وادیٔ نیلم سمیت بالائی علاقوں میں سردی کی شدت کم
اشاعت کی تاریخ: 18th, March 2025 GMT
— فائل فوٹو
وادیٔ نیلم سمیت بالائی علاقوں میں مطلع صاف اور سردی کی شدت کم ہونا شروع ہو گئی۔
وادیٔ نیلم کے بالائی علاقوں تاؤبٹ، ہلمت، شونٹھر، سرگن سمیت رابطہ سڑکوں کی بندش سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا ہے۔
لوگ اشیائے خور و نوش کندھوں پر اٹھا کر لے جانے پر مجبور ہیں جبکہ ادویات کی قلت کا بھی سامنا ہے۔
ملک کے بالائی اور میدانی علاقوں میں بارش اور برف باری سے سردی کی شدت میں اضافہ ہوگیا۔
درجۂ حرارت بہتر ہونے سے برف پگھلنے کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے، جس سے دریائے نیلم اور ندی نالوں میں پانی کے بہاؤ میں اضافہ ہو رہا ہے۔
محکمۂ شاہرات کی مشینری سڑکوں سے برف ہٹانے میں مصروف ہے۔
ایکسیئن شاہرات نیلم سہیل قیوم قریشی کے مطابق برفانی تودوں اور لینڈ سلائیڈنگ کے ملبے کو صاف کرنے میں مزید دو سے تین دن لگ سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بالائی علاقوں سردی کی شدت علاقوں میں
پڑھیں:
وادی کشمیر میں صفر المظفر کی مناسبت سے عزاداری کی تقریبات
آغا سید حسن موسوی نے کہا کہ شہداء کربلا سے حقیقی عقیدت کا مظاہرہ اسی وقت ممکن ہے جب ہم دین و شریعت کی پاسداری کریں اور حدودِ الٰہی کا ہر حال میں لحاظ رکھیں۔ چھوٹی تصاویر تصاویر کی فہرست سلائیڈ شو
وادی کشمیر میں صفر المظفر کی مناسبت سے عزاداری کی تقریبات کا اہتمام
وادی کشمیر میں صفر المظفر کی مناسبت سے عزاداری کی تقریبات کا اہتمام
وادی کشمیر میں صفر المظفر کی مناسبت سے عزاداری کی تقریبات کا اہتمام
وادی کشمیر میں صفر المظفر کی مناسبت سے عزاداری کی تقریبات کا اہتمام
وادی کشمیر میں صفر المظفر کی مناسبت سے عزاداری کی تقریبات کا اہتمام
وادی کشمیر میں صفر المظفر کی مناسبت سے عزاداری کی تقریبات کا اہتمام
اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے زیرِ اہتمام ماہِ صفر المظفر کی مناسبت سے وادی کشمیر کے طول و عرض میں مجالسِ عزاء اور جلوسہائے عزاء کا سلسلہ مسلسل جاری ہے۔ اسی سلسلے کی ایک اہم کڑی کے طور پر 7 صفر المظفر کو انجمن شرعی شیعیان کے صدر آغا سید حسن الموسوی الصفوی کی قیادت میں بمنہ اور سوناواری میں روح پرور مجالسِ حسینی کا انعقاد کیا گیا۔ بمنہ میں عزاداروں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی، جہاں انجمن شرعی شیعیان کے صدر آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مرورِ زمان کے ساتھ امام عالیمقام (ع) کے مشن سے دنیا آگاہ ہو رہی ہے اور کربلا کی عظیم قربانیوں کو یاد کرتے ہوئے لوگ اس دینِ حق سے وابستگی کو باعثِ افتخار سمجھتے ہیں۔ آغا سید حسن نے کہا کہ شہداء کربلا نے اسلام اور انسانیت کی بقاء کے لئے بے مثال قربانیاں پیش کیں، وہ شخصیات جنہوں نے ظلم و ستم برداشت کیا مگر باطل سے کوئی سمجھوتہ نہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ نواسۂ رسول حضرت امام حسین (ع) نے اپنے پاکیزہ لہو سے دینِ اسلام اور شریعتِ محمدی کی حفاظت کا ایک روشن منشور قائم کیا۔ انہوں نے مجالس عزاء کو پیغامِ کربلا کو زندہ رکھنے کا مؤثر ذریعہ قرار دیا اور زور دیا کہ شہداء کربلا سے حقیقی عقیدت کا مظاہرہ اسی وقت ممکن ہے جب ہم دین و شریعت کی پاسداری کریں اور حدودِ الٰہی کا ہر حال میں لحاظ رکھیں۔ مجلس کے اختتام پر بمنہ میں ایک باوقار جلوسِ علم شریف برآمد ہوا، جس میں مختلف علاقوں کے دائرہ حسینی نے بھرپور شرکت کی۔ جلوس کے دوران نوحہ خوانی اور ماتمداری کے ذریعے امام حسین (ع) اور اُن کے باوفا اصحاب کی عظیم قربانیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا گیا۔