شہدائے راہ مقاومت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین ایم ڈبلیو ایم نے کہا کہ ملک میں اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے، جمعتہ الوداع کو آنے والے عالمی یوم القدس کو ملکی عوام دنیا بھر کیلئے مثالی بنائیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کی جانب سے مقامی لان میں دعوت افطار کا اہتمام کیا گیا۔ دعوت افطار عشائیہ میں مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین نے شرکت کی، بعد افطار ایم ڈبلیو ایم کی شہدائے راہ مقاومت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سنیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں خرابی حالات کی تمام تر ذمہ داری یورپی ممالک پر عائد ہوتی ہے، سامراجی قوتوں نے فلسطینیوں سے ان کی زمین سے بے دخل کیا، یہودیوں کالونیاں بنائی گئیں۔ انہوں نے کہا اسرائیل کا ناجائز وجود پوری دنیا کیلئے خطرہ بنتا جا رہا تھا، خطے میں موجود مقاومتی قوتوں حماس، حزب اللہ، انصاراللہ نے گریٹر اسرائیل کے منصوبے کو خاک میں ملا دیا، ناقابل تسخیر اسرائیل بے ساکھیوں پر کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یورپی ممالک جمہوریت کا جھوٹا جھنڈا اٹھائے ہوئے ہیں، طوفان الاقصیٰ سے پہلے دنیا بھر میں غزہ پر اسرائیلی بربریت کے خلاف اس طرح احتجاج نہیں ہوا، جیسا آج یورپی یونیورسٹیز میں احتجاج کیا جا رہا ہے۔

علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ غزہ فلسطین پر ہونے والے احتجاجات نے خود یورپی ممالک کی دوغلے جمہوری اصولوں چہرہ بے نقاب کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ فلسطین کی عوام اگر اسرائیل کو تسلیم کر لیتے تو خطے میں پھر پاکستان بھی نہیں رہتا، غزہ کی جنگ مسلم امہ کی جنگ ہے، مقاومت کے شہداء فقط غزہ فلسطین کے نہیں بلکہ شہدائے امت ہیں۔ انہوں نے کہا مشرق وسطیٰ میں اسرائیل کی شکست امریکا و یورپی ممالک کی شکست ہے، اردن نے اسرائیل کے ساتھ مل کر شام کی حکومت کو ختم کیا، مسلم حکمران اسرائیل کو اپنا خدا سمجھ رہے ہیں، غزہ میں انسانیت کا قتل کرنے والے اسرائیل کے ساتھ چند مسلم حکمران ہیں۔

چیئرمین ایم ڈبلیو ایم نے مزید کہا کہ بہت جلد اسرائیل کی حمایت کرنے والے شکست سے دو چار ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ شہدائے راہ مقاومت کو سلام عقیدت پیش کرتے ہیں، ملک میں اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کیا جائے، جمعتہ الوداع کو آنے والے عالمی یوم القدس کو ملکی عوام دنیا بھر کیلئے مثالی بنائیں۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے نائب امیر جماعت اسلامی کراچی مسلم پرویز کا کہنا تھا کہ دو عرب مسلمان آپس میں تقسیم ہیں، دو فیصد یہودیوں نے پوری دنیا پر سامراجیت قائم رکھی ہے، مشرق وسطیٰ جل رہا ہے، فلسطین میں یورپی ممالک انسانیت کا قتل کر رہے ہیں۔

مسلم پرویز نے کہا کہ آیت اللہ خامنہ ای عالم اسلام کے ہیرو ہیں، مقاومت کی راہ میں شہدائے راہ مقاومت یحیٰ سنوار، سید حسن نصراللہ، ہاشم صفی الدین، اسماعیل ہانیہ نے اپنی عظیم قربانیاں دیں، ان کو فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ ایم کیوایم کے رہنما و رکن سندھ اسمبلی عادل عسکری سمیت دیگر سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنماوں نے بھی خطاب کیا۔ ایم ڈبلیو ایم کی دعوت افطار میں شیعہ علماء کونسل کے مرکزی رہنما علامہ ناظر عباس تقوی، پاکستان عوامی تحریک کے رہنما ظفر اقبال، مرکزی مسلم لیگ کے رہنما ثقلین ارشاد، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنما سرباز عبدالرب درانی، جمیعت اہلحدیث کے رہنما علامہ مفتی داؤد، اہلحدیث رابطہ کونسل کے رہنما علامہ مرتضیٰ رحمانی، جعفریہ الائنس، جعفریہ آرگنائزیشن، مرکزی تنظیم عزاداری، تنظیم عزا، علی کونسل، آئی ایس او، ہیت ائمہ مساجد و علمائے امامیہ، مجلس ذاکرین امامیہ و دیگر ملی تنظیموں کے رہنما بھی موجود تھے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: شہدائے راہ مقاومت ایم ڈبلیو ایم انہوں نے کہا یورپی ممالک نے کہا کہ کے رہنما

پڑھیں:

ایک ظالم اور غاصب قوم کی خوش فہمی

یہودیوں کی پوری تاریخ ظلم و جبر، عیاری مکاری، خود غرضی اور احسان فراموشی سے بھری ہوئی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس قوم پر بے حد احسانات کیے اور انعام و اکرام کی بارش کی مگر انھوں نے اپنے کرتوتوں سے ثابت کیا کہ یہ کبھی راہ راست پر آنے والے نہیں ہیں۔ خدا کی نعمتوں اور رحمتوں کے نزول کے باوجود بھی نافرمان رہے۔

آج کی دنیا میں بھی یہ بدنام ہیں اور کوئی انھیں عزت نہیں دیتا، یہ جس ملک میں بھی رہے اس کی جڑیں کاٹتے رہے۔ یہی کھیل انھوں نے جرمنی میں بھی کھیلا۔

یہ پہلی اور دوسری عالمی جنگوں کے دوران مغربی ممالک کے مخبر بن گئے اور پہلی جنگ عظیم میں جرمنی کی شکست کا سبب بنے۔

انھوں نے جرمنی کے ساتھ بھی غداری کی اور جرمنی کو ہرانے کے لیے مغربی ممالک کی خفیہ طرف داری ہی نہیں کی بلکہ جرمنی کی خفیہ معلومات ان تک پہنچانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے لگے تو ہٹلر کو ان کے اس گھناؤنے کردار نے آگ بگولہ کر دیا اور پھر اس نے ان کی نسل کشی کا سلسلہ شروع کر دیا۔

ہٹلر نے انھیں جو سزا دی وہ یقینا بہت سخت تھی مگر ان کا جرم بھی تو ایسا سخت تھا جو اس سانحہ کا باعث بنا۔ اس سانحے کو آج ’’ ہولوکاسٹ‘‘ کا نام دیا جاتا ہے۔

دوسری جنگ عظیم میں کامیابی کے بعد مغربی ممالک نے جرمنی سے غداری اور مغربی ممالک سے وفاداری کرنے کے صلے میں انعام کے طور پر اس بے وطن قوم کو مشرق وسطیٰ میں بسا دیا۔

یہ فلسطینیوں کی سرزمین تھی مگر اسے ان کا وطن قرار دے دیا گیا جو آج اسرائیل کہلاتا ہے۔ اس ظالم قوم کو ایک وطن تو حاصل ہوگیا تھا مگر یہ تو پورے مشرق وسطیٰ پر قبضہ کرنے کا منصوبہ بنانے لگے کیونکہ نمک حرامی اور احسان فراموشی ان کی رگ رگ میں سمائی ہوئی ہے۔

گوکہ یہ عربوں کی سرزمین ہے اور مغربی ممالک کو کوئی حق نہیں تھا کہ وہ انھیں یہاں آباد کرتے۔ دراصل پہلی جنگ عظیم میں انھوں نے اسے ترکوں سے چھین لیا تھا لہٰذا انھوں نے اپنی مرضی سے جو کرنا چاہا وہ کیا۔

بہرحال انھوں نے اسرائیل کو قائم کرکے عربوں کے قلب میں خنجر پیوست کر دیا اور انھیں اسرائیل کے ذریعے اپنے کنٹرول میں رکھنے کا بندوبست کر لیا اور ان کی یہ حکمت عملی آج بھی کامیابی سے جاری ہے۔

امریکا نے اسرائیل کو اتنا طاقتور بنا دیا ہے کہ تمام ہی عرب ممالک اس سے مرعوب ہیں۔ اسرائیل آئے دن عربوں کے خلاف کوئی نہ کوئی شرارت کرتا رہتا ہے مگر وہ اسے جواب دیتے ہوئے کتراتے ہیں کہ کہیں امریکا ان سے ناراض نہ ہو جائے۔

ابھی گزشتہ دنوں پورے دو سال تک غزہ اسرائیل خونی حملوں کی زد میں رہا جس میں ہزاروں فلسطینی شہید ہو گئے مگر کسی کو ہمت نہیں ہوئی کہ وہ کوئی مداخلت کرتا۔ اسرائیل 1967 میں اردن، شام اور مصر کے کئی علاقوں پر قبضہ کر چکا تھا اور بعد میں شام کے کئی علاقوں پر قابض ہو چکا ہے۔

مسجد اقصیٰ جیسی مقدس مسجد بھی اس کے قبضے میں ہے۔ وہ ان کا قبضہ چھوڑنے کے لیے سلامتی کونسل کی قراردادوں کو بھی خاطر میں نہیں لا رہا ہے۔ اب وہ غزہ اور مغربی کنارے کے علاقوں کو ہڑپ کرکے فلسطینی ریاست کا راستہ روکنا چاہتا ہے۔

گوکہ فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے امریکا بھی مثبت سگنل دے چکا ہے تمام عرب ممالک بھی اس پر متفق ہیں مگر اسرائیل اسے ماننے کے لیے تیار نہیں ہے۔

گوکہ فلسطینیوں کی نسل کشی اب رک چکی ہے اور اب قیدیوں کی رہائی عمل میں لائی جا رہی ہے ایسے میں اسرائیلی پارلیمنٹ نے مغربی کنارے کے ایک بڑے حصے کو اسرائیل میں شامل کرنے کی قرارداد پاس کر لی ہے۔

اسرائیلی پارلیمنٹ میں سخت گیر یہودیوں کا غلبہ ہے۔ نیتن یاہو اگرچہ ظاہری طور پر ان سخت گیر ممبران کے خلاف ہے مگر اندرونی طور پر وہ ان کے ساتھ ملا ہوا ہے، لگتا ہے اسی کے اشارے پر پہلے سخت گیر عناصر جنگ بندی کو ناکام بناتے رہے اور اب فلسطینی ریاست کا راستہ روکنے کے لیے غیر قانونی یہودی بستیوں کو اسرائیل کا حصہ بنانے کے لیے سرگرداں ہیں۔

ایسے میں ایک سخت گیر یہودی بزلل جو نیتن یاہو حکومت کا وزیر خزانہ ہے نے عربوں کے خلاف ایک سخت بیان دیا ہے۔ بزلل نے عربوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ عرب کے ریگستانوں میں اونٹوں پر سواری کرتے رہیں اور ہم سماجی و معاشی ترقی کی منزلیں طے کرتے رہیں گے۔

یہ واقعی ایک سخت بیان ہے جس سے ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ یہودی ایک ترقی یافتہ اور مہذب قوم ہیں جب کہ عرب پہلے بھی ریگستانوں میں اونٹوں پر گھومتے پھرتے تھے اور اب بھی ویسا ہی کر رہے ہیں۔

اس بیان پر سعودی عرب ہی نہیں تمام عرب ممالک نے سخت تنقید کی ہے۔ خود اسرائیل میں بھی بزلل کے اس بیان پر سخت تنقید کی گئی ہے۔ نیتن یاہو نے بھی اپنے وزیر کے بیان سے لاتعلقی ظاہر کی ہے چنانچہ بزلل کو سعودی عرب سے معافی مانگنا پڑی ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ اسرائیل میں اس وقت بھارت کی طرح عاقبت نااندیش سخت گیر جنونیوں کی حکومت قائم ہے جو مسلمانوں کے خون کے پیاسے ہیں اور اسی مناسبت سے اس وقت اسرائیل کے بھارت سے گہرے روابط قائم ہیں۔

بدقسمتی سے اس وقت اسرائیل بھارت کی طرح جنونی قاتلوں کے چنگل میں پھنس چکا ہے۔ جنونی یہودی سعودی عرب کیا کسی مسلم ملک کو خاطر میں نہیں لا رہے ہیں وہ خود کو مہذب اور ترقی یافتہ جب کہ مسلمانوں کو غیر مہذب اور پسماندہ خیال کر رہے ہیں مگر انھیں نہیں بھولنا چاہیے کہ ان کی ساری طاقت اور ترقی امریکا اور مغربی ممالک کی مرہون منت ہے۔

آج وہ جس ملک کے مالک ہیں کیا وہ انھوں نے خود حاصل کیا ہے؟ یہ انھیں مغربی ممالک نے تحفے کے طور پر پیش کیا تھا، ان کی جرمنی سے غداری کے صلے میں۔ انھیں معلوم ہونا چاہیے کہ وہ آج بھی امریکا کے غلام ہیں وہ کسی وقت بھی ان سے یہ زمین چھین سکتا ہے۔

حقیقت تو یہ ہے کہ اسرائیل کی معیشت اور جدید اسلحہ امریکا کا دیا ہوا ہے، اگر وہ ہاتھ کھینچ لے یا اسرائیل کی حفاظت نہ کرے تو یہ ملک کسی وقت بھی اپنا وجود کھو سکتا ہے، چنانچہ اسرائیلی وزیر مسٹر بزلل کو ہرگز اس خوش فہمی میں نہیں رہنا چاہیے کہ اسرائیلی ایک آزاد قوم ہیں اور اسرائیل ایک آزاد خود مختار ملک ہے۔

متعلقہ مضامین

  • افغانستان، پاکستان اور ایران سمیت وسطی ایشیائی ممالک زلزلے سے لرز اٹھے
  • مسلم لیگ ن کے اہم رہنما کھائی میں گرنے سے جاں بحق
  • غزہ میں مسلسل اسرائیل کی جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، بلال عباس قادری
  • غزہ کی جنگ بندی اور انسانی بحران پر استنبول میں اعلیٰ سطح اجلاس، مسلم وزرائے خارجہ کی شرکت متوقع
  • غزہ کیلیے امریکی منصوبے کی حمایت میں مسلم ممالک کا اجلاس کل ہوگا
  • ایک ظالم اور غاصب قوم کی خوش فہمی
  • مصری رہنما کی اسرائیل سے متعلق عرب ممالک کی پالیسی پر شدید تنقید
  • غزہ امن معاہدے کے اگلے مرحلے پر عملدرآمد کیلئے عرب اور مسلم ممالک کا اجلاس پیر کو ہوگا
  • ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس کا خصوصی انٹرویو
  • اسرائیل  نے 30 فلسطینیوں کی لاشیں ناصر اسپتال کے حوالے کردیں