ٹرمپ اور ایلون مسک کی پالیسی کو دھچکا، ہزاروں برطرف ملازمین کی بحالی کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
کیلیفورنیا کی ایک وفاقی عدالت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ وہ ہزاروں برطرف کیے گئے ملازمین کو بحال کرے۔
جج ولیم السپ نے سان فرانسسکو میں ہونے والی سماعت کے دوران یہ فیصلہ سنایا، جو ٹرمپ اور ان کے اعلیٰ مشیر ایلون مسک کی جانب سے وفاقی اداروں میں بڑے پیمانے پر کی گئی برطرفیوں کے خلاف سب سے بڑا عدالتی دھچکا ثابت ہوا ہے۔
عدالتی حکم کے مطابق امریکی محکمہ دفاع، محکمہ امورِ سابق فوجی، محکمہ زراعت، محکمہ توانائی، محکمہ داخلہ اور محکمہ خزانہ میں حالیہ ہفتوں میں برطرف کیے گئے ملازمین کو فوری طور پر بحال کیا جائے گا۔
جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ امریکی دفتر برائے پرسنل مینجمنٹ (OPM) کے پاس ملازمین کو اجتماعی طور پر برطرف کرنے کا اختیار نہیں تھا اور ان کی برطرفی غیر قانونی تھی۔
یہ مقدمہ امریکی وفاقی ملازمین کی تنظیم، مختلف غیر منافع بخش گروپس اور ریاست واشنگٹن کی جانب سے دائر کیا گیا تھا۔ فیصلے کے بعد وفاقی ملازمین کی یونین کے صدر ایوریٹ کیلی نے اسے "عوامی خدمت کو نقصان پہنچانے والی پالیسی کے خلاف ایک بڑی جیت" قرار دیا۔
ذرائع کے مطابق اب تک تقریباً 25,000 وفاقی ملازمین کو نوکری سے نکالا جا چکا ہے جبکہ 75,000 نے مراعاتی پیکیج کے تحت اپنی ملازمتیں چھوڑ دی ہیں۔ تاہم، یہ واضح نہیں کہ اس عدالتی حکم سے کتنے ملازمین متاثر ہوں گے۔ جج السپ نے مزید کہا کہ وہ جلد ہی اپنے تفصیلی فیصلے میں دیگر اداروں پر بھی اس فیصلے کا اطلاق کر سکتے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ملازمین کو
پڑھیں:
ضرورت پڑی تو ایران کو پھر نشانہ بنائیں گے، ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ضرورت پیش آئی تو ایران کے جوہری مراکز پر دوبارہ حملہ کیا جا سکتا ہے۔
یہ وارننگ انہوں نے پیر کی شب سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر جاری ایک پوسٹ میں دی۔
یہ بھی پڑھیں:ایران ایٹمی معاہدہ: امریکا اور یورپ کا آئندہ ماہ کی آخری تاریخ پر اتفاق
ٹرمپ کا بیان ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کے اس انٹرویو کے ردعمل میں آیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ایران یورینیم کی افزودگی سے دستبردار نہیں ہوگا، اگرچہ گزشتہ ماہ امریکی بمباری سے جوہری پروگرام کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ ’جی ہاں، جیسا کہ میں نے کہا تھا، انہیں شدید نقصان پہنچا ہے، اور اگر ضرورت ہوئی تو ہم دوبارہ ایسا کریں گے‘۔
یاد رہے کہ گزشتہ ماہ22 جون کو امریکی فضائی حملوں میں ایران کے 3 اہم افزودگی مراکز فردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا گیا تھا، یہ کارروائی اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 روزہ تنازع کے دوران کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:ایران کو دبانے کی کوشش، ڈونلڈ ٹرمپ کی خطرناک چال
اگرچہ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران کے جوہری مراکز مکمل طور پر تباہ کر دیے گئے ہیں، تاہم بعد ازاں ایک امریکی انٹیلی جنس رپورٹ میں کہا گیا کہ ایرانی پروگرام کو صرف چند ماہ کے لیے مؤخر کیا جا سکا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے اس رپورٹ کو قطعی طور پر غلط قرار دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکی صدر ایٹمی تنصیاب ایران ٹرمپ سوشل ٹرتھ