مودی کے ریمارکس گمراہ کن اور یکطرفہ ہیں، دفتر خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 17th, March 2025 GMT
دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق دوسروں کو مورد الزام ٹھہرانے کے بجائے بھارت کو بیرون ممالک ٹارگٹ کلنگ پر غور کرنا چاہئے، ہندوستان کو دوسروں پر انگلیاں اٹھانے کے بجائے دہشت گردی کی منصوبہ بندی کے اپنے ریکارڈ پر غور کرنا چاہئے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی وزیراعظم کے بیان پر پاکستان نے اپنا ردِ عمل دے دیا۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مودی کے ریمارکس گمراہ کن اور یکطرفہ ہیں، مودی جموں و کشمیر کے تنازع کو آسانی سے چھوڑ دیتے ہیں، مسئلہ کشمیر ہندوستان کی یقین دہانیوں کے باوجود گزشتہ 7 دہائیوں سے حل طلب ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق دوسروں کو مورد الزام ٹھہرانے کے بجائے بھارت کو بیرون ممالک ٹارگٹ کلنگ پر غور کرنا چاہئے، ہندوستان کو دوسروں پر انگلیاں اٹھانے کے بجائے دہشت گردی کی منصوبہ بندی کے اپنے ریکارڈ پر غور کرنا چاہئے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے کشمیر کے بنیادی تنازع سمیت تمام مسائل کے حل کیلئے ہمیشہ نتیجہ خیز مذاکرات کی وکالت کی ہے، جنوبی ایشیا میں امن و استحکام بھارت کے سخت رویے اور تسلط پسندانہ عزائم کا یرغمال بنا ہوا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق بھارت سے نکلنے والا پاکستان مخالف بیانیہ دو طرفہ ماحول کو خراب کرتا ہے، واضح رہے کہ بھارتی وزیراعظم نے پوڈ کاسٹ کے دوران ریمارکس دیئے تھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: پر غور کرنا چاہئے دفتر خارجہ کے بجائے
پڑھیں:
شیری رحمان نے کہا ہے بھارت نے حملہ کیا تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان نے کہا ہے بھارت نے حملہ کیا تو بھرپور جواب دیا جائے گا۔
پاکستانی سفارتی وفد کی اہم رکن سینیٹر شیری رحمان نے لندن میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں امریکا کا دورہ بہت مصروف اور مثبت رہا، 50 سے زائد ملاقاتیں ہوئیں۔
شیری رحمان نے کہا کہ تین دن واشنگٹن اور دو دن نیویارک میں اہم میٹنگز کیں، امریکا میں ہمارا موقف سنا گیا، ریسپشن بہت اچھا رہا، سب نے بھارت کے پانی کو ہتھیار بنانے کی مخالفت کی، بھارت کی جنگجو سوچ خطے کے امن کے لیے خطرہ ہے۔
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر دونوں ممالک کے درمیان سب سے بڑا تنازع ہے،جس کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل نکلنا ضروری ہے ، ہم نے صدر ٹرمپ کا سیز فائر میں کردار ادا کرنے پر شکریہ ادا کیا، ہم بھارتی وفد کا پیچھا نہیں کر رہے تھے، مقصد صرف حقائق اجاگر کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو دہشتگردی سے جوڑنا بھارتی پروپیگنڈہ ہے، بھارت نے حملہ کیا تو بھرپور جواب دیا جائے گا، ہمارا مقصد مسلہ کشمیراور سندھ طاس معاہدہ کیلیے مذاکرات اور امن کو فروغ دینا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ دہشتگردی پر بھی بات کرنا چاہتے ہیں، بھارت کے خلاف ہمارے پاس زیادہ شواہد ہیں، بھارتی وفد کا ٹارگٹ پاکستان کو گندہ کرنا تھا مگر ہم مہذب انداز میں اپنی پالیسی پر قائم ہیں۔