جعفر ایکسپریس حملہ: پاکستان کا افغانستان سے ملوث کرداروں کیخلا ف کارروائی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
ویب ڈیسک: پاکستان نے افغان حکومت سے جعفر ایکسپریس حملے میں ملوث کرداروں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
ہفتہ وار پریس بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کا کہنا تھا کہ جعفر ایکسپریس پر حملہ ملک سے باہر دہشت گردوں کا پلان تھا، افغان حکومت پر زور دیتے ہیں کہ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرے، افغان حکام پر زور دیتے ہیں کہ وہ پاکستان کے ساتھ تعاون کرے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی حکام کی جانب دو کشمیری تنظیموں کو غیر قانونی قرار دینے کی مذمت کرتے ہیں، بھارت پر زور دیتے ہیں کہ کشمیری سیاسی جماعتوں پر عائد پابندیاں ہٹائے، بھارت نے عوامی ایکشن کمیٹی اور جموں و کشمیر اتحاد المسلمین‘ کو پانچ سال کے لیے غیر قانونی ایسوسی ایشن قرار دیا ہے۔
ماڈل اور اداکارہ نادیہ حسین بھی ان لائن فراڈ کا نشانہ بن گئی
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کی قیادت ممتاز سیاسی اور مذہبی رہنما میر واعظ عمر فاروق کررہے ہیں جبکہ جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کی بنیاد مولانا محمد عباس انصاری نے رکھی تھی، اس فیصلے سے کالعدم کشمیری سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کی کل تعداد 16 ہو گئی ہے، سیاسی جماعتوں اور تنظیموں پر پابندی لگانا بھارتی حکام کے رویے کو ظاہر کرتا ہے۔
امریکا کی جانب سے پاکستان پر سفری پابندیوں کے معاملے پر درعمل دیتے ہوئے شفقت علی خان نے کہا کہ سفری پابندیوں سے متعلق میڈیا رپورٹس دیکھی ہیں ابھی تک یہ صرف قیاس آرائیاں ہیں ، امریکا میں ہمارا سفارتخانہ امریکی حکام کے ساتھ رابطے میں ہے، ابھی تک اس بارے میں کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں۔
جائیداد کی لالچ میں بیٹے نے ماں کو قتل، بھائی شدید زخمی
ترجمان دفتر خارجہ نے پاکستان اسرائیل کی جانب سےفلسطینیوں کیلئے امدادروکنے کے عمل کی مذمت کرتا ہے، اسرائیلی اقدام کا مقصد امدادی تنظیموں کی سرگرمیوں کوروکنا ہے، عالمی برادر ی اسرائیلی مظالم کو روکنے میں اپنا کردارادا کرے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ وزیر خارجہ نے او آئی سی کے وزرائے خارجہ کونسل کی میٹنگ میں شرکت کی، اسحاق ڈار نے فلسطینیوں کے لیے پاکستان کی مکمل تعاون کے کا اعادہ کیا۔
مسلح ملزمان کا موٹر سائیکل سوار پر تشدد، ویڈیو وائرل
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ وزیر خارجہ نے سائیڈ لائنز پر فلسطینی وزیر اعظم ، او آئی سی کے سیکرٹری جنرل اور دیگر سے ملاقاتیں کیں، اسحاق ڈار کی سائیڈ لائنز پر ترکیہ کے وزیر خارجہ سمیت دیگر سے بھی ملاقاتیں ہوئیں، نائب وزیراعظم نے مسئلہ فلسطین پرپاکستان کے مؤقف سے آگاہ کیا۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: دفتر خارجہ
پڑھیں:
طالبان اور عالمی برادری میں تعاون افغان عوام کی خواہش، روزا اوتنبائیوا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 18 ستمبر 2025ء) افغانستان کے لیے اقوام متحدہ کی خصوصی نمائندہ روزا اوتنبائیوا نے سلامتی کونسل کو ملکی حالات سے آگاہ کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ افغان عوام کی خواہشات کے مطابق ان کے ملک اور عالمی برادری کے مابین تعاون کی راہ نکال لی جائے گی جس سے وہاں خواتین اور لڑکیوں کے لیے حالات بہتر ہو سکتے ہیں۔
افغان دارالحکومت کابل سے ویڈیو لنک کے ذریعے سلامتی کونسل میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تین سال قبل جب وہ افغانستان پہنچیں تو وہاں عبوری حکام میں دو طرح کے رجحانات پائے جاتے تھے۔
ایک حلقہ افغان عوام کی ضروریات کو ترجیح دینے کا حامی تھا تو دوسرا خالص اسلامی نظام کے قیام پر زور دیتا تھا جس نے عوام پر بہت سے پابندیاں نافذ کی ہیں۔(جاری ہے)
Tweet URLطالبان حکام کی جانب سے لڑکیوں کے چھٹی جماعت سے آگے تعلیم حاصل کرنے پر پابندی نے ایک پوری نسل کو خطرے میں ڈال دیا ہے اور اس سے ملک کو طویل المدتی طور پر بہت بھاری نقصان ہو سکتا ہے جبکہ ان پابندیوں سے افغان معاشرے میں شدید بے چینی اور مایوسی پیدا ہو رہی ہے۔
'یو این ویمن' کے مطابق افغان عوام کی اکثریت لڑکیوں کی تعلیم پر پابندی کی مخالف ہے جبکہ عالمی بینک نے کہا ہے کہ اس پابندی کی وجہ سے افغان معیشت کو سالانہ 1.4 ارب ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔
مثبت اشاریےانہوں نے اگست 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد قدرے مثبت پیش رفت کی نشاندہی بھی کی جس میں مسلح تنازع اور وسیع پیمانے پر تشدد میں نمایاں کمی بھی شامل ہے جس کے نتیجے میں ملک کے بیشتر حصوں میں سلامتی کی صورتحال قدرے مستحکم ہو گئی ہے۔
2023 کے اوائل میں پوست کی کاشت پر عائد کی جانے والی پابندی بڑی حد تک برقرار ہے جس کے فوائد نہ صرف افغانستان بلکہ پورے خطے اور دنیا کو بھی حاصل ہو رہے ہیں۔
عام معافی کے حکم پر مجموعی عملدرآمد حوصلہ افزا ہے۔ ملک میں اقوام متحدہ کے معاون مشن (یوناما) اور عبوری حکام کے درمیان تعمیری روابط بھی موجود ہیں جن کے نتیجے میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ٹیموں کو ملک کی تمام 34 جیلوں تک رسائی حاصل ہوئی ہے۔
بحرانوں کا طوفاناوتونبائیووا نے کہا کہ مردوخواتین، لڑکیوں اور اقلیتوں پر عائد کی جانے والی بڑھتی ہوئی پابندیوں اور ان پر عملدرآمد سے عوام میں عبوری حکام کے خلاف بے اطمینانی بڑھ رہی ہے۔
ملک کو رواں سال انسانی امداد میں تقریباً 50 فیصد کٹوتی کا سامنا ہے اور اگلے سال اس میں مزید کمی کا امکان ہے۔ یہ تسلیم کرنا ضروری ہے کہ یہ کٹوتیاں جزوی طور پر افغانستان کی خواتین مخالف پالیسیوں کا نتیجہ ہیں۔
ملکی معیشت اب بھی مشکلات کا شکار ہے اور خاص طور پر ہمسایہ ممالک سے بڑی تعداد میں مہاجرین کی واپسی کے نتیجے میں اس پر بوجھ بڑھ گیا ہے۔ ملک کو خشک سالی اور دیگر موسمیاتی حوادث کا سامنا بھی ہے جس سے مسائل مزید بڑھ گئے ہیں۔ آئندہ برسوں میں 60 لاکھ آبادی پر مشتمل دارالحکومت کابل دنیا کا ایسا پہلا بڑا شہر بن سکتا ہے جہاں پانی ختم ہو جائے گا۔
مسائل کے حل کی امیدرواں ماہ کے اختتام پر اپنی ذمہ داریوں سے سبکدوش ہونے والی روزا اوتنبائیوا نے کہا کہ کابل اور دیگر علاقوں میں اقوام متحدہ کے دفاتر میں خواتین ملازمین کی رسائی کو روکنے جیسے اقدامات سے اقوام متحدہ کی امدادی کوششیں متاثر ہو رہی ہیں۔ سلامتی کونسل طالبان حکام سے خواتین کے روزگار پر پابندی کے خاتمے کی اپیل کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کا جامع نقطۂ نظر واحد کثیرالجہتی فریم ورک مہیا کرتا ہے جو عالمی برادری اور عبوری حکام کے درمیان رابطے کا ذریعہ اور ایک ایسا سیاسی راستہ ہے جس کے ذریعے ان پیچیدہ مسائل کو حل کیا جا سکتا ہے جو افغانستان کی عالمی نظام میں دوبارہ شمولیت کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔