۔ عدالت نے گلگت بلتستان حکومت کی مشروط مقدمہ واپسی پر وفاقی حکومت کا موقف طلب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ گلگت بلتستان حکومت کی واپسی کی درخواست پر آئندہ سماعت پر اپنا موقف بتائیں، عدالت نے کیس کی سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ نے گلگت بلتستان حکومت کی جانب سے ججز کے تقرر سے متعلق مقدمے کی مشروط واپسی پر وفاقی حکومت کا موقف طلب کر لیا ہے، عدالت نے ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان حکومت کی مقدمے کی مشروط واپسی کی درخواست پر آئندہ سماعت پر اپنا موقف بتائیں، آئینی بنچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے گلگت بلتستان میں ججز کی تقرریوں سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ وکیل مخدوم علی خان نے عدالت کو بتایا کہ مجھے گلگت بلتستان حکومت کی جانب سے مقدمے میں وکیل نامزد کیا گیا تھا اب مجھے کہا گیا کہ میری خدمات انہیں نہیں چاہئیں، اب ایڈووکیٹ جنرل گلگت بلتستان پیش ہوں گے.

مخدوم علی خان نے کہا کہ گلگت بلتستان حکومت نے مقدمہ واپس لینے کی درخواست دائر کر رکھی ہے، جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ گلگت بلتستان حکومت صرف درخواست واپس نہیں چاہتی گلگت بلتستان حکومت چاہتی ہے وزیراعلیٰ کی مشاورت لازمی قرار دی جائے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ وزیر اعلیٰ کی مشاورت لازمی ہونے کو وفاقی حکومت تسلیم نہیں کرتی، جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کس قانون کے تحت چل رہا ہے؟ اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت کو بتایا کہ 2018ء کے آرڈر کے تحت تمام معاملات چلائے جا رہے ہیں، قانون گورنر سے مشاورت کا کہتا ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ دونوں حکومتیں مل بیٹھ کر مسئلہ حل کریں، کیا حکومتوں کو بھی بتانا پڑے گا کیا کرنا ہے۔ گلگت بلتستان بار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ گلگت بلتستان میں وکلا 5 ماہ سے ہڑتال پر ہیں، سپریم اپیلٹ عدالت 10 سال سے غیر فعال ہے۔ عدالت نے گلگت بلتستان حکومت کی مشروط مقدمہ واپسی پر وفاقی حکومت کا موقف طلب کرتے ہوئے ہدایت کی کہ گلگت بلتستان حکومت کی واپسی کی درخواست پر آئندہ سماعت پر اپنا موقف بتائیں، عدالت نے کیس کی سماعت 2 ہفتے کے لیے ملتوی کر دی۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: گلگت بلتستان حکومت کی نے گلگت بلتستان وفاقی حکومت کا موقف طلب کی درخواست کی مشروط عدالت نے واپسی پر

پڑھیں:

9 مئی؛ زمان پارک میں پولیس کی گاڑیاں جلانے کے مقدمے میں گواہ طلب

لاہور:

سانحہ 9 مئی کے سلسلے میں زمان پارک میں پولیس کی گاڑیاں جلانے کے مقدمے میں عدالت نے گواہوں کو طلب کرلیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت کے ایڈمن جج منظر علی گل کے روبرو سانحہ 9 مئی زمان پارک میں  پولیس کی گاڑیاں جلانے کے مقدمے کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے پراسیکیوشن کے گواہوں کو شہادت ریکارڈ کرانے کے لیے طلب کر لیا ۔

دورانِ سماعت عدالتی عملے نے جیل میں  ملزمان کی حاضری مکمل کی، جن میں سے زیر حراست ملزمان میں ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر سرفراز چیمہ، اعجاز چوہدری اور میاں محمود الرشید شامل ہیں جب کہ ملزمان کی جانب سے رانا مدثر عمر اور میاں علی عمار ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

بعد ازاں عدالت نے مقدمے کے جیل ٹرائل کی کارروائی کل تک کے لیے ملتوی کر دی ۔

یاد رہے کہ تھانہ ریس کورس نے زمان پارک میں پولیس کی گاڑیاں جلانے کا مقدمہ درج کر رکھا ہے ، جس میں پی ٹی آئی رہنماؤں پر کارکنان کو 9 مئی بغاوت اور فسادات پر اکسانے کا الزام ہے

دریں اثنا سانحہ 9 مئی کے مقدمات میں زیر حراست پی ٹی آئی رہنماؤں کی ضمانت کی درخواست پر سماعت  عدالت نے 8 نومبر تک ملتوی کردی اور آئندہ سماعت پر وکیل سے ضمانتوں پر دلائل طلب کرلیے۔ عدالت نے پراسیکیوشن کو بھی ضمانتوں پر دلائل کی ہدایت کردی۔

متعلقہ مضامین

  • وقف املاک کی رجسٹریشن میں توسیع کیلئے اسد الدین اویسی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں سماعت متوقع
  • سپریم کورٹ: عدالت کا مقصد ماحولیات کا تحفظ یقینی بنانا ہے، اسٹون کرشنگ پلانٹس کیس کی سماعت
  • سپریم کورٹ کا 24سال بعد فیصلہ، ہائیکورٹ کا حکم برقرار،پنشن کے خلاف اپیل مسترد
  • جج کیخلاف سوشل میڈیا مہم کیس: جسٹس راجا انعام امین منہاس کی سماعت سے معذرت
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ نے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے
  • سپریم کورٹ میں خانپور ڈیم کیس کی سماعت، ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری کر دیا
  • سپریم کورٹ کراچی رجسٹری  نے ڈاکٹر کے رضاکارانہ استعفے پر پنشن کیس کا24سال بعد فیصلہ سنا دیا
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ کے فریقین کو نوٹسز جاری
  • 9 مئی؛ زمان پارک میں پولیس کی گاڑیاں جلانے کے مقدمے میں گواہ طلب
  • کراچی: نالہ متاثرین کو حکومت سندھ کی جانب سے پلاٹ فراہمی میں تاخیر، سپریم کورٹ سے نوٹس لینے کامطالبہ