پاکستان سے شکست پر جان سے مارنے کی دھمکیاں ملیں، مگر کیسے؟
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
بھارتی ٹیم کے مسٹری اسپنر ورون چکرا ورتھی نے انکشاف کیا ہے کہ 2021 میں پاکستان سے ملی ذلت آمیز 10 وکٹوں سے شکست کے بعد انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئیں۔
آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی میں اپنی شاندار بالنگ سے بھارت کو ٹائٹل جتوانے والے بھارت کے مسٹری اسپنر ورون چکرا ورتھی نے 2021 کے ٹی20 ورلڈکپ میں پاکستان سے ہوئی شکست پر لب کشائی کردی۔
انہوں نے بتایا کہ وہ میرا ڈیبیو میگا ایونٹ تھا، جہاں ہمیں پاکستان کے ہاتھوں بدترین شکست کا منہ دیکھنا پڑا، اس شکست نے مجھے ڈپریشن میں ڈال دیا تھا۔
مزید پڑھیں: "فقط ایک اسٹار ہے اُسے بھی نیچا دکھا کر ڈراپ کردیا"
ورون چکرا ورتھی نے کہا کہ ٹی20 ورلڈکپ میں بڑی امیدوں کیساتھ گیا تھا لیکن اس ہار نے مجھے شدید دھچکا پہنچایا تھا، 2021 ورلڈکپ میں پاکستان سے شکست کے بعد مجھے دھمکی آمیز کال موصول ہوئیں۔
انہوں نے کہا کہ لوگوں نے مجھے بھارت آنے سے منع کیا اور سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں، جب میں ائیرپورٹ سے واپس آرہا تھا تو کچھ لوگ اپنی بائیک پر میرا پیچھا کرتے رہے۔
مزید پڑھیں: انگلش کرکٹر کا پاکستانی فاسٹ بولرز کو "بہترین" ماننے سے صاف انکار
اسی طرح کئی دنوں تک نامعلوم افراد میرے گھر کے قریب آتے تھے اور مجھے تلاش کرتے تھے بعض اوقات مجھے چھپنا پڑا تھا۔
واضح رہے کہ 2021 ٹی20 ورلڈکپ میں پاکستان نے بھارت کو 10 وکٹوں سے شکست دیکر ٹورنامںٹ سے باہر کردیا تھا، اس میچ میں ورون نے 4 اوورز میں بغیر کسی وکٹ کے 33 رنز لٹائے تھے۔
مزید پڑھیں: بابراعظم، شاہین سمیت کئی کھلاڑیوں کا مستقبل خطرے میں پڑگیا
تاہم بابراعظم اور محمد رضوان کی نصف سینچریوں کی مدد سے پاکستان نے دوسری بار بھارت کو آئی سی سی ایونٹس میں شکست سے دوچار کیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: میں پاکستان ورلڈکپ میں پاکستان سے
پڑھیں:
جرمنی؛ گستاخِ اسلام کو چاقو مارنے کے الزام میں افغان نژاد شخص کو عمر قید
جرمنی کی ایک عدالت نے افغان شہری کو اسلام مخالف ریلی میں چاقو سے حملہ کرنے کے الزام میں عمر قید کی سزا سنا دی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق مئی 2024 میں ہونے والے اس واقعے میں ایک پولیس افسر ہلاک جب کہ پانچ شہری شدید زخمی ہوگئے تھے۔
یہ حملہ مغربی شہر مانہائیم میں اسلام مخالف تنظیم پیکس یورپا کے ایک احتجاجی مظاہرے میں کیا گیا تھا جس میں مقرر نے مبینہ طور پر مذہبِ اسلام کی گستاخی کی تھی۔
سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکار نے حملہ آور کو روکنے کی کوشش جس پر اس نے پولیس پر بھی چاقو کے وار کیے تھے۔
ملزم کی شناخت صرف سلیمان اے کے نام سے ظاہر کی گئی ہے جس کے پاس سے شکار کے لیے استعمال ہونے والا ایک بڑا چاقو برآمد ہوا تھا۔
اس حملے کے دوران ملزم بھی شدید زخمی ہوگیا تھا جو کئی روز تک انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں داخل رہا اور جون 2024 میں عدالتی تحویل میں منتقل کر دیا گیا۔
استغاثہ کے مطابق سلیمان اے کے شدت پسند تنظیم داعش سے نظریاتی روابط تھے، تاہم اسے دہشت گردی کے بجائے قتل اور اقدامِ قتل کے الزامات کے تحت مجرم قرار دیا گیا۔