دشمن قوتیں پاکستان کی ترقی نہیں چاہتیں، گورنر سندھ
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے کہا ہے کہ دشمن قوتیں پاکستان کی ترقی نہیں چاہتیں، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعات ملک کی بہتر ہوتی معیشت کیخلاف سازش ہیں۔
کراچی میں سحری کے موقع پر خطاب میں گورنر سندھ نے شہر کی حالت پر بھی بات کی اور کہا کہ کراچی پاکستان کی معیشت چلاتا ہے، یہاں کہ شہریوں کو انکاحق دیاجائے۔
گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری عوام کے ساتھ سحری کرنے اورنگی ٹاؤن آئے، تو ان کا استقبال ایم کیو ایم کے ایم این اے امین الحق، کارکنان اور عوام نے کیا، گورنر سندھ پرپھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئیں اور آتشبازی کا مظاہرہ ہوا۔
گورنر سندھ نے عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشتگردی کے واقعات ملک کی بہتر ہوتی معیشت کیخلاف سازش ہیں، انہوں نے کہا کہ بانیان پاکستان کی اولادیں اس ملک کو بچائیں گے۔
کراچی کی صورتحال پر گورنر سندھ نے کہا کہ سب سے زیادہ ٹیکس ہمارا یہ شہر دیتا ہے مگر یہاں سڑکوں کا نظام تک خراب ہے، بولے آج یہ شہر اپنا حصہ مانگ رہا ہے۔
گورنر سندھ نے کہا کہ کراچی کو شہریوں کو حق نہ دیا گیا تو وہ حق چھین لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ جس دن اختیار حاصل ہوگا اس دن اورنگی ٹاؤن والوں کی موجاں ہی موجاں ہونگیں، ہم عوامی پروگرام لائیں گے جس کے لیے ہمیں حکومتی فنڈ کی ضرورت ہی نہیں پڑیگی۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: گورنر سندھ نے پاکستان کی نے کہا کہ
پڑھیں:
لبنان دشمن کے ساتھ مذاکرات کرنے پر مجبور ہے، جوزف عون
اپنی ایک تقریر میں لبنانی صدر کا کہنا تھا کہ ہم نے جنگ کا زمانہ دیکھا اور ہم جانتے ہیں کہ اس راستے کے انتخاب نے ہمارے ساتھ کیا کیا۔ آج ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ مذاکرات اور سفارتکاری کی زبان اپنانے کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بیروت، لبنانی صدر "جوزف عون" نے قومی مفادات کے تحفظ کے لئے مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں اسرائیل کے ساتھ بات چیت ہی واحد راستہ ہے۔ اس وقت لبنان کے پاس مذاکرات کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات اس وقت کئے جاتے ہیں جب دوسرا فریق، دوست یا اتحادی کی بجائے دشمن ہو۔ دوست کے ساتھ بات چیت کے لئے ثالثی یا معاہدے کی ضرورت نہیں ہوتی، لیکن دشمن کے ساتھ مذاکرات، افہام و تفہیم اور امن کا راستہ ہموار کر سکتے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے لبنان کو درپیش گزشتہ چیلنجز کے نتائج کی جانب اشارہ کیا۔ اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ ہم نے جنگ کا زمانہ دیکھا اور ہم جانتے ہیں کہ اس راستے کے انتخاب نے ہمارے ساتھ کیا کیا۔ آج ہمیں پہلے سے کہیں زیادہ مذاکرات اور سفارت کاری کی زبان اپنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ایک پیشہ ور سیاستدان نہیں بلکہ ملک کی خدمت کرنے والے ایک عام آدمی ہیں۔ بعض لوگ لبنان کو ذاتی ملکیت سمجھتے ہیں، حالانکہ لبنان ہے تو ہم ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے كہ اسرائیلی وزیر جنگ نے لبنان کے صدر جوزف عون پر جنگ بندی كے وعدوں پر عمل درآمد میں تاخیر کا الزام عائد کیا، حالانکہ صیہونی رژیم خود اسی معاہدے میں طے ہونے والی شرائط میں سے کسی ایک پر بھی عمل پیرا نہیں۔ دوسری جانب جوزف عون نے بھی جمعے کے روز اسرائیل پر یہ الزام عائد کیا کہ تل ابیب نے مذاکرات کی دعوت کے جواب میں، اپنے حملوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ لبنان اور اسرائیل کے درمیان سرحدی کشیدگی کئی ہفتوں سے جاری ہے، 2024ء کے آخر میں جنگ بندی کے اعلان کے باوجود، جنوبی لبنان پر روزانہ كی بنیاد پر صیہونی فضائی حملے جاری ہیں۔ اس صورت حال كے ساتھ ساتھ، امریکہ نے لبنانی حکومت پر حزب الله کو غیر مسلح کرنے کے لئے اپنا دباؤ بڑھا دیا ہے، جس کی حزب الله اور اس کے اتحادیوں نے سخت مخالفت کی۔ قبل ازیں صیہونی وزیر جنگ "یسرائیل کاٹس" نے خبردار کیا کہ اسرائیل، مستقبل میں حزب الله کے خلاف اپنے حملے تیز کر سکتا ہے۔