‘وہ سب مجھ پر ہنستے تھے’، عماد وسیم نے قومی ٹیم کی میٹنگز کی کہانی بتادی
اشاعت کی تاریخ: 13th, March 2025 GMT
‘وہ سب مجھ پر ہنستے تھے’، عماد وسیم نے قومی ٹیم کی میٹنگز کی کہانی بتادی WhatsAppFacebookTwitter 0 13 March, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )پاکستان کے سابق آل رانڈر عماد وسیم نے اپنے ساتھی کرکٹرز اور ٹیم مینجمنٹ کے جدید دور کی کرکٹ کے حوالے سے چونکا دینے والے انکشافات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی وارننگ پر ہنسا گیا تھا۔عماد وسیم نیگزشتہ سال آئی سی سی مینز ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں پاکستان کی نمائندگی کرنے کے بعد انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ لے لی تھی، انہوں نے ماڈرن کرکٹ اور ہمارے ملک کی کھیلی جانے والی کرکٹ سے متعلق بات کی ہے۔
آل رانڈر نے پاکستان کرکٹ کے موجودہ کھیل پر گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ ان کی تجاویز پر ہنسا گیا جب انہوں نے نشاندہی کی کہ وہ اب بھی پرانے دور کی کرکٹ کھیل رہے ہیں۔عماد نے کہا ‘کہ میں برسوں سے یہ کہہ رہا ہوں اور لوگ مجھ پر ہنستے تھے، یہاں تک کہ ٹیم میٹنگز میں، میں نے نشاندہی کی کہ دنیا ایک مختلف راستے پر چل رہی ہے اور ہم اب بھی پرانی طرح کھیل رہے ہیں’۔
عماد وسیم نے خبردار کیا کہ اگر ٹیم نے اپنا نقطہ نظر اور کھیل تبدیل نہیں کیا تو شائقین کی دلچسپی ختم ہو جائے گی۔کرکٹر کا کہنا تھا کہ آپ کو کرکٹ ویسے کھیلنی چاہیے جیسے اس کا حق ہے، یہ صحیح طریقہ نہیں ہے، اگر آپ مجھ سے بحیثیت کرکٹر پوچھیں تو میں نے پاکستان ٹیم کا کھیل چیمپئنز ٹرافی میں دیکھا اور مجھے لگا کہ میں یہ نہیں دیکھنا چاہتا، میری دلچسپی ختم ہورہی تھی۔
انہوں نے کہا آپ انگلینڈ، آسٹریلیا یا دوسروں کی کرکٹ دیکھیں، آپ کی نیت حملہ کرنے کی ہونی چاہیے، آپ کی سوچ یہ نہیں ہونی چاہیے کہ بس 250 رنز کرکے فارغ ہوجائیں، ہم دنیا سے بہت پیچھے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی
سابق رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق رکن قومی اسمبلی اور سینئر سیاستدان محمود مولوی نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت ایک نازک موڑ پر کھڑا ہے جہاں مفاہمت اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد واضح ہے، ہم اس ملک میں مفاہمت، مکالمے اور تعمیری سیاست کو فروغ دینا چاہتے ہیں کیونکہ مزاحمت اور تصادم کی سیاست نے قومی مفاد کو پسِ پشت ڈال دیا ہے۔ محمود مولوی نے کہا کہ جو لوگ ملک میں انتشار اور محاذ آرائی کی سیاست کر رہے ہیں، انہیں اب کھل کر سامنے آنا چاہیئے تاکہ عوام خود فیصلہ کریں کہ کون ملک کے استحکام کے لیے مفاہمت کی راہ پر گامزن ہے اور کون مزاحمت کے نام پر قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ جو عناصر تصادم چاہتے ہیں، وہ دراصل قوم کو تقسیم اور اداروں کو کمزور کرنے کے خواہاں ہیں، ان کے لیے ہمارا پیغام بالکل واضح ہے کہ اگر آپ واقعی پاکستان کے خیرخواہ ہیں، تو مفاہمت کے راستے پر آئیں، مکالمے میں شامل ہوں اور ایک پرامن اور مستحکم سیاسی ماحول کے قیام میں اپنا کردار ادا کریں۔ سینئر سیاستدان نے کہا کہ پاکستان آج عالمی سطح پر ایک مضبوط اور قابلِ اعتماد ملک کے طور پر ابھر رہا ہے، امریکا، چین اور سعودی عرب جیسے ممالک ہمارے اسٹریٹیجک پارٹنرز ہیں، مگر افسوس کہ اندرونی سطح پر ہم اب بھی سیاسی طور پر کمزور ہیں۔