وزیر خزانہ کی سرکاری ملازمین کی تنخواہ و پنشن سے متعلق بیان پر وضاحت
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
وزارت خزانہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ نہ کرنے سے متعلق بیان پر وضاحت جاری کردی، کہا گیا ہے کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے قومی اسمبلی کے فلور پر ایسا کوئی اعلان کیا اور نہ ہی بیان دیا ۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے تنخواہوں و پنشن میں اضافہ نہ کرنے سے متعلق بیان کی وضاحت کردی۔
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ وزیر خزانہ نے قومی اسمبلی کے فلور پر ایسا کوئی اعلان نہیں کیا اور نہ ہی بیان دیا ہے، اس حوالے سے ان سے منسوب نشر کی جانے والے خبریں حقیقت پر مبنی نہیں ہیں۔
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازمین کے پے اسکیلز پر نظر ثانی یا ان کی تنخواہوں کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی گئی، وزارت خزانہ نے تحریری طور پر رکن اسمبلی کے سوال اٹھائے جانے پر صورتحال سے آگاہ کیا۔
وزارت خزانہ نے کہا کہ وزارت خزانہ نے ایوان کو آگاہ کیا کہ فی الوقت اگلے مالی سال کیلئے کوئی تجویز زیرغور نہیں، وفاقی ملازمین کے پے اسکیلز پر نظرثانی اور تنخواہوں و الاؤنسز میں خاطر خواہ اضافے کی تجویز زیر غور نہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم کے باضابطہ ڈرافٹ پر اب تک کوئی کام شروع نہیں ہوا: وزیر مملکت برائے قانون
—فائل فوٹووزیر مملکت برائے قانون بیرسٹر عقیل ملک کا کہنا ہے کہ 27ویں آئینی ترمیم کے باضابطہ ڈرافٹ پر اب تک کوئی کام شروع نہیں ہوا لیکن وقتاً فوقتاً اس پر بات چیت ضرور ہوتی رہتی ہے۔
جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے بیرسٹر عقیل نے کہا کہ آرٹیکل 243 میں ترمیم کا مقصد معرکہ حق اور آپریشن بنیان المرصوص کی کامیابی کے بعد آرمی چیف کو دیے گئے فیلڈ مارشل کے عہدے کو آئین میں شامل کرنا اور اسے تحفظ دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور انتہا پسندی سمیت دیگر اہم مسائل سے متعلق آگہی کے لیے مرکزی تعلیمی نصاب ہونا ضروری ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مسلم لیگ کے وفد نے وزیرِاعظم شہباز شریف کی سربراہی میں صدر آصف علی زرداری اور اِن سے ملاقات کی ہے۔
بیرسٹر عقیل کا کہنا ہے کہ آئینی عدالتوں کا قیام 26ویں ترمیم کا بھی حصہ تھا اب بھی اس پر بات ہوئی ہے، آبادی پر کنٹرول کے لیے بھی مرکزی سوچ کا ہونا بہت اہم ہے۔
واضح رہے کہ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وزیرِاعظم شہباز شریف نے پیپلز پارٹی سے 27ویں ترمیم کی حمایت کی درخواست کی ہے، ترمیم میں آئینی عدالت کا قیام، ایگزیکٹو مجسٹریٹس اور ججز کے تبادلے شامل ہیں۔
سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے وفد نے وزیرِاعظم شہباز شریف کی سربراہی میں صدر آصف علی زرداری اور اِن سے ملاقات کی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ این ایف سی میں صوبائی حصے کا تحفظ ختم کرنا بھی ترمیم میں شامل ہے۔ تجاویز میں آرٹیکل 243 میں ترمیم، تعلیم اور آبادی کی منصوبہ بندی وفاق میں واپسی بھی ترمیم میں شامل ہیں۔