بین الاقوامی مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ اور درآمدی پریمیم کی وجہ سے 31 مارچ کو ختم ہونے والے اگلے 15 دن کے لیے تمام پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 14 روپے فی لیٹر تک کمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ صارفین کے لیے یہ ریلیف ٹیکس کی شرحوں میں تبدیلی سے مشروط ہے، ایک عہدیدار نے بتایا کہ حکومت کی جانب سے پیٹرولیم لیوی میں اضافے یا کاربن ٹیکس عائد کرنے پر غور کیا جا رہا ہے تاکہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے کم شرح سود پر اضافی ایک ارب ڈالر کی فنانسنگ حاصل کی جاسکے۔باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ موجودہ ٹیکس کی شرح کی بنیاد پر پیٹرول کی ایکس ڈپو قیمت میں تقریباً 14 روپے کمی کا تخمینہ لگایا گیا تھا.

جس کے بعد ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) کی قیمت میں 8 روپے فی لیٹر، مٹی کے تیل کی قیمت میں 10 روپے فی لیٹر اور لائٹ ڈیزل کی قیمت میں تقریباً 7 روپے فی لیٹر کمی کا تخمینہ شامل ہے۔پیٹرول کی کم قیمتوں کا تخمینہ اس کی بین الاقوامی قیمتوں اور درآمدی پریمیم میں کچھ کمی کی وجہ سے ہے، بینچ مارک برینٹ کی قیمتوں میں گزشتہ 10 دن کے دوران تقریباً 3 ڈالر فی بیرل کی کمی دیکھی گئی ہے۔ایکس ڈپو پیٹرول کی قیمت اس وقت 255 روپے 63 پیسے فی لیٹر ہے، اور اس کی قیمت کم ہوکر 242 روپے تک آنے کا تخمینہ ہے، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی موجودہ قیمت 258 روپے 64 پیسے فی لیٹر ہے، جو کم ہو کر تقریباً 250 روپے ہو جائے گی. مٹی کے تیل کی سرکاری قیمت 168 روپے 12 پیسے فی لیٹر ہے. لیکن یہ مارکیٹ میں 300 سے 350 روپے میں فروخت ہو رہا ہے، لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت اگلے 15 روز میں 153 روپے 34 پیسے سے کم ہوکر 146 روپے ہونے کا امکان ہے۔پیٹرول بنیادی طور پر نجی ٹرانسپورٹ، چھوٹی گاڑیوں، رکشوں اور دو پہیوں والی گاڑیوں میں استعمال ہوتا ہے اور یہ متوسط اور نچلے متوسط طبقے کے بجٹ کو براہ راست متاثر کرتا ہے۔ٹرانسپورٹ کا زیادہ تر شعبہ ایچ ایس ڈی پر چلتا ہے. اس کی قیمت کو افراط زر سمجھا جاتا ہے، کیونکہ یہ بنیادی طور پر بھاری نقل و حمل کی گاڑیوں، ٹرینوں اور زرعی انجنوں جیسے ٹرکوں، بسوں، ٹریکٹروں، ٹیوب ویلوں اور تھریشرز میں استعمال ہوتا ہے، اور خاص طور پر سبزیوں اور دیگر کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کرتا ہے۔حکومت پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر تقریباً 76 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کرتی ہے، اگرچہ تمام پیٹرولیم مصنوعات پر جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) صفر ہے لیکن حکومت دونوں مصنوعات پر 60 روپے فی لیٹر پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی (پی ڈی ایل) وصول کرتی ہے. جس کا عام طور پر اثر عوام پر پڑتا ہے۔قانون کے تحت حکومت کو پی ڈی ایل کو زیادہ سے زیادہ 70 روپے فی لیٹر تک بڑھانے کا اختیار حاصل ہے۔حکومت پیٹرول اور ایچ ایس ڈی پر تقریباً 16 روپے فی لیٹر کسٹم ڈیوٹی وصول کرتی ہے، قطع نظر اس کے کہ ان کی مقامی پیداوار یا درآمدات کچھ بھی ہوں. اس کے علاوہ آئل کمپنیوں اور ان کے ڈیلرز کی جانب سے دونوں مصنوعات پر تقریباً 17 روپے فی لیٹر ڈسٹری بیوشن اینڈ سیل مارجن وصول کیا جاتا ہے۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کی قیمتوں میں روپے فی لیٹر کا تخمینہ کی قیمت کمی کا

پڑھیں:

پاکستانیوں نے ایک سال میں کتنا دودھ پیا اور کتنا گوشت کھایا؟

حکومت پاکستان کی جانب سے جاری کیے گئے اقتصادی سروے 26-2025 میں انکشاف ہوا ہے کہ پاکستانی عوام نے رواں مالی سال کے دوران 5 ارب 96 کروڑ کلو گوشت اور 58 ارب 30 کروڑ لیٹر دودھ استعمال کیا۔

رپورٹ کے مطابق، سال 25-2024 کے دوران سب سے زیادہ استعمال ہونے والا دودھ بھینس کا رہا، جس کی مقدار 34 ارب 50 کروڑ لیٹر رہی، اس کے بعد گائے کا دودھ 21 ارب 66 کروڑ لیٹر، بکری کا ایک ارب 10 کروڑ لیٹر، اونٹ کا 98 کروڑ لیٹر اور بھیڑ کا 4 کروڑ 30 لاکھ لیٹر دودھ استعمال کیا گیا۔

اس وقت ملک میں دودھ کی اوسط قیمت 200 روپے فی لیٹر ہے، شہری علاقوں میں یہ قیمت 240 روپے جبکہ دیہی علاقوں میں 150 سے 170 روپے فی لیٹر ہے۔ سروے میں بتایا گیا ہے کہ اگر اوسط قیمت کو استعمال شدہ دودھ کی مقدار سے ضرب دیا جائے تو پاکستانی ایک سال میں قریباً 11 ہزار 600 ارب روپے کا دودھ پی چکے ہیں۔

سروے میں بتایا گیا ہے کہ پاکستانیوں نے ایک سال میں 5 ارب 96 کروڑ کلو گوشت استعمال کیا۔ سب سے زیادہ استعمال ہونے والا گوشت مرغی کا رہا جس کی مقدار 2 ارب 58 کروڑ کلو ہے۔ اس کے بعد بیف (گائے اور بھینس کا گوشت) 2 ارب 54 کروڑ کلو، اور مٹن (بکرا اور بھیڑ) 83 کروڑ 50 لاکھ کلو رہا۔

مزید پڑھیں: ترقیاتی بجٹ 26-2025: پلاننگ کمیشن کے 4 ہزار 223 ارب روپے سے زائد کے قومی ترقیاتی منصوبے کیا ہیں؟

موجودہ مارکیٹ ریٹس کے مطابق:

مرغی کا گوشت: 1549 ارب روپے

بیف: 3 ہزار ارب روپے

مٹن: 1920 ارب روپے

یوں پاکستانی عوام نے ایک سال میں مجموعی طور پر 6 ہزار 469 ارب روپے کا گوشت استعمال کیا۔

اقتصادی سروے کے مطابق ملک میں دودھ اور گوشت کے استعمال میں ہر سال اضافہ ہو رہا ہے۔ دودھ کا استعمال 2022-23 میں 54.7 ارب لیٹر، 2023-24 میں 56.47 ارب لیٹر، جبکہ 2024-25 میں 58.3 ارب لیٹر تک پہنچ گیا۔

گوشت کا استعمال 2022-23 میں 5.5 ارب کلو، 2023-24 میں 5.58 ارب کلو اور رواں مالی سال میں 5.96 ارب کلو ریکارڈ کیا گیا۔ یہ اعدادوشمار ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان میں خوراک کے رجحانات میں تبدیلی کے ساتھ ساتھ طلب بھی مسلسل بڑھ رہی ہے، جو نہ صرف معیشت بلکہ زرعی پیداوار پر بھی اثر انداز ہو رہی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بجٹ پاکستان، پاکستانی دودھ، گوشت گائے، بیل ، بکری

متعلقہ مضامین

  • پیٹرولیم مصنوعات پر ڈھائی روپے فی لیٹر اضافی کاربن لیوی لگانے کی تجویز
  • گاڑیاں مہنگی ہونے کا امکان، حکومت نے پٹرول اور ڈیزل گاڑیوں پر نیا ٹیکس عائد کر دیا
  • پیٹرولیم مصنوعات پر ڈھائی روپے فی لیٹر کاربن لیوی عائد کرنے کا اعلان
  • بجٹ میں پیٹرولیم مصنوعات پر ڈھائی روپے فی لیٹر کاربن لیوی عائد
  • بلوچستان بجٹ: تیاریاں مکمل، 20 جون کو اسمبلی میں پیش کیے جانے کا امکان
  • تنخواہ داروں کے لیے خوشخبری، حکومت نے بڑے ریلیف کا اعلان کردیا
  • پاکستانیوں نے ایک سال میں کتنا دودھ پیا اور کتنا گوشت کھایا؟
  • بجٹ 2025-26، نقد پیٹرول ڈلوانے پر کتنے روپے اضافی ادا کرنے ہوں گے؟ بڑا فیصلہ 
  • نیا بجٹ آج پیش کیا جائیگا، تقریباً ۱۸ ہزار ارب روپے، دو ہزار ارب نئے ٹیکسز کی تجویز
  • ایک سال کے دوران بیشتر اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں کمی نہ ہو سکی