رمضان شوز میں جعلی کالز کا بڑھتے رجحان ریٹنگ بڑھانے کا سستا طریقہ؟
اشاعت کی تاریخ: 16th, March 2025 GMT
مختلف چینلز پر رمضان ٹرانسمیشن زور و شور سے جاری ہے۔ ہر چینل زیادہ سے زیادہ ناظرین کی توجہ حاصل کرنا چاہتا ہے، اس کے لیے نہ صرف معروف چہروں کو میزبان منتخب کرتا ہے بلکہ مشہور فنکاروں کو بطور میزبان بھی پروگرام میں شریک کیا جاتا ہے۔
تقریباً ہر چینل کے رمضان شو میں ایک خاص سگمنٹ ہوتا ہے جس کے دوران لوگ کال کر کے اسلامی اسکالرز سے اپنے مسائل کا دینی حل دریافت کرتے ہیں۔
جانوروں کے ناموں سے پکارنااس سال اس خاص سگمنٹ میں عجیب و غریب اور نامناسب کالز کا بڑھتا ہوا رجحان دیکھنے میں آ رہا ہے۔ ان تمام کالز میں اپنی شریک حیات، بیویوں کو دھوکا دینا اور غیرضروری نجی معاملات پر بات ہو رہی ہے، مثلاً ٹی وی کے شو میں ایک کال موصول ہوئی جہاں ایک آدمی پوچھ رہا تھا کہ کیا وہ اپنی بیوی کو پالتو جانوروں کے ناموں سے پکار سکتا ہے۔ یہاں تک کہ اس نے پوچھا کہ کیا وہ اپنے بچے کو بھی اسی طرح پکار سکتا ہے۔
ایک عورت کے 2 شوہرایسے ہی ایک عورت کا سوال تھا کہ جب مرد 4 بیویاں رکھ سکتا ہے تو اس کے 2 شوہر کیوں نہیں ہوسکتے؟
ایک شخص جس کی 4 بیویاں ہیں وہ 5ویں بیوی کا وظیفہ طلب کرتے سنا گیا۔
ناظرین کی ناراضیظاہر کے ان غیر ضروری بلکہ بیہودہ سوالات کو ناظرین میں ناپسندیدگی کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ لائیو شو میں اس طرح کی کالز کی اجازت کیسے دی جا رہی ہے۔ یہ شوز اسلامی ہیں اور ان کا مقصد تعلیم دینا ہے لیکن ان بیہودہ کالز کے ذریعے ریٹنگ بڑھانے کا ایک آسان راستہ اختیار کر لیا گیا ہے۔
اس حوالے سے سوشل میڈیا پر جاری تبصروں میں صارفین ان کالز کو جعلی اور پلانٹڈ قرار دے ہیں، اور اس طرح کی کالز رمضان ٹرانسمیشن میں شامل کرنے کو رمضان کے احترام کے خلاف بتا رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
جاپان میں ریچھوں کے بڑھتے حملے:حکومت نے شکاریوں کو میدان میں اتار دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹوکیو: جاپان میں جنگلی ریچھوں کے بڑھتے ہوئے حملوں نے نہ صرف عوام بلکہ حکومت کو بھی تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
حالیہ مہینوں میں ملک کے مختلف حصوں میں ریچھوں کے حملوں میں ریکارڈ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس کے نتیجے میں اب تک کم از کم 13 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جبکہ 100 سے زائد افراد زخمی ہو چکے ہیں۔ اس تشویشناک صورتحال سے نمٹنے کے لیے جاپانی حکومت نے ایک انوکھا قدم اٹھایا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق جاپان کی وزارتِ ماحولیات نے اعلان کیا ہے کہ حکومت نے لائسنس یافتہ شکاریوں اور دیگر ماہرین کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ ریچھوں کے بڑھتے حملوں کو روکا جا سکے۔ اس مقصد کے لیے خصوصی فنڈز مختص کیے جا رہے ہیں، جو شکاریوں کی تربیت، ہتھیاروں اور نگرانی کے جدید نظام کے قیام پر خرچ ہوں گے۔
وزیرِ ماحولیات ہیروٹاکا اِشیہارا نے جمعرات کے روز ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کے بعد بتایا کہ حکومت ریچھوں کی نگرانی کے نظام کو مضبوط بنائے گی اور ان کے قدرتی مسکن کے قریب انسانی سرگرمیوں پر نظر رکھے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم صورتحال کو معمول پر لانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں تاکہ انسانی جانوں کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔
جاپان کے شمالی اور وسطی علاقوں میں ریچھوں کے شہری علاقوں تک پہنچنے کے واقعات مسلسل بڑھ رہے ہیں۔ چند ہفتے قبل ایک ریچھ کے اسکول کے دروازے توڑ کر اندر داخل ہونے اور بچوں کو خوفزدہ کرنے کا واقعہ منظرِ عام پر آیا تھا۔
اسی طرح ایک اور شہر میں ریچھ نے بس اسٹاپ پر کھڑے سیاحوں پر حملہ کیا جب کہ کئی ویڈیوز میں ریچھوں کو سپر مارکیٹوں کے آس پاس گھومتے دیکھا گیا۔
ماہرین کے مطابق جنگلات کی کٹائی اور خوراک کی کمی کے باعث ریچھ اب شہری آبادیوں کا رخ کر رہے ہیں۔ اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے جاپانی حکومت نے ریچھوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھنے والے ڈرونز، الارم سسٹم اور سی سی ٹی وی نگرانی کے پروگرام بھی شروع کیے ہیں۔