کینیڈا کبھی بھی، کسی بھی صورت، کسی بھی شکل میں امریکا کا حصہ نہیں بنے گا، مارک کارنی
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
حلف برداری کے بعد اپنے پہلے خطاب میں کینیڈا کے نومنتخب وزیراعظم نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے کینیڈا کو 51ویں ریاست بنانے سے متعلق حالیہ بیان کو پاگل پن قرار دیا۔ اسلام ٹائمز۔ کینیڈا کے نومنتخب وزیراعظم مارک کارنی نے حلف اٹھاتے ہی کینیڈا کے امریکا میں ضم ہونے سے معتلق اہم اعلان کر دیا۔ جمعہ کو کینیڈا کی حکمران جماعت لبرل پارٹی کے رہنماء مارک کارنی نے ملک کے 24ویں وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھایا۔ مارک کارنی کی حلف برداری کی تقریب دارالحکومت اوٹاوا میں ہوئی۔ گورنر جنرل میری سیمون نے مارک کارنی سےحلف لیا۔ حلف اٹھانے کے بعد اپنی پہلی تقریر میں مارک کارنی نے دو ٹوک الفاظ میں اعلان کیا کہ کینیڈا کبھی بھی امریکا میں ضم نہیں ہوگا۔ کینیڈین وزیراعظم نے کہا کہ کینیڈا کبھی بھی، کسی بھی صورت میں، کسی بھی شکل میں امریکا کا حصہ نہیں بنے گا۔ نومنتخب وزیراعظم مارک کارنی جو بڑھتی ہوئی تجارتی جنگ کے معاملے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ تنازع کا سامنا کر رہے ہیں، انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ وہ امریکا سے عزت و احترام کی توقع رکھتے ہیں۔
انہوں نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے کینیڈا کو 51ویں ریاست بنانے سے متعلق حالیہ بیان کو پاگل پن قرار دیا۔ کینیڈین وزیراعظم کارنی نے بتایا کہ وہ بطور وزیرِاعظم اپنے پہلے غیر ملکی دورے پر فرانس اور برطانیہ جائیں گے، جبکہ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ان کا فی الحال ٹرمپ سے ملاقات کا کوئی ارادہ نہیں، لیکن وہ ان سے بات کرنے کے خواہاں ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کینیڈا میں عام انتخابات کب متوقع ہیں، تو انہوں نے کوئی واضح تاریخ دینے سے گریز کیا اور مذاقاً کہا کہ کینیڈین عوام کو نومبر سے پہلے ووٹ ڈالنے کا موقع ملے گا۔ یاد رہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ وہ کینیڈا کے خلاف اقتصادی قوت استعمال کریں گے اور کینیڈا کو امریکا کی 51 ویں ریاست بننا چاہیئے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ کینیڈا کے شہریوں کی بڑی تعداد امریکا کی 51 ویں ریاست کا حصہ بننا چاہتی ہے۔ اس حوالے سے حال ہی میں استعفیٰ دینے والے کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو پہلے ہی واضح الفاظ میں کہہ چکے ہیں کہ کینیڈا قیامت تک امریکا میں ضم نہیں ہوگا۔ امریکا نے کینیڈا اور میکسیکو سے درآمد اشیاء پر 25 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا، جس کے بعد جسٹن ٹروڈو نے بھی امریکی ٹیرف کے جواب میں امریکی درآمدات پر 25 فیصد جوابی ٹیرف کا اعلان بھی کیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: مارک کارنی کینیڈا کے کارنی نے انہوں نے کسی بھی
پڑھیں:
سانحہ قلات میں زخمی صابری قوال کے رکن شہباز اب شائد کبھی طبلہ نہیں بجا سکیں گے
سانحہ قلات میں زخمی ہونے والے صابری قوال کے طبلہ نواز ایک ہاتھ سے محروم ہوگیا، ڈاکٹرز نے ہاتھ میں گولی لگنے کے بعد زہر پھیلنے کے پیش نظر شہباز کا ہاتھ کاٹ دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سانحہ قلات میں صابری قوال گروپ کی بس پر فائرنگ کے نتیجے میں زخمی ہونے والا طبلہ نواز ایک ہاتھ سے محروم ہوگیا جس کے بعد اب وہ کبھی اپنے فن کا مظاہرہ نہیں کرسکے گا۔
شہرکی نجی قوالی کی محفلوں میں طبلے پرتھرکتی انکی انگلیوں سے پیداہونے والے ساز و آواز کا ایک زمانہ معترف تھا، پاکستان کےعلاوہ خلیجی ممالک میں شہبارکی فن کی دھوم رہی ہےْ
اسپتال کےبسترپرآہنی شکنجے میں جکڑے محروم ہاتھ اورپلاسٹرمیں بندھے دوسرے ہاتھ کے ساتھ لیٹے شہباز کے چہرے پرخاموشی، آنکھوں میں نمی اور سوال ہے کہ اب طبلہ کیسے بجےگا، کیا زندگی کا سازبجھ گیا؟۔
دہشت گردی کےاندوہناک واقعےمیں زخمی ایک اورقوال وارث صابری بھی موت وزیست کی کشمکش میں مبتلا ہیں، موت کا انتہائی قریب سے مشاہدہ کرنے والا متاثرہ خاندان تاحال کسی بھی حکومتی امداد سےمکمل طورپرمحروم ہے۔
یہ سانحہ قلات سےغالبا کچھ روز پہلے تک کی بات ہے، جب سب کچھ ٹھیک تھا، ایسے میں شہرکی نجی محفلوں میں روشنیوں اوردیگرسازندوں کے آلات موسیقی کی تیز آوازوں کے درمیان ماجد علی صابری قوال گروپ کے طبلہ نواز شہباز کی دوران پرفارمنس ایک خاص اہمیت ہوا کرتی تھی کیونکہ قوالی کی ان محفلوں میں طبلے کی مسلسل ومخصوص اندازمیں متحرک انگلیوں کے ذریعےسروتال کا ایک ایسا سماں بندھ جاتا تھا، جوشرکا محفل کوجھومنے پرمجبورکردیتا تھا۔
معروف قوال ماجد علی صابری گروپ کےطبلہ نواز شہبازاس افسوسناک واقعےمیں شدید زخمی ہوئے اور ڈاکٹروں ان کے ایک ہاتھ کوگولیوں سے چھلنی ہونے کی وجہ سے جسم سے الگ کردیا جبکہ دوسرا ہاتھ بھی کاری اور گہرے زخموں کی وجہ سے پلاسٹرمیں جکڑاہوا ہے۔
بلوچستان کے ایک اسپتال کے بیڈ پرموجود شہبازخالی نگاہوں سے ہر ایک کو تک رہا ہے، اس کے من میں سوال توشاید بہت ہیں مگر وہ لبوں تک آکردم توڑرہے ہیں۔
البتہ شہبازکے چہرے پرخاموشی، آنکھوں میں نمی اورسوال ہے کہ اب طبلہ کیسے بجےگا،کیا زندگی کا سازواقعی بجھ گیا؟
ماجد علی قوال کے مطابق طبلہ نوازشہباز نے ان کےگروپ کے ہمراہ قوالی کے کئی بڑے اسٹیج پرفارمنسزمیں اپنے فن کا لوہا منوایا اورکراچی، لاہور، اسلام آباد، پشاورکے علاوہ متحدہ عرب امارات تک میں اپنے فن سےمحفلوں کو گرمایا،۔
طبلہ ان کی پہچان اورمعاشی سہارا تو تھا ہی مگراس کے ساتھ وہ شہبازکا جنون تھا۔
ماجد علی کےمطابق دہشت گردی کے اس واقعے نے شہبازسمیت دیگرزخمیوں کے جسموں کےعلاوہ روح پربھی گہرے زخم لگائے ہیں، کیونکہ ایک فنکارکا اسلحہ وبارود سے کیا کام، وہ توصرف ساز و آواز کے ذریعے لوگوں میں خوشیاں بانٹتے ہیں۔
شہبازکی خاموشی کچھ نہ کہنے کے باوجود بہت کچھ کہہ رہی ہے، وہ باربارآہنی شکنجے میں جکڑے اپنے خالی بازو کودیکھ کرشائد آنکھوں کی زبان سے بہت سے سوالات اس معاشرے سے پوچھ رہے ہیں کہ آخرناکردہ گناہ کی اتنی بڑی سزا کیوں ملی؟
شہباز کے ساتھی فنکاروں کےمطابق وہ صرف طبلہ نوازبلکہ پورے گروپ کی جان رہے ہیں ،کسی بھی پرفارمنس کا آغازاکثراس کی ڈھول کی تھاپ سے ہواکرتا تھا مگراب یوں لگتا ہے ہماری محفلیں بھی سونی ہوگئیں۔
واضح رہے کہ بلوچستان کےعلاقےقلات میں ہونے والے دہشت گرد حملےکئی خاندان تہہ وبالا کردیے اورکئی زندگیاں اجاڑ دیں، کچھ کوکاری زخم لگے جبکہ کچھ جسمانی اعضا سے محروم ہوچکے۔
یہ دکھ بھری داستان صرف شہبازتک ہی محدود نہیں بلکہ اس وقت سانحہ قلات کا ایک ایک اورزخمی وارث موت وزیست کی حالت میں مشینوں کے ذریعے مصنوعی سانسیں لے رہے ہیں جبکہ المونیم آرٹسٹ مصورعباس اور ہمنوا شہزاد، منظربھی اسپتال میں زیرعلاج ہیں۔ "