پنجاب حکومت کی مخیر حضرات سے نادار قیدیوں کے جرمانے ادا کرنے کی اپیل
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
لاہور:
رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں نادار قیدیوں کی رہائی کیلئے ایک نادر موقع فراہم کیا جا رہا ہے، جس کے تحت مخیر حضرات زکوٰۃ اور عطیات کے ذریعے سزا مکمل کرنے والے مگر جرمانہ ادا نہ کر سکنے والے قیدیوں کی مدد کر سکتے ہیں۔
محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ صوبے کی مختلف جیلوں میں 150 قیدی اپنی سزائیں مکمل کر چکے ہیں، لیکن جرمانے کی عدم ادائیگی کے باعث وہ رہائی سے محروم ہیں۔ ان قیدیوں کی رہائی کیلئے 10 کروڑ روپے کی رقم درکار ہے، جسے مخیر حضرات زکوٰۃ کی مد میں جمع کروا کر ان کی رہائی ممکن بنا سکتے ہیں۔
گزشتہ سال اسی مہم کے ذریعے 17 کروڑ روپے کی ادائیگی کر کے 226 قیدیوں کی رہائی ممکن بنائی گئی تھی۔ اس سال بھی مخیر افراد سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ پنجاب پریزن فاؤنڈیشن کے اکاؤنٹ میں عطیات جمع کروائیں تاکہ ان قیدیوں کو عید کے موقع پر اپنے اہل خانہ کے ساتھ خوشیاں منانے کا موقع دیا جا سکے۔
شہری نادار قیدیوں کی رہائی کیلئے پنجاب جیل خانہ جات سے رابطہ کر سکتے ہیں یا 24 گھنٹے فعال ہیلپ لائن 0429200498 پر تفصیلات حاصل کر سکتے ہیں۔ عطیات صرف پنجاب پریزن فاؤنڈیشن کے BoP اکاؤنٹ (PK37BPUN6510000418900018) میں جمع کروائے جائیں۔
محکمہ داخلہ نے واضح کیا ہے کہ کوئی بھی جیل آفیسر یا اہلکار براہ راست رقم وصول کرنے کا مجاز نہیں ہے، شہری کسی بھی غیر متعلقہ فرد، ادارے یا این جی او کو عطیات نہ دیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: قیدیوں کی رہائی سکتے ہیں
پڑھیں:
لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی سخت ترین عملداری کا فیصلہ، جدید ٹیکنالوجی سے نگرانی ہوگی
پنجاب حکومت نے صوبے بھر میں لاؤڈ اسپیکر ایکٹ پر مکمل عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے سخت اقدامات کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اب کسی بھی سیاسی جماعت، فرد یا کاروباری ادارے کو اذان اور خطبہ جمعہ کے علاوہ لاؤڈ اسپیکر استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
نجی میڈیا کے مطابق، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیرِ صدارت امن و امان سے متعلق مسلسل ساتویں غیر معمولی اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لاؤڈ اسپیکر ایکٹ کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی ہوگی، جبکہ اس قانون کے نفاذ کی مانیٹرنگ سی سی ٹی وی کیمروں اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے کی جائے گی۔
حکومت کا کہنا ہے کہ لاؤڈ اسپیکر کا غلط استعمال — خاص طور پر نفرت انگیز یا اشتعال انگیز تقاریر کے لیے — کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا، اور خلاف ورزی کرنے والوں کو قانون کے مطابق سخت سزاؤں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
اجلاس میں وزیراعلیٰ مریم نواز نے پنجاب بھر کے 65 ہزار سے زائد ائمہ کرام کے وظائف کے اجرا کے عمل کو جلد مکمل کرنے کی ہدایت بھی دی۔ ساتھ ہی مساجد کی تزئین و آرائش اور بحالی کے لیے بڑے پیمانے پر منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا، جس کے تحت مساجد کے اطراف کے راستے صاف، نکاسی آب کا نظام بہتر، اور تمام بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ پنجاب حکومت مذہبی ہم آہنگی کی حامی ہے اور تمام مذہبی جماعتیں ضابطہ اخلاق کے دائرے میں رہ کر اپنی سرگرمیاں بلا روک ٹوک جاری رکھ سکتی ہیں۔ تاہم، “مذہب کے نام پر نفرت پھیلانے والوں کے لیے قانون کی رسی مزید تنگ” کی جائے گی۔
اجلاس میں غیر قانونی اسلحہ رکھنے یا چھپانے والوں کے خلاف بھرپور کارروائی کا فیصلہ بھی کیا گیا، جبکہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کی سہولت کاری کرنے والوں کے لیے کڑی سزاؤں کا عندیہ دیا گیا۔
اسی طرح حکومت نے سوشل میڈیا پر نفرت، اشتعال انگیزی اور جھوٹ پھیلانے والوں کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت کارروائی کا حکم دیا ہے، اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی نگرانی کے لیے اسپیشل یونٹس فعال کر دیے گئے ہیں۔