غیر معیاری زرعی بیج کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے، وزیراعظم کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ہدایت کی ہے کہ ملک میں غیرمعیاری زرعی بیج کا کاروبار کرنے والی کمپنیوں کے خلاف جلد از جلد سخت کارروائی یقینی بنائی جائے۔
وزیراعظم کی زیر صدارت وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق کے امور پر جائزہ اجلاس ہوا، جس میں اہم امور کا جائزہ لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں کیلے کے زرعی فضلے کا بہترین استعمال، پاکستانی سائنسدانوں کا کمال
وزیراعظم شہباز شریف نے کہاکہ زراعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، حکومت ملک میں زرعی شعبے کی ترقی اور زرعی پیداوار بڑھانے کے حوالے سے تمام سہولیات مہیا کرےگی۔
انہوں نے کہاکہ زرعی شعبے کی ترقی کے لیے ملک بھر سے نوجوان زرعی محقیقین کی خدمات حاصل کی جائیں، غیر معیاری زرعی بیج کا کاروبار کرنے والی کمپنیوں کے خلاف جلد از جلد سخت کارروائی یقینی بنائی جائے۔
وزیراعظم نے پاکستان میں خوردنی تیل کی پیداوار کے حوالے سے اقدامات تیز کرنے کی ہدایت تاکہ خوردنی تیل کی درآمد پر خرچ ہونے والا قیمتی زرمبادلہ بچایا جا سکے۔
وزیراعظم نے ہدایت کی کہ پی اے آر سی میں تحقیقاتی کام کو جلد فعال کیا جائے، صوبائی حکومتوں، نجی شعبے اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر پورے ملک میں فارم میکانائزیشن کو فروغ دیا جائے۔
انہوں نے ہدایت کی کہ پھلوں اور سبزیوں کی پیداوار کے حوالے سے ویلیو ایڈیشن کے لیے نوجوانوں کی تربیت اور انہیں آسان زرعی قرضوں کی فراہمی کے حوالے سے اقدامات اٹھائے جائیں۔
وزیراعظم نے پاسکو کو ختم کرنے کے حوالےسے تمام تر ضروری امور جلد از جلد نمٹانے کی ہدایت کی۔
وزیراعظم نے زرعی اجناس کی برآمدات کے حوالے سے کھیت سے لے کر پورٹ تک پوری سپلائی چین کو ڈیجیٹائز کرنے کے حوالے سے حکمت عملی تیار کرنے پر اظہار اطمینان کیا۔
اجلاس کو زرعی برآمدات بڑھانے کے حوالے سے حکمت عملی پر بریفنگ دی گئی۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ نیشنل ایگری ٹریڈ اینڈ فوڈ سیفٹی اتھارٹی کا قیام حتمی مراحل میں ہے، زرعی اجناس کی ٹیسٹنگ کے حوالے سے یورپی یونین اور بین الاقوامی معیار سے ہم آہنگ لیبارٹری یونیورسٹی آف کراچی کے ایچ ای جے سینٹر میں قائم کی جا چکی ہے۔
بریفنگ میں کہا گیا کہ زرعی شعبے میں وفاق اور صوبوں کے درمیان ہم آہنگی بڑھانے کے حوالے سے نیشنل منسٹیریل فورم آن ایگری کلچر تشکیل دیا جا چکا ہے۔
حکام نے بتایا کہ بیج، ایگری کلچر بائیو ٹیکنالوجی اور آرگینک فوڈ کے حوالے سے قومی پالیسوں کے مسودے منظوری کے مختلف مراحل میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں ملکی معیشت درست سمت پر گامزن، پاکستان ترقی کا سفر کر رہا ہے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
اجلاس میں وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد چیمہ، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب، وزیراعظم کے مشیر ڈاکٹر توقیر شاہ، گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد، چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو راشد لنگڑیال اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews پی اے آر سی زرعی بیج شہباز شریف غیرمعیار نجی شعبہ وزیراعظم پاکستان وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی اے آر سی شہباز شریف غیرمعیار وزیراعظم پاکستان وی نیوز کے حوالے سے ہدایت کی
پڑھیں:
کراچی والوں کو بخش بھی دیں
حکومت سندھ نے پہلے سے عذابوں میں مبتلا ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی کے شہریوں پر ایک اور مزید مہربانی کی اور کراچی ٹریفک پولیس کے ذریعے نئے فیس لیس ای ٹریکنگ سسٹم (ٹریکس) کا نفاذ کرا دیا جس کے نتیجے میں صرف 6 گھنٹوں میں ایک کروڑ تیس لاکھ روپے کے ای ٹکٹس جاری ہو گئے اور کمائی کا ایک نیا طریقہ ہاتھ آ گیا جو شاید لاہور کی نقل میں کیا گیا ہے جہاں کشادہ اور خوبصورت سڑکوں پر گاڑیاں تیز رفتاری سے دوڑ رہی ہیں اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی والوں سے ٹریکس کے ذریعے جو بھاری جرمانوں کے ذریعے آمدنی ہو رہی ہے وہ رقم سڑکوں اور شاہراہوں کے علاوہ اندرون شہر میں سڑکوں کی تعمیر پر خرچ کی جا رہی ہے۔
کراچی میں ٹریکس کے ذریعے کمائی کا جو طریقہ اختیار کیا گیا ہے، اس کے ذریعے صرف 6 گھنٹوں میں ایک کروڑ 30 لاکھ روپے کے ای ٹکٹس جاری ہو گئے جس کی ملک بھر میں مثال نہیں ملتی کہ افتتاح کے بعد کسی اور شہر میں اتنی بڑی رقم کے ای ٹکٹس جاری ہوئے ہوں، جن کی تعداد 2600 سے زائد ہے جب کہ کراچی میں لاہور جیسی سڑکیں شاید چند ہی ہیں جو بلدیہ عظمیٰ کراچی کی بجائے دیگر اداروں کے ماتحت ہوں۔
ڈی آئی جی ٹریفک کے مطابق شہر کے 30 فی صد علاقوں میں جدید کیمروں کی تنصیب کا کام مکمل کر لیا گیا ہے اور باقی 70 فی صد جن سڑکوں پر ٹریفک سگنل، لین مارکنگ، زیبرا کراسنگ اور اسٹاپ لائن موجود ہی نہیں، وہاں ای ٹکٹ جاری نہیں ہوں گے۔ یہ فیصلہ سندھ حکومت کا شہریوں پر احسان عظیم ہے، ورنہ کراچی کی ٹریفک پولیس نے نئے ناظم آباد اور ان علاقوں میں بھی جرمانے کیے ہیں جو نجی رہائشی منصوبے ہیں جہاں سڑکوں کی تعمیر کوئی بلدیاتی ادارہ نہیں بلکہ نجی ہاؤسنگ سوسائٹیز کراتی ہیں جو مضبوط اور پائیدار ہوتی ہیں۔
کراچی ٹریفک پولیس کے مطابق سب سے زیادہ چالان سیٹ بیلٹ کی خلاف ورزی، ہیلمٹ نہ استعمال کرنے پر کیے گئے جب کہ اوور اسپیڈنگ، سگنل توڑنے، لین لائن کی خلاف ورزیوں پر ہوئے ہیں۔ ٹریفک کے جدید خودکار نظام میں سیف سٹی اتھارٹی کے کیمروں کو سافٹ ویئر سے منسلک کرکے ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کی نشان دہی کی جا رہی ہے۔
یہ بھی سو فی صد حقیقت ہے کہ کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی عام بنی ہوئی ہے اور پوش علاقوں والے فخریہ طور پر ٹریفک قوانین توڑتے ہیں اور جرمانے ان کے لیے کوئی اہمیت نہیں رکھتے۔ یہ لوگ مہنگی گاڑیوں اور لاکھوں روپے مالیت کی ہیوی بائیکس پر شوقیہ سفر کرتے اور جان بوجھ کر ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرتے آ رہے ہیں۔
پوش علاقوں کی امیر خواتین کے لیے بھی ٹریفک قوانین کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی، وہ بھی تیز رفتاری کا مظاہرہ کرکے متعدد افراد کو کچل چکی ہیں اور نہایت امیر گھرانوں کی یہ خواتین گرفتار بھی ہو چکی ہیں اور پوش علاقوں کے نوجوان بھی اس سلسلے میں کم نہیں جب کہ شہر کے اندرونی علاقوں میں کمسن بچے گلیوں میں موٹر سائیکلیں اس کے باوجود دوڑاتے ہیں کہ وہاں سڑکوں کا وجود نہیں ہوتا اور راستے بھی ناہموار ہوتے ہیں اور ان کے والدین بھی اپنے کمسن بچوں کو موٹرسائیکلیں دے دیتے ہیں جن سے اکثر حادثات بھی ہوتے رہتے ہیں۔ٹریفک پولیس مرکزی شاہراہوں پر جلد 12 ہزار جدید کیمرے نصب کرے گی جس کے نتیجے میں لاکھوں لوگوں پر بھاری جرمانے ہوں گے جن سے حاصل ہونے والی آمدنی کا تصور ٹریفک پولیس افسران کو بھی نہیں ہوگا۔
ٹریکس کا نشانہ شہر کی وہ اکثریتی آبادی بنے گی، جہاں سڑکوں کا وجود نہیں اور اگر سڑکیں ہیں تو وہ انتہائی تباہ حال ہیں جہاں جگہ جگہ گڑھے پڑے ہوئے ہیں اور پیدل چلنے کے بھی قابل نہیں رہی ہیں۔ ٹریفک پولیس کے ایک ڈی ایس پی کا کہنا ہے کہ ای ٹکٹس سسٹم حکومت نے جرمانہ وصولی کے لیے نہیں بلکہ شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے نافذ کیا ہے جب کہ اس سے قبل آئی جی پولیس کا ایک بیان میڈیا میں آیا تھا کہ ٹریفک خلاف ورزی پر ان کے خیال میں جرمانہ کم ہے جو کم ازکم ایک لاکھ روپے ہونا چاہیے اس بیان سے واضح ہے کہ حکومت کو کراچی کے لوگوں کا کتنا احساس ہے اور حکومت نے عوام پر احسان کرکے بیس ہزار تک جرمانہ مقرر کیا ہے جس کی وصولی ای ٹکٹس سے شروع بھی ہو گئی ہے۔
حکومت اور کراچی ٹریفک پولیس کی بے حسی یہ ہے کہ اجرک والی موٹرسائیکل نمبر پلیٹس کی طرح ٹریکس کا نفاذ بھی صرف کراچی پر کیا گیا ہے کیونکہ ان کے خیال میں کراچی سونے کی چڑیا ہے جہاں کے لوگوں کے پاس پیسہ بہت ہے جو پہلے اجرک والی نمبر پلیٹس اور اب ای ٹکٹس سسٹم کے تحت وصول ہوگا جب کہ ایک دردناک حقیقت ہے کہ کراچی میں سفری سہولتوں کا شدید فقدان ہے، جس کی وجہ سے شہریوں کی بڑی تعداد موٹر سائیکلوں کا استعمال کرتی ہے اور ان غریبوں کے پاس سفرکی جو کھٹارا بائیکس ہیں ان کی موجودہ پندرہ بیس ہزار روپے کی بھی مالیت نہیں ہے ان سے بھی ٹریفک خلاف ورزی پر جرمانہ بیس ہزار وصول کیا جائے گا۔
ایم کیو ایم اور مرکزی مسلم لیگ نے ای ٹکٹس سسٹم کے خلاف عدالت جانے کا اعلان کیا ہے اور شہریوں نے بھی ٹریکس پر انتہائی برہمی اور تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے اسے مزید کراچی دشمنی قرار دیا ہے کہ سندھ حکومت کراچی کی دشمن بنی ہوئی ہے وہ پہلے کراچی کی صرف سڑکیں ہی تعمیر کرا دے پھر ٹریکس نافذ کرے۔
تباہ حال سڑکوں پر بے دردی سے جرمانے شہریوں پر ظلم کی انتہا ہے، اس لیے سندھ حکومت کراچی والوں کو اب تو بخش دے کیونکہ عالمی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ اب کراچی رہائش کے قابل نہیں رہا، جس کے شہری تمام بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں اور پی پی حکومت کراچی سے بے حسی پر اتری ہے، اب تو کراچی کو بخش دیا جائے اور سب سے پہلے کراچی والوں کو بنیادی سہولیات ہی فراہم کر دی جائیں۔