عمر ایوب جے آئی ٹی کے سامنے پیش، سوال جواب کی تفصیل سامنے آ گئی
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
اپوزیشن لیڈر عمر ایوب---فائل فوٹو
سوشل میڈیا پر پوسٹ سے متعلق تحقیقات جاری ہیں اور اسی سلسلے میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سامنے پیش ہو گئے۔
تحقیقاتی ٹیم کی سربراہی آئی جی آسلام آباد نے کی، عمر ایوب سے سوشل میڈیا پر پوسٹ سے متعلق پوچھ گچھ کی گئی۔
ذرائع کے مطابق اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے آئی جی اسلام آباد سے کہا کہ میں نے ایف آئی آر میں آپ کو نامزد کیا ہوا ہے، آپ کیسے جے آئی ٹی کا حصہ بن سکتے ہیں۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ عمر ایوب نے کہا کہ جو تحقیقات کا معاملہ ہے مجھے تحریری شکل میں دیا جائے، سوشل میڈیا سے ہی مواد اکٹھا کیا گیا ہے، ہمیں یہ سوال اور ثبوت فراہم کریں، میرا کام ہی اپوزیشن کرنا ہے اگر اختلاف نہ کروں تو کیا کروں؟
ذرائع کے مطابق جے آئی ٹی کی جانب سے کوئی بھی سوال نامہ دینے سے انکار کر دیا گیا۔
ذرائع کے مطابق عمر ایوب نے کہا کہ یہ سوال نامے محض ہوائی فائرنگ ہی ہیں۔
واضح رہے کہ اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کو آج جے آئی ٹی کی جانب سے طلب کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اپوزیشن لیڈر عمر ایوب
پڑھیں:
سندھ طاس معاہدہ کی معطلی اعلانِ جنگ ہے: عمر ایوب
---فائل فوٹوقومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی اعلانِ جنگ ہے۔
عمر ایوب نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا ہے کہ معیشت ختم ہو چکی، قومی ہم آہنگی چاہیے جو نہیں رہی کیونکہ ایک لیڈر جیل میں ہے، نیشنل میڈیا کے گلے پر ڈیجیٹل پاکستان بل اور پیکا کے ذریعے چھری چلا دی گئی ہے۔
اس سے قبل سابق وزیرِ داخلہ شیخ رشید کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنا بھارت کی آبی دہشت گردی ہے۔
ایک بیان میں شیخ رشید نے کہا ہے کہ بھارت یک طرفہ معاہدہ معطل نہیں کر سکتا، کشمیر میں ظلم و ستم کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
اسلام آباد انڈیا اور پاکستان کے درمیان دریائوں...
سابق وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان زمین کے چپے چپے کی حفاظت کرنا پاکستانی قوم خوب جانتی ہے، وقت آنے پر بھارت کو ترکی بہ ترکی جواب دیں گے۔
اسی طرح سندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن نے بھی بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر کہا تھا کہ معاہدے کی معطلی کھلی جارحیت اور خطے میں امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اقدام اشتعال انگیز، غیر ذمے دارانہ اور بین الاقوامی قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ معاہدے کی معطلی خطے میں امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنے کی دانستہ کوشش ہے، بھارت اصل مظالم اور ناانصافیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے پہلے بھی فالس فلیگ آپریشنز کا سہارا لیتا آیا ہے۔