کرسچن کمیونٹی کے لیے سینیٹری ورکرز، سوئپرز کی ملازمتیں مخصوص کرنے کو امتیازی قرار دینے کے حوالے سے درخواست پر سپریم کورٹ نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے درخواست خارج کردی ۔

دوران سماعت درخواست گزار خاتون وکیل کے رویے پر سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے برہمی کا اظہار کیا، جسٹس امین الدین خان بولے؛ آپ کو عدالت کے سامنے پیش ہونے کا طریقہ کار نہیں آتا، کیا آپ اس سپریم کورٹ کی ایڈوکیٹ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ’ کرنل ڈاکٹر ہیلن میری رابرٹ ‘ پاکستان آرمی میں میرٹ اور قومی نمائندگی کی زندہ مثال

درخواست گزار وکیل خاتون کا کہنا تھا کہ وہ ایڈوکیٹ ہائیکورٹ اور اس کیس میں درخواست گزار ہیں، جسٹس امین الدین خان نے کہا اس عدالت میں اتنے سینیئرز وکلا پیش ہوئے ہیں لیکن کسی نے آواز اتنی اونچی آواز نہیں کی ہے۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ اقلیتوں کے حوالے سے کنفیوژن کو 1965 کے آئین میں دور کرنے کی کوشش کی گئی لیکن نوکری کے بعض اشتہارات، خصوصاً سینیٹری ورکرزکی آسامیوں سے متعلق، فقط کرسچن شہریوں کے لیے مختص کردیے جاتے ہیں۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے کہا کہ مسیحی برادری کے بہت سے لوگ اچھی نوکریوں پر بھی ہیں، میسح برادری کے افراد سی ایس پی افسران بھی بنتے ہیں،آپ کہتی ہیں کرسچنز کو صرف سوئیپر کی نوکریاں ہی دی جاتی ہیں۔

مزید پڑھیں: کرسچن کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے وکٹر راج 20 سال سے گلگت میں کیوں رہائش پذیر ہیں؟

درخواست وکیل بولیں؛ اخبار اشتہاروں میں ایسی نوکریاں کرسچنز سے منسوب کی جاتی ہیں، جس پر جسٹس نعیم افغان بولے؛ اگر ایسا ہے تو کرسچن کمیونٹی کے لوگ ان نوکریوں پر اپلائی نہ کریں، اگر آپ نے تقریر کرنی ہے تو ہم آپ کی تقریر سن لیتے ہیں۔

جسٹس نعیم اختر افغان  کا کہنا تھا کہ مسیحی برادری کے بہت سے لوگ ایم این اے، ایم پی ایز اور سینیٹرز بھی ہیں، جہاں میرٹ پر آئیں وہاں بہت سے لوگ ایوان میں بھی بیٹھے ہیں۔

جسٹس جمال خان مندوخیل کا کہنا تھا کہ ہم آپ کو آپ کے حق سے محروم نہیں کر رہے، ہم آپ کو ایک طریقہ کار بتا رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آئینی بینچ سپریم کورٹ کرسچن کمیونٹی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سپریم کورٹ کرسچن کمیونٹی کا کہنا تھا کہ کرسچن کمیونٹی درخواست گزار سپریم کورٹ کے لیے

پڑھیں:

جج کیخلاف سوشل میڈیا مہم کیس: جسٹس راجا انعام امین منہاس کی سماعت سے معذرت

---فائل فوٹو 

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس راجا انعام امین منہاس نے بانیٔ پی ٹی آئی پر کیس کا فیصلہ سنانے والے جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا مہم کیس پر سماعت سے معذرت کر لی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کےپی کی عبوری ضمانت سے متعلق دائر درخواست پر آفس اعتراضات کے ساتھ سماعت کی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس راجا انعام امین منہاس نے کیس سننے سے معذرت کر لی۔

جسٹس انعام امین نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ درخواست گزار کی اخراجِ مقدمہ کی درخواست پر پہلے ہی فیصلہ دے چکا ہوں، کیس دوسری عدالت کو منتقلی کے لیے فائل چیف جسٹس کو بھجوا رہے ہیں۔

بعد ازاں عدالت نے سماعت کے لیے نیا بینچ تشکیل دینے کے لیے فائل چیف جسٹس کو بھجوادی۔

واضح رہے کہ ڈائریکٹر اینٹی کرپشن کےپی صدیق انجم کی عبوری ضمانت پر درخواست سیشن عدالت نے خارج کر دی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • سپریم کورٹ کا 24سال بعد فیصلہ، ہائیکورٹ کا حکم برقرار،پنشن کے خلاف اپیل مسترد
  • جج کیخلاف سوشل میڈیا مہم کیس: جسٹس راجا انعام امین منہاس کی سماعت سے معذرت
  • سپریم کورٹ میں خانپور ڈیم کیس کی سماعت، ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری کر دیا
  • سپریم کورٹ کراچی رجسٹری  نے ڈاکٹر کے رضاکارانہ استعفے پر پنشن کیس کا24سال بعد فیصلہ سنا دیا
  • جسٹس ہمایوں دلاور کیخلاف سوشل میڈیا مہم کا معاملہ، جسٹس منہاس نے کیس سننے سے معذرت کرلی
  • سپریم کورٹ؛ خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ کے فریقین کو نوٹسز جاری
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کو رسائی کیخلاف کامران ٹیسوری کی درخواست، سپریم کورٹ کا آئینی بینچ تشکیل
  • سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل
  • پارا چنار حملہ کیس، راستہ دوسرے ملک سے آتا ہے، دشمن پہچانیں: سپریم کورٹ