سندھ حکومت کا عید پر اضافی کرایہ وصولی پر کریک ڈاؤن کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
کراچی:
سندھ حکومت نے عید پر اضافی کرایہ وصول کرنے والے ٹرانسپورٹرز کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم دے دیا۔
سندھ حکومت نے عوام کو ریلیف دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے ٹرانسپورٹ حکام کو کرایہ کنٹرول کرنے کے احکامات جاری کر دیے، ڈی آئی جی ٹریفک اور کمشنرز کو غیر قانونی کرایہ بڑھانے والوں کے خلاف فوری ایکشن لینے کی ہدایات دی گئی ہیں۔
وزیر ٹرانسپورٹ سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا کہ عید کے موقع پر عوام کو اضافی مالی بوجھ سے بچانے کے لیے سندھ حکومت ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ زائد کرایہ وصول کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی اور کسی کو عوام کا استحصال کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
شرجیل میمن نے کہا کہ ٹرانسپورٹ مالکان کو متعین کردہ کرایوں پر عملدرآمد یقینی بنانا ہوگا بصورت دیگر ان کے خلاف جرمانہ اور قانونی کارروائی کی جائے گی۔
شرجیل انعام میمن نے عوام سے اپیل کی کہ اگر کسی ٹرانسپورٹر کی جانب سے زائد کرایہ وصول کیا جا رہا ہو تو وہ فوری طور پر شکایت درج کرائیں۔
سندھ بھر میں بس اڈوں اور ٹرمینلز پر چیکنگ کی جائے گی اور زائد کرایہ لینے والوں کے خلاف روزانہ کی بنیاد پر کارروائی کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
عوام زائد کرایہ وصولی کی شکایات واٹس ایپ نمبر 0300-3495375 پر درج کراسکتے ہیں اور [email protected] پر بھی بھیج سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سندھ حکومت زائد کرایہ کے خلاف
پڑھیں:
بھارت میں حقوق کیلیے احتجاج کرنا جرم قرار؛ پولیس کا مسلمانوں کیخلاف کریک ڈاؤن
بھارت میں مسلمانوں کا پرامن احتجاج اب جرم بنتا جا رہا ہے، مودی حکومت میں اقلیتوں کی آواز کو دبانے کا سلسلہ جاری ہے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق اتر پردیش میں مسجد کے باہر وقف بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کو دہشتگردوں کی طرح نشانہ بنایا گیا۔ یوپی پولیس نے متنازع وقف بل پر آواز اٹھانے والے 50 سے زائد مسلمانوں کے خلاف مقدمات درج کر لیے ہیں۔
احتجاج کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں تو یوپی پولیس نے مظاہرین پر بدترین تشدد کیا جب کہ مظاہرین کو 2 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کروانے کا حکم بھی دے دیا گیا۔
بل کی مخالفت میں سیاہ پٹیاں باندھنے پر بھی ایک لاکھ روپے کے مچلکے کی دھمکی دی گئی۔
مقامی افراد کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت نے اقلیتوں کی آواز دبانا اپنی پالیسی بنا لی ہے۔ احتجاج روکنے کے لیے دھمکیاں، مقدمات اور تشدد جیسے ہتھکنڈے استعمال کیے جا رہے ہیں۔
عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ رویہ جمہوریت کی نفی اور بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔