ایران کی یمن کے متعدد علاقوں پر امریکی فضائی حملوں کی شدید مذمت
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
ایران کی یمن کے متعدد علاقوں پر امریکی فضائی حملوں کی شدید مذمت WhatsAppFacebookTwitter 0 16 March, 2025 سب نیوز
تہران:
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے یمن میں متعدد مقامات پر فضائی حملے کرنے کے امریکی اقدامات کی شدید مذمت کی جس میں خواتین اور بچوں سمیت کئی ہلاکتیں ہوئیں۔
اتوار کے روز بقائی نے کہا کہ امریکا کی فوجی کارروائی اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ذمہ داری ہے کہ وہ بین الاقوامی امن و سلامتی کے لئے کسی بھی خلاف ورزی اور خطرے کو روکے۔
ایرانی ترجمان نے نشاندہی کی کہ مغربی ایشیائی خطے میں موجودہ افراتفری کی بنیادی وجہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینی عوام کے قتل عام اور ان کے علاقوں پر قبضے کے لئے مغربی ممالک کی مسلسل حمایت ہے ،جس سے علاقائی اور بین الاقوامی امن و سلامتی کو انتہائی خطرات لاحق ہیں۔بقائی نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ علاقائی بحران سے نمٹنے کے لیے اقدامات اٹھائے۔
ایران کے پاسداران انقلاب کے کمانڈر انچیف سلامی نے 15 مارچ کو کہا کہ ایران کسی بھی دھمکی کا ڈٹ کر مقابلہ کرےگا اور اگر کسی بھی دھمکی پر عمل درآمد کیا گیا تو ایران سخت ترین انداز میں جواب دے گا۔
سلامی نے کہا کہ ایران کے دشمن ماضی کی غلطیوں کو دہرا رہے ہیں اور وہ غزہ کی پٹی، لبنان، یمن اور افغانستان سے سبق نہیں سیکھ رہے ہیں جو ان کیلئے ایک اور شکست کا باعث بنیں گی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود سے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں؛ طالبان کا الزام
افغانستان کی طالبان حکومت کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے الزام عائد کیا ہے کہ امریکی ڈرون پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتے ہوئے افغانستان میں داخل ہو رہے ہیں۔
افغان خبر رساں ادارے طلوع نیوز کو انٹریو میں ترجمان طالبان نے اس عمل کو افغانستان کی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
ذبیح اللہ مجاہد نے دعویٰ کیا کہ جس طرح پاکستان یہ مطالبہ کرتا ہے کہ افغان سرزمین اس کے خلاف استعمال نہ ہو، اسی طرح ہم نے بھی استنبول میں ہونے والے مذاکرات میں پاکستان سے کہا ہے کہ وہ اپنی زمین اور فضائی حدود افغانستان کے خلاف استعمال نہ ہونے دے۔
ترجمان طالبان نے بتایا ’’یہ درست ہے کہ امریکی ڈرون افغانستان کی فضاؤں میں داخل ہو رہے ہیں اور یہ ڈرونز پاکستانی فضائی حدود سے گزر کر آتے ہیں۔ یہ ناقابلِ قبول ہے۔
انھوں نے کسی ملک کا نام لیے بغیر کہا کہ کچھ عناصر جو ماضی میں افغانستان کے مخالف رہے یا بگرام پر قابض ہونے کے خواہاں تھے اب خطے میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ترجمان طالبان نے کہا کہ یہ قوتیں براہِ راست سامنے نہیں آتیں بلکہ دوسروں کے ذریعے اشتعال انگیزی اور دباؤ ڈالتی ہیں۔ ہم کسی بھی سازش کے مقابلے میں مضبوطی سے کھڑے ہیں اور خطے میں کسی غلط عزائم کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
استنبول مذاکرات سے متعلق انھوں نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ دوحہ اور استنبول کی ملاقاتوں میں پاکستان کا مؤقف یہی رہا کہ ٹی ٹی پی کو قابو کیا جائے جو پاکستان میں داخل ہوکر کارروائیاں کر رہے ہیں۔
ذبیح اللہ مجاہد کے بلوچ نے طالبان وفد نے پاکستانی وفد کو یقین دلایا کہ افغان سرزمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جاتی اور پاکستان کے اندر کے معاملات پاکستان کو خود دیکھنا ہوں گے۔
خیال رہے کہ آج ڈی جی آئی ایس پی آر نے پریس کانفرنس میں افغانستان میں ڈرون حملوں کے حوالے سے سوال پر کہا کہ ہمارا امریکا سے ایسا کوئی معاہدہ نہیں ہے۔
انھوں نے امریکی ڈرونز کے پاکستان سے افغان فضائی حدود میں جانے کے الزام کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ڈرون کے حوالے سے طالبان رجیم نے خود اب تک کوئی باضابطہ شکایت بھی نہیں کی ہے۔