روسی، چینی، ایرانی نائب وزرائے خارجہ ملاقات، اعلامیہ جاری
اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT
چین اور روس کے نائب وزرائے خارجہ نے چینی دارالحکومت بیجنگ میں ملاقات کی ہے۔
اس ملاقات کا اعلامیہ بھی جاری کیا گیا ہے جس میں امریکا سے ایران پر پابندیوں کے خاتمے اور مذاکرات شروع کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق بیجنگ میں چین، روس اور ایران کے اعلیٰ سطح کے وفود نے خصوصی ملاقات کی جس میں امریکا سے ایرانی ایٹمی پروگرام کے حوالے سے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
تینوں ممالک نے امریکا کی ایران پر عائد پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ بھی کیا۔
چینی نائب وزیرِ خارجہ ماژاؤسوس، روسی نائب وزیرِ خارجہ سرگئی ریابکوف اور ایرانی نائب وزیرِ خارجہ کاظم غریب آبادی کی موجودگی میں مشترکہ اعلامیہ جاری ہوا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تینوں ممالک اس بات پر متفق ہیں کہ باہمی احترام کے اصول پر سیاسی اور سفارتی گفت و شُنید سے ہی قابلِ عمل حل نکالا جائے۔
واضح رہے کہ چین میں یہ ملاقات اس وقت ہوئی ہے جب امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای کو بات چیت شروع کرنے کے لیے خط بھیجا گیا ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: گیا ہے
پڑھیں:
بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں نو رکنی اعلی سطحی وفد لندن پہنچ گیا.
سابق وزیر خارجہ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں نو رکنی اعلی سطحی وفد واشنگٹن اور نیویارک کے کامیاب دورے مکمل کرنے کے بعد لندن پہنچ گیا ہے۔ وفد کو وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارت کے ساتھ حالیہ گشیدگی پر پاکستان کا موقف پیش کرنے اور جموں و کشمیر کے تنازع کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت کو اجاگر کرنے کے لیے مقرر کیا ہے۔ وفد کے دیگر ارکان میں وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق مسعود ملک؛ چیئرپرسن، سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور سابق وزیر برائے اطلاعات و موسمیاتی تبدیلی، سینیٹر شیری رحمان؛ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کی چیئرپرسن اور سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر۔ سابق وزیر تجارت، دفاع اور خارجہ امور، انجینئر خرم دستگیر خان؛ سینیٹ میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر و سابق وزیر برائے سمندری امور، سینیٹر سید فیصل علی سبزواری؛ اور سینیٹر بشری انجم بٹ شامل ہیں۔وفدمیں دو سابق سیکرٹری خارجہ، سفیر جلیل عباس جیلانی، جو نگراں وزیر خارجہ کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں، اور سفیر تہمینہ جنجوعہ بھی شامل ہیں۔ لندن میں وفد برطانیہ کی پارلیمنٹ کی سینئر قیادت سے ملاقاتیں کرے گا جس میں پاکستان اور جموں و کشمیر پر آل پارٹیز پارلیمانی گروپ کے ساتھ ملاقاتیں بھی شامل ہیں۔ وفد فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈیولپمنٹ آفس (FCDO) کی لیڈرشپ و سینئر حکام سے بھی ملاقات کریں گے۔ وفد کے ارکان علاقائی امن کے لیے پاکستان کی کوششوں کو اجاگر کرنے کے لیے سرکردہ تھنک ٹینکس اور بین الاقوامی میڈیا کے ساتھ بھی وسیع پیمانے پر بات کریں گے۔ اپنے دورے کے دوران، وفد بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بھارت کے جارحانہ اقدامات کے پیش نظر پاکستان کے ذمہ دارانہ طرز عمل کو اجاگر کرے گا وفد باور کرائے گا کے پاکستان امن کا خواہاں ہے۔ وہ اس بات پر بھی روشنی ڈالیں گے کہ مذاکرات اور سفارت کاری کو تنازعات اور تصادم پر ترجیح دی جانی چاہیے۔ وفد جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے فروغ کے لیے بین الاقوامی برادری پر اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دے گا۔ سندھ طاس معاہدے کی معمول کے مطابق کارروائی کو بحال کرنے کی ضرورت بھی وفد کے مہم کا ایک اہم موضوع ہوگا۔