ٹی ٹی پی اور بی ایل اے میں صرف داڑھی کا فرق ہے: وزیرِ مملکت طلال چوہدری
اشاعت کی تاریخ: 14th, March 2025 GMT
طلال چوہدری— فائل فوٹو
وزیرِ مملکت طلال چوہدری نے کہا ہے کہ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے میں صرف داڑھی کا فرق ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے طلال چوہدری نے کہا کہ جب ہاؤس میں فلور پر بات کریں تو بنیادی حقائق پتہ ہونے چاہئیں۔
طلال چوہدری نے کہا کہ ٹی ٹی پی اور بی ایل اے میں کوئی فرق نہیں، دونوں کالعدم تنظیموں کے ہینڈلرز ہمسایہ ملک میں بیٹھے ہیں۔
جعفر ایکسپریس حملے کے حوالے سے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری آج سہ پہر ساڑھے 3 بجے اہم پریس کانفرنس کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ان دونوں میں فرق صرف یہ ہے کہ ایک کی داڑھی ہے اور دوسرے کی داڑھی نہیں۔
طلال چوہدری نے کہا کہ جس بہترین انداز میں سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کیا اس کی مثال نہیں ملتی۔
بعد ازاں اسپیکر نے قومی اسمبلی کا اجلاس پیر دوپہر 2 بجے تک ملتوی کر دیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: طلال چوہدری نے کہا نے کہا کہ
پڑھیں:
کسان دشمن بجٹ، زرعی شعبے کو مکمل نظرانداز کیا گیا، چوہدری ذوالفقار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (کامرس ڈیسک) مرکزی کسان لیگ کے چیئرمین چوہدری ذوالفقار علی اولکھ اور صدر اشفاق ورک نے بجٹ 2025-26 پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت نے زرعی شعبے کو مکمل طور پر نظر انداز کر کے اپنی کسان دشمنی کا کھلا ثبوت دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ کی بجٹ تقریر محض زبانی جمع خرچ پر مبنی تھی اور حقیقی مسائل کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا۔ رہنماوں نے کہا کہ حکومت کے متعارف کردہ ’’Pakistan Initiative Program‘‘ کے ذریعے صرف بڑے زمینداروں اور سرمایہ دار طبقے کو نوازا گیا ہے، جبکہ چھوٹے کسانوں ،جو ملک میں زرعی پیداوار کا 80 فیصد بوجھ اٹھاتے ہیں ، کے مفادات کو یکسر نظر انداز کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے فصلوں کی امدادی قیمتیں مقرر نہ کر کے کسانوں کو کھربوں روپے کے نقصان سے دوچار کر دیا ہے، جس کے باعث کسانوں کو اپنی محنت سے اگائی گئی فصلیں کوڑیوں کے بھاو فروخت کرنی پڑی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے پر سپر ٹیکس میں صرف 0.5 فیصد کمی کو آٹے میں نمک کے برابر قرار دیا جا سکتا ہے، جو کسی طور پر قابل قبول نہیں۔ بجٹ میں پیٹرولیم مصنوعات پر ڈھائی روپے فی لیٹر کاربن لیوی عائد کی گئی ہے، جس سے نہ صرف ڈیزل مہنگا ہوگا بلکہ بیج، کھاد، زرعی ادویات اور دیگر زرعی مداخل کی قیمتیں بھی بڑھ جائیں گی، اور کسان مزید معاشی دباو کا شکار ہو گا۔ انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ رواں سال زرعی شعبے کی اہم فصلوں کی پیداوار میں 14 فیصد تک کمی ریکارڈ کی گئی، مگر بجٹ میں اس بحران سے نمٹنے کے لیے نہ کوئی پالیسی دی گئی اور نہ ہی اصلاحاتی اقدامات کا اعلان کیا گیا۔