WE News:
2025-09-19@01:43:03 GMT

کالعدم لشکر اسلام کے بانی، مفتی منیر شاکر کون تھے؟

اشاعت کی تاریخ: 15th, March 2025 GMT

کالعدم لشکر اسلام کے بانی، مفتی منیر شاکر کون تھے؟

پشاور کے نواحی علاقے میں دہشتگردی کے ایک ٹارگٹڈ واقعے میں معروف مذہبی شخصیت مفتی منیر شاکر جاں بحق ہو گئے ہیں۔ ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف نے تصدیق کی کہ مفتی منیر شاکر دھماکے میں جاں بحق ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں:پشاور: مدرسے میں دھماکا، مفتی منیر شاکر جاں بحق، متعدد زخمی

پشاور پولیس نے بتایا کہ مفتی شاکر نواحی علاقے ارمڑ میں اپنے مدرسے میں موجود تھے کہ انہیں نشانہ بنایا گیا۔ پولیس نے بتایا کہ مفتی شاکر کو مدرسے کے مرکزی گیٹ کے ساتھ دستی بم نشانہ بنایا گیا۔ جو حملے میں زخمی ہوئے اور لیڈی ریڈنگ اسپتال میں دوران علاج زندگی کی بازی ہارگئے۔ پولیس نے بتایا کہ حملے میں تین زخمی زخمی بھی ہوئے۔

مفتی منیر شاکر کون تھے؟

مفتی منیر شاکر خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع کرک میں ایک قدامت پسند خاندان میں 1969 پیدا ہوئے تھے، اور مخلتف دینی مدرسوں سے دینی تعلیم حاصل کی۔ مفتی منیر شاکر کالعدم لشکر اسلام کے بانیوں میں سے تھے۔ اورمنظر عام پر مشہور ہوئے۔ کالعدم لشکر اسلام کے بعد باڑہ سابقہ خیبر ایجنسی منتقل ہوئے تھے۔

دہشتگردی اور مسلح گروپوں پر گہری نظر رکھنے والے قبائلی ضلع خیبر سے تعلق سینیئر صحافی ابراہیم شنواری کے مطابق مفتی منیر شاکر 2004 میں باڑہ منتقل ہوئے تھے۔ جو اس سے پہلے ضلع کرم میں سرگرم تھے۔ اور کرم میں فرقہ وارانہ لڑائیوں میں مبینہ ملوث ہونے کے الزامات پر انھیں ضلع بدر کیا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ باڑہ آنے کے بعد منیر شاکر بہت زیادہ مقبول ہوئے اور مقامی مذہبی شخصیت پیر سیف الرحمان کے خلاف کھڑے ہوئے۔ ان کے غیر قانونی ریڈیو کے مقابلے میں ایف ایم ریڈیو شروع کیا۔ مفتی شاکر اور پیر سیف کھلم کھلا اپنے اپنے ریڈیوز میں ایک دوسرے کے خلاف فتوی تک جاری کرنا شروع کیا۔

لشکر اسلام کی بنیاد

ابراہیم نے بتایا کہ دونوں کی جاری جنگ سے علاقے میں امن کو بھی سخت نقصان پہنچا اور 2004 کے آخر میں مفتی منیر شاکر نے ایک بڑی تعداد میں لوگوں کو جمع کیا اور پیر سیف کے خلاف لشکر اسلام نامی لشکر کی بنیاد رکھ دیا۔ اور مسلح جہدوجہد کا آغاز کیا۔

انہوں نے بتایا کہ دونون نے ایک دوسرے پر حملہ کرنا شروع کیا اور ایک دن مفتی شاکر نے پیر سیف پر حملہ کیا جس میں 25 سے زائد لوگ ہلاک ہوئے۔ انہوں نے بتایا کہ امن و امان کی خراب صورت حال کے بعد باڑہ کے مقامی افراد وانی انتظامیہ کی مدد سے پیر سیف اور مفتی شاکر کو باڑہ سے نکال دیا۔ جس کے بعد وہ ایک عرصے تک روپوش رہے۔

جہاز سے آف لوڈ

باڑہ سے نکلنے کے بعد مفتی شاکر زیادہ تر رپوش رہے۔ اور لشکر اسلام سے بھی ان کا رابطہ ختم ہوا۔ اور منگل باغ کالعدم لشکر کے سربراہ بن گئے۔ انہوں نے بتایا کہ مفتی منیر شاکر باڑہ سے نکلنے کے بعد مختلف شہروں میں رہے ۔ اور کراچی میں رہے۔ جبکہ ایک دفعہ کراچی ائیرپورٹ پر ملک سے باہر جانے کی کوشش کے دوران انہیں جہاز سے بھی آف لوڈ کیا گیا تھا۔

 یوٹیوب پر بھی سرگرم تھے

مفتی شاکر کا پشاور میں ایک مدرسہ بھی ہے جہاں ایک انہیں نشانہ بنایا گی۔ جبکہ وہ کافی عرصے سے یوٹیوب پر بھی سرگرم تھے اور اپنے یوٹیوب چینل پر مذہبی ویڈیوز اپ لوڈ کرتے تھے۔ مفتی شاکر ایک متنازع مذہبی شخصیت تھے تاہم ابھی تک ان پر حملے کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: مفتی منیر شاکر کالعدم لشکر لشکر اسلام مفتی شاکر شاکر کو پیر سیف کے بعد

پڑھیں:

میرا کمرہ پنجرہ بنا دیا گیا،عمران خان کا چیف جسٹس کو خط      

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

  اسلام آباد:بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی بہنیں چیف جسٹس پاکستان کو عمران خان کا خط دینے عدالت عظمیٰ پہنچ گئیں۔علیمہ خان نے کہا کہ یہ خط مختلف مقدمات اور عدالتی نظام کے حوالے سے ہے، بانی پی ٹی آئی نے چیف جسٹس کو خط لکھا ہے اور ہم یہ خط دینے یہاں آئے ہیں تاہم عدالت عظمیٰ پولیس اتھارٹی نے علیمہ خان اور ان کی ہمشیرہ کو چیف جسٹس کے چیمبر کی طرف جانے سے روک دیا۔پولیس حکام نے مو ¿قف اختیار کیا کہ بغیر اجازت کسی کو بھی آگے جانے کی اجازت نہیں، رجسٹرار آفس کے نمائندوں کی اجازت کے بغیر چیف جسٹس کے چیمبر کی طرف نہیں جایا جا سکتا، جبکہ چیف جسٹس کی عدالت بھی ختم ہوچکی ہے۔اس موقع پر تحریک انصاف کے وکیل سردار لطیف کھوسہ نے مو ¿قف دیا کہ ہم چیف جسٹس کو بانی پی ٹی آئی کا خط پہنچانا چاہتے ہیں، علیمہ بی بی سائلہ ہیں، انہیں جانے دیا جائے۔ تاہم پولیس حکام نے اجازت نہ دی۔بعدازاں عمران خان کا خط عدالت عظمیٰ میں جمع کرایا گیا ہے، پارٹی کے وکیل سردار لطیف کھوسہ خط لے کر قائمقام رجسٹرار کے دفتر پہنچے جہاں یہ خط جمع کرایا گیا۔

خط میں بانی پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا ہے کہ ان اور ان کی اہلیہ پر انصاف کے دروازے بند ہیں۔انہوں نے لکھا کہ وہ 772 دنوں سے تنہائی کی قید میں ہیں، جہاں 9×11 کے کمرے کو ان کے لیے پنجرہ بنا دیا گیا ہے، ان کے خلاف 300 سے زائد سیاسی مقدمات قائم کیے گئے جو پاکستان کی تاریخ میں مثال نہیں رکھتے۔خط میں کہا گیا ہے کہ اہلیہ بشریٰ بی بی کی صحت بگڑ رہی ہے لیکن ڈاکٹر کو معائنہ کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی، انہیں تنہائی میں قید رکھا گیا ہے اور علاج و کتب تک رسائی سے بھی محروم کیا گیا ہے۔بانی پی ٹی آئی نے مو ¿قف اپنایا کہ خواتین قیدیوں کو ضمانت میں رعایت دینا قانون کا حصہ ہے لیکن بشریٰ بی بی کو یہ حق بھی نہیں دیا جا رہا۔خط میں کہا گیا ہے کہ اہلخانہ اور وکلا سے ملاقات کرائی جاتی ہے نہ ہی بیٹوں سے فون پر بات کرنے کا بنیادی حق دیا جا رہا ہے، یہ قید نہیں بلکہ سوچا سمجھا نفسیاتی تشدد ہے تاکہ عوام کا حوصلہ توڑا جا سکے۔مزید الزام عائد کیا گیا ہے کہ ہزاروں کارکنان اور حامی اب بھی جیلوں میں بند ہیں جبکہ بھانجے حسن نیازی کو فوجی حکام نے حراست میں لے کر اذیت دی اور 10 سال قید کی سزا سنائی گئی، بہنوں اور بھانجوں کو بھی ناحق مقدمات اور قید کا سامنا ہے۔خط میں مو ¿قف اختیار کیا گیا کہ عدلیہ کو سیاسی جماعت توڑنے کے ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، تحریک انصاف نے 8 فروری 2024 کے انتخابات جیتے لیکن عوامی مینڈیٹ راتوں رات چرا لیا گیا، 26ویں آئینی ترمیم انتخابی ڈکیتی کو جائز بنانے کے لیے استعمال ہوئی۔

خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ القادر ٹرسٹ اور توشہ خانہ مقدمات سماعت کے لیے مقرر نہیں ہو رہے جبکہ بشریٰ بی بی اور ان کے دیگر مقدمات بھی التوا کا شکار ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ کو فوری طور پر اہم اپیلوں پر سماعت کی ہدایت دینے کی استدعا کی گئی ہے۔بانی پی ٹی آئی نے خط میں مو ¿قف اپنایا کہ جب قانون کی حکمرانی دفن ہو جائے تو قومیں اندرونی زوال کا شکار ہو جاتی ہیں۔ انصاف ذوالفقار بھٹو کیس کی طرح 44 سال بعد نہیں بلکہ وقت پر ملنا چاہیے۔خط میں چیف جسٹس سے اپیل کی گئی کہ بیٹوں سے فون پر بات کرنے کی اجازت دی جائے اور بشریٰ بی بی کو علاج کے لیے ڈاکٹر تک فوری رسائی فراہم کی جائے۔بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ پاکستان کے عوام سپریم کورٹ کو انصاف کی آخری پناہ گاہ سمجھتے ہیں اور عدلیہ کی خودمختاری بحال ہونی چاہیے۔علاوہ ازیں عمران خان کی بہنوں کی کوششیں رنگ لے آئیں، چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے پاکستان تحریک انصاف کے وکیل سردار لطیف کھوسہ سے ملاقات کی۔ سردار لطیف کھوسہ نے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ انہوں نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کا خط چیف جسٹس کو پیش کیا جسے بڑے سکون سے سنا گیا۔ چیف جسٹس نے 24 گھنٹوں میں اس پر جواب دینے کی یقین دہانی کروائی۔لطیف کھوسہ نے کہا کہ عمران خان 9×11 فٹ کی کال کوٹھڑی میں قید ہیں اور انہیں اور ان کی اہلیہ کو جیل میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ملاقات میں چیف جسٹس کو عدلیہ بارے تحفظات اور جیل میں پیش آنے والی مشکلات سے آگاہ کیا گیا۔ چیف جسٹس نے 24 گھنٹوں کے اندر گرفتار ملزمان کو عدالت میں پیش کرنے کی پالیسی اور جیل ریفارمز پر ان پٹ لینے کی یقین دہانی کروائی۔سردار لطیف کھوسہ نے چیف جسٹس سے کہا کہ آپ عدلیہ کے باپ ہیں اور باپ کی حیثیت سے آپ کو اپنی ذمہ داری پوری کرنی ہو گی۔

متعلقہ مضامین

  • میرا کمرہ پنجرہ بنا دیا گیا،عمران خان کا چیف جسٹس کو خط      
  • مفتی منیب کو قانون کی الف ب کا بھی نہیں پتہ
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: توشہ خانہ 2 میں بریت کیس فوری سننے کیلیے درخواست سماعت کیلیے مقرر
  • بانیٔ پی ٹی آئی سے کسی پارٹی رہنما کی ملاقات نہ ہو سکی
  • اسلام آبادہائیکورٹ چیئرمین پی ٹی اے جنرل حفیظ الرحمان کو عہدے پر بحال کردیا
  • بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کیخلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت منسوخ
  • حکومت صحت کے نظام کو مضبوط بنانے کے لئے پرعزم ہے،سید مصطفی کمال
  • ’چاند نظر نہیں آیا کبھی وقت پر مگر ان کو دال ساری کالی نظر آ رہی ہے‘
  • ہائیکورٹ کے رولز ایک رات میں بن گئے اور دستخط بھی ہوگئے . جسٹس محسن اختر کیانی
  • پی ٹی آئی قیادت جانتی ہے کہ عمران خان کے بیان عاصم منیر کے نہیں بلکہ ریاست کے کیخلاف ہیں: کوثر کاظمی