آنے کے باوجود حکومت کا حمایت یافتہ انڈیپنڈنٹ گروپ کی جانب سے بار میں حکومت کے حق میں اسٹیٹس کو بر قرار رکھے جانے کا امکان ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ اسلام آباد بار کونسل کے انتخابی نتائج کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججوں خصوصاً جسٹس طارق محمود جہانگیری پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ وہ موجودہ حکومت کی گڈ بک میں نہیں ہیں۔

انڈیپنڈنٹ گروپ جسے حکومت کے حامی حصے کے نام سے جانا جاتا ہے، نے اسلام آباد اور خیبر پختو نخوا (کے پی) بار کونسلز میں اکثریت حاصل کر لی ہے۔ دوسری جانب 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف پروفیشنل گروپ کو بلوچستان بار کونسل میں اکثریت مل گئی۔ سندھ بار کونسل میں دونوں گروپوں نے تقریباً برابر نشستیں حاصل کی ہیں۔ اگلے دو ہفتوں میں کسی ایک فریق کو اکثریت مل سکتی ہے۔

پنجاب بار کونسل میں بھی یہی صورتحال ہے جہاں دونوں گروپ اکثریت کے دعوے کر رہے ہیں تاہم صورتحال سرکاری نتائج کے اعلان کے بعد واضح ہوگی۔ بتایا گیا ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب 6 نومبر کے بعد نتیجے کا اعلان کریں گے۔ لاہور اور گوجرانوالہ ڈویژن میں انڈیپینڈنٹ گروپ کو حیران کن نتائج ملے جہاں پروفیشنل گروپ اکثریت کا دعویٰ کر رہا ہے۔ انڈیپنڈنٹ گروپ پنجاب بار کونسل کی 45 نشستوں پر کامیابی کا دعویٰ کر رہا ہے۔

پروفیشنل گروپ کے ایک سینیئر ممبر مقصود بٹر نے کہا ہے کہ پنجاب میں ان کے گروپ اور انصاف لائرز فورم (آئی ایس ایف) کی جانب سے 40 کے قریب امیدواروں نے الیکشن جیت لیا ہے۔ سینیئر وکلا حیران ہیں کہ خیبر پختونخوا (کے پی) میں پی ٹی آئی کی مقبولیت کے باوجود پارٹی لیگل ونگ کے پی بار کونسل میں اکثریت حاصل نہیں کر سکی۔

مہا راجا ترین ایڈووکیٹ نے کہا کہ اسلام آباد بار کونسل کے انتخابی نتائج کا نہ صرف عمران خان کے مقدمات پر بلکہ پوری پی ٹی آئی سے متعلق نچلی عدالتوں میں زیر التوا مقدمات پر بھی سنگین اور لطیف اثرات مرتب ہوں گے۔

اس انتخابی دھچکے کے بعد عدالتی کارروائیوں میں شفافیت اور بر وقت سماعت کے امکانات مزید کم ہو گئے ہیں۔ تاہم چوہدری فیصل حسین کا کہنا ہے کہ انڈیپنڈنٹ گروپ کی کامیابی کا یہ مطلب نہیں کہ تمام وکلا 26 ویں آئینی ترمیم کی حمایت کر رہے ہیں۔

دریں اثنا، دونوں گروپوں کی نظریں دسمبر کے مہینے میں منعقد ہونے والی پاکستان بار کونسل پر ہیں۔ پروفیشنل گروپ کی جانب سے بیرسٹر صلاح الدین احمد کو پاکستان بار کونسل کے لیے امیدوار نامزد کرنے کا امکان ہے۔ پی بی سی میں کل 23 سیٹیں ہیں۔ صوبائی بار کو نسلوں کے ممبران پانچ سال کی مدت کے لیے منتخب ہوتے ہیں۔

پروفیشنل گروپ کے ایک رکن کو توقع ہے کہ اس وقت وہ پاکستان بار کونسل میں اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ تاہم سینیئر وکلا کا خیال ہے کہ انڈیپنڈنٹ گروپ کے رہنما خاص طور پر وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور احسن بھون کو بار کی سیاست کا بہت تجربہ ہے۔ اسی طرح اس گروپ کو حکومت کی حمایت کا فائدہ حاصل ہے۔

موجودہ صورتحال میں پی بی سی الیکشن میں انڈیپنڈنٹ گروپ کو شکست دینا آسان نہیں۔ صوبائی بار کونسلز کے انتخابات ہوتے ہی مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم جلد پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان پکل بال فیڈریشن کی جنرل کونسل میٹنگ،نئے عہدے داروں کا اعلان
  • قومی اسمبلی کے اجلاس کا 19 نکاتی ایجنڈا جاری
  • گرفتاری کیلئے پولیس کی خصوصی ٹیم تشکیل، جیل جانے کیلئے تیار ہوں، علیمہ خان
  • علیمہ خان کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کرانے کیلئے پولیس کی خصوصی ٹیم تشکیل 
  • سیکورٹی فورسزکی شمالی وزیرستان میں کاروائیاں: بھارتی اسپانسرڈ3 خوارج ہلاک
  • سیکورٹی فورسزکی شمالی وزیرستان میں کاروائیاں : بھارتی اسپانسرڈ3 خوارج ہلاک
  • قومی اسمبلی کا اجلاس بدھ 5نومبر کو طلب کرنے کا فیصلہ،سمری وزیراعظم کو ارسال
  • بنگلہ دیش: عبوری حکومت کا سیاسی اختلافات پر اظہارِ تشویش، اتفاق نہ ہونے کی صورت میں خود فیصلے کرنے کا عندیہ
  • بار الیکشن: انڈیپنڈنٹ گروپ ’’اسٹیٹس کو‘‘ بر قرار رکھ سکتا ہے
  • خوبصورت معاشرہ کیسے تشکیل دیں؟