Express News:
2025-09-18@12:02:47 GMT

دنیا ایک اور جنگ کی متحمل نہیں ہوسکتی

اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT

یہ زمین جس پر ہم بستے ہیں لاکھوں سال کے ارتقائی سفرکی گواہ ہے۔ اس کی مٹی میں ان گنت خواب دفن ہیں، اس کے دریاؤں میں امیدوں کی جھلک ہے، اس کی فضاؤں میں لاکھوں آہوں کی بازگشت سنائی دیتی ہے جو وقت کے سفاک ہاتھوں نے اس پر بکھیردی ہیں۔

یہ وہی زمین ہے جس نے تہذیبوں کو پروان چڑھتے دیکھا جس نے محبتوں کے گل کھلتے دیکھے جس نے علم و ہنرکے چراغ جلتے دیکھے اور اس نے جنگوں کی ہولناکیاں بھی جھیلی ہیں۔ اس نے خون میں نہائے ہوئے شہر بھی دیکھے ہیں۔ اس نے معصوم بچوں کی چیخیں بھی سنی ہیں۔ اس نے ماؤں کی آنکھوں میں بستے خوابوں کو ویران ہوتے بھی دیکھا ہے۔ یہ زمین جو زندگی کو پروان چڑھانے کے لیے بنی تھی صدیوں سے طاقت اور ہوس کے پجاریوں کے ہاتھوں مقتل بنی ہوئی ہے۔

یہ سوال آج ہر ذی شعور انسان کے ذہن میں گردش کر رہا ہے کہ کیا ہم ایک اور عالمی جنگ کے دہانے پرکھڑے ہیں؟ کیا ترقی یافتہ دنیا جو آج پہلے سے زیادہ باشعور اور ایک دوسرے سے جڑی ہوئی (connected) ہے پھر سے انھی غلطیوں کو دہرانے جا رہی ہے جو ماضی میں انسانیت کے لیے تباہی کا باعث بنی تھیں؟ کیا ہم پھر سے خون کی ہولی کھیلنے والے ہیں، پھر سے بستیوں کو ویران کرنے والے ہیں، پھر سے وہی آگ بھڑکانے جا رہے ہیں جو صدیوں تک جلتی رہتی ہے اور انسانوں کو راکھ میں تبدیل کردیتی ہے؟

یہ سوال کوئی جذباتی واویلا نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے جو ہرگزرتے دن کے ساتھ واضح ہوتی جا رہی ہے۔ دنیا کے مختلف خطے پہلے ہی جنگ اور بربادی کی لپیٹ میں ہیں۔ فلسطین میں معصوم بچوں کے جسموں سے خون بہتا ہے، یوکرین کی گلیاں ملبے کا ڈھیر بنی ہوئی ہیں۔ افغانستان کی سڑکیں خاموشی سے اپنے زخمی جسموں کے نوحے سناتی ہیں۔

افریقہ میں بھوک سے بلکتے ہوئے بچوں کی آنکھوں میں ویرانی کے سائے لہراتے ہیں۔ اس سب کے باوجود عالمی طاقتیں آج بھی جنگی سازوسامان کے انبار لگا رہی ہیں، نئے اتحاد بن رہے ہیں، پرانے دشمنوں کوگھیرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں، وسائل پر قبضے کی دوڑ میں انسانیت کہیں بہت پیچھے رہ گئی ہے۔

روس کے صدر ولادیمیر پیوتن کا حالیہ بیان اس عالمی منظرنامے کی ایک جھلک پیش کرتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ روس کسی کا دشمن نہیں، وہ کسی کی زمین پر قبضہ نہیں کرنا چاہتا، وہ تو بس اپنی سالمیت کا دفاع کر رہا ہے۔ وہ سوال کرتے ہیں کہ کیا روس نے یورپ کو سستی گیس فراہم نہیں کی؟ کیا دوسری جنگ عظیم میں روس نے فاشزم کے خلاف عظیم قربانیاں نہیں دیں؟ کیا کووڈ کی وبا کے دوران مدد فراہم نہیں کی؟ یہ سوالات اپنی جگہ مگر سچ تو یہ ہے کہ عالمی سیاست کسی ایک ملک کے نیک نیتی کے دعوئوں پر نہیں بلکہ طاقت کے بے رحم اصولوں پر چلتی ہے۔ دشمنیاں صرف نظریاتی یا تاریخی وجوہات کی بنیاد پر نہیں بنتیں بلکہ جغرافیائی اور معاشی مفادات ان کے پیچھے کار فرما ہوتے ہیں۔

امریکا اور یورپی طاقتیں اپنی اجارہ داری کو قائم رکھنے کے لیے ہر ممکن حربہ آزما رہی ہیں جب کہ چین روس اور دیگر ابھرتی ہوئی طاقتیں اس نظام کو چیلنج کر رہی ہیں۔ اس کھینچا تانی میں سب سے زیادہ نقصان عام آدمی کو ہوتا ہے، وہ عام انسان جوکسی عالمی طاقت کے ایوان میں نہیں بیٹھا جو نہ کسی جنگی منصوبے کا حصہ ہے نہ کسی سیاسی سازش کا شریکِ کار۔ وہ جو صرف اپنی زمین پر ہل چلانا چاہتا ہے، اپنے بچوں کو بہتر مستقبل دینا چاہتا ہے، اپنی چھت کے نیچے محفوظ سونا چاہتا ہے مگر جنگیں اس کے ہاتھ سے سب کچھ چھین لیتی ہیں۔

اگر ہم تاریخ کے صفحات پلٹیں تو ہمیں ہر جگہ جنگوں کے مہلک اثرات ہی نظر آئیں گے۔ پہلی جنگ عظیم ہو یا دوسری ویتنام کی جنگ ہو یا کوریا کی عراق اور افغانستان کی بربادی ہو یا مشرق وسطیٰ میں ہونے والی تباہ کاریاں، ہر جنگ کا سب سے زیادہ نقصان ان لوگوں نے اٹھایا جن کا ان تنازعات سے براہ راست کوئی تعلق نہیں تھا۔ وہ کسان جن کی زمینیں جل گئیں، وہ مزدور جن کے کارخانے کھنڈر بن گئے، وہ مائیں جن کے بیٹے لوٹ کر نہ آئے، وہ بچے جن کے خوابوں پرگولیوں کے زخم لگے، وہ بستیاں جو کبھی دوبارہ آباد نہ ہو سکیں۔ جنگ صرف بارود اور ہتھیاروں کا کھیل نہیں، یہ نسلوں کی تباہی تہذیبوں کی بربادی اور انسانیت کی شکست کا نام ہے۔

یہ کیسی ترقی ہے کہ دنیا میں اربوں ڈالر ہتھیار بنانے پر خرچ کیے جا رہے ہیں مگر کروڑوں بچے بھوک سے بلک رہے ہیں؟ جو سرمایہ ایٹمی ہتھیاروں اور جنگی ساز و سامان پر لگایا جا رہا ہے، اگر وہ تعلیم، صحت اور انسانی فلاح و بہبود پر خرچ ہو تو دنیا کا نقشہ ہی بدل جائے، مگر مسئلہ یہی ہے کہ عالمی قیادت کی ترجیحات میں انسانیت کہیں بہت پیچھے چلی گئی ہے۔
عالمی اسٹیبلشمنٹ کے منصوبوں کو دیکھیں تو یوں محسوس ہوتا ہے کہ جنگوں کو روکنے کے بجائے انھیں مزید پیچیدہ بنانے پر کام ہو رہا ہے۔ جنگی صنعتوں سے وابستہ کمپنیاں اسلحہ بنانے والی فیکٹریاں عالمی طاقتوں کے حکمران یہ سب ایک ایسے کھیل کا حصہ ہیں جہاں امن ایک ناپسندیدہ شے بن چکا ہے۔ 

ہتھیار بنانے والوں کو جنگوں سے فائدہ ہوتا ہے، سیاستدانوں کو دشمنیاں زندہ رکھنے میں مفاد نظر آتا ہے۔ سامراجی قوتوں کوکمزور ممالک کی بربادی سے اپنا اقتدار مضبوط ہوتا دکھائی دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہر روزکہیں نہ کہیں ایک نئی جنگ کی بنیاد رکھی جا رہی ہے، ایک نئی جنگی سازش تیار کی جا رہی ہے، ایک نئی نسل کو برباد ہونے کے لیے چھوڑ دیا جا رہا ہے۔
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جا رہی ہے رہے ہیں رہی ہیں رہا ہے پھر سے کے لیے

پڑھیں:

پاکستان کی دہشت گردی کیخلاف جنگ اپنے لئے نہیں، دنیا کو محفوظ بنانے کیلئے ہے. عطا تارڑ

اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔16 ستمبر ۔2025 )وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جنگ اپنے لئے نہیں بلکہ دنیا کو محفوظ بنانے کے لئے ہے، بھارت کا غیر ذمہ دارانہ رویہ اب کھیلوں کے میدان تک پہنچ چکا ہے،پاکستان نے بھارت کے گمراہ کن پروپیگنڈے کو بے نقاب کیا، بھارت کی بلاجواز جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا، جس پر بھارت نے جنگ بندی کی درخواست کی.

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہار انہوںنے انسٹی ٹیوٹ آف ریجنل اسٹڈیز کے زیر اہتمام تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ چار روزہ جنگ میں پاکستان نے فتوحات کی ایک نئی داستان رقم کی ہے مودی حکومت اور ہندوتوا نظریے کو عبرتناک شکست ہوئی بھارت ایک غاصب اور جارح ملک ہے جو مظلوم بننے کی کوشش کر رہا ہے پہلگام جیسے واقعات کی حقیقت دنیا کے سامنے آشکار ہو چکی ہے پہلگام واقعے کے حوالے سے پاکستان نے آزادانہ تحقیقات کی پیشکش کی تھی.

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان نے خطے میں پائیدار امن کےلئے ہمیشہ اپنا موثر کردار ادا کیا ہے ہماری دہشت گردی کے خلاف جنگ صرف اپنے لئے نہیں بلکہ دنیا کو محفوظ بنانے کے لئے ہے بین الاقوامی اصولوں سے روگردانی کرنے والا بھارت مظلومیت کا ڈھونگ نہیں رچا سکتا. عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ بھارت کا غیر ذمہ دارانہ رویہ اب کھیلوں کے میدان تک پہنچ چکا ہے عسکری میدان میں شکست کے بعد بھارت اب کھیل کے میدان میں اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان پرامن بقائے باہمی پر یقین رکھتا ہے.

وفاقی وزیرنے کہاکہ پاکستان نے خطے میں امن و استحکام کے لئے کلیدی کردار ادا کیا ہے پاکستان کے لوگ اس تہذیب کا حصہ ہیں جہاں روایات کو اہمیت دی جاتی ہے وفاقی وزیر نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے ہم مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل چاہتے ہیں پاکستان خطے میں امن کےلئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا. 

متعلقہ مضامین

  • غزہ میں طبی سہولیات کانظام مکمل مفلوج ہوچکا ہے‘ جماعت اہلسنتّ
  • جموں وکشمیر دنیا کا سب سے زیادہ عسکری علاقہ بن چکا ہے، الطاف وانی
  • مئی 2025: وہ زخم جو اب بھی بھارت کو پریشان کرتے ہیں
  • زمین کے ستائے ہوئے لوگ
  • عالمی سطح پر اسرائیل کو ذلت اور شرمندگی کا سامنا
  •  اسرائیل کی مذمت کافی نہیں، دنیا کو اب اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا: نائب وزیراعظم
  • یوسف پٹھان سرکاری زمین پر قابض قرار، مشہور شخصیات قانون سے بالاتر نہیں، گجرات ہائیکورٹ
  • پاکستان کی دہشت گردی کیخلاف جنگ اپنے لئے نہیں، دنیا کو محفوظ بنانے کیلئے ہے. عطا تارڑ
  • پاکستان کی دہشتگردی کیخلاف جنگ اپنے لیے نہیں، دنیا کو محفوظ بنانے کیلیے ہے، عطا تارڑ
  •  اوزون کی تہہ کے تحفظ کا عالمی دن آج منایا جا رہا ہے