اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 مارچ 2025ء) پاکستان کے دفتر خارجہ نے پیر کے روز علاقائی امن سے متعلق بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے حالیہ بیانات پر شدید تنقید کی اور انہیں "گمراہ کن و یک طرفہ" قرار دیتے ہوئے نئی دہلی پر مسئلہ کشمیر کو نظر انداز کرنے کا الزام بھی لگایا۔

واضح رہے کہ اتوار کے روز نریندر مودی نے امریکی پوڈ کاسٹر لیکس فریڈمین کے ساتھ ایک پوڈ کاسٹ انٹرویو میں کہا تھا کہ پاکستان کے ساتھ امن کے قیام کی بھارتی کوششوں کا جواب "دشمنی اور دھوکہ دہی سے ملا۔

"

پوڈکاسٹ میں مودی سے سوال کیا گیا تھا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان سرد تعلقات ہیں اور اس کے مستقبل کے بارے میں ان کا کیا خیال ہے۔ اس کا جواب دیتے ہوئے بھارتی وزیر اعظم نے کہا کہ تقسیم کے المناک واقعات کے بعد دونوں طرف خونریزی دیکھی گئی، لیکن اس کے باوجود، "ہم نے ان (پاکستان) سے جیو اور جینے دو کی توقع کی، تاہم انہوں نے ہمارے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ نہ رہنے کا فیصلہ کیا اور ہمارے خلاف پراکسی جنگ چھیڑ دی۔

(جاری ہے)

"

'پاکستان نےامن کی ہر کوشش کا جواب دھوکہ دہی سے دیا'، نریندر مودی

بھارتی وزیر اعظم نے اپنے بیان میں پاکستان پر حسب معمول دہشت گردی کی سرپرستی کرنے کا بھی الزام لگایا اور کہا کہ شاید ہی کبھی اسلام آباد میں دوطرفہ تعلقات کی بہتری کا خیال غالب آئے۔

پاکستان کا ردعمل

پاکستان کے دفتر خارجہ نے پیر کے روز مودی کے ان تبصروں کو مسترد کرتے ہوئے بھارت پر الزام لگایا کہ وہ پاکستانی سرزمین پر عسکریت پسندی کو ہوا دینے اور بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں اختلاف رائے کو دبانے میں ملوث ہونے کے ساتھ ہی خود کو "متاثر بتانے کی فرضی داستان" فروغ دینے کی کوشش کر رہا ہے۔

بلوچستان ٹرین حملہ: بھارت نے اسلام آباد کا الزام مسترد کر دیا

اسلام آباد میں دفتر خارجہ نے مودی کے بیانات کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت خود "متاثرہ ہونے کی فرضی داستان" گھڑ کر پاکستانی سرزمین پر دہشت گردی کو ہوا دینے اور بھارت کے زیر قبضہ (زیر انتظام) کشمیر میں ریاست کی سرپرستی میں ہونے والے جبر کو چھپا نہیں سکتا ہے۔

"

دفتر خارجہ نے مزید کہا، "دوسروں پر الزام لگانے کے بجائے، بھارت کو غیر ملکی سرزمینوں پر ٹارگٹڈ قتل، تخریب کاری اور دہشت گردی کی منصوبہ بندی کے اپنے ریکارڈ پر غور کرنا چاہیے۔"

اسلام آباد نے بھارت پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا، "پاکستان نے جموں و کشمیر کے بنیادی تنازعے سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کو حل کرنے کے لیے ہمیشہ تعمیری مشغولیت اور نتیجہ خیز مذاکرات کی وکالت کی ہے، تاہم، جنوبی ایشیا میں امن و استحکام بھارت کے سخت رویے اور تسلط پسندانہ عزائم کا یرغمال بنا ہوا ہے۔

"

جعفر ایکسپریس پر حملے میں 18 فوجیوں سمیت 26 افراد ہلاک ہوئے، آئی ایس پی آر

پاکستانی دفتر خارجہ نے جموں و کشمیر سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کو "تعمیری مشغولیت اور بامعنی بات چیت" کے ذریعے حل کرنے کے اپنے موقف کا اعادہ کیا۔

دفتر خارجہ نے زور دے کر کہا کہ بھارت کی طرف سے پاکستان مخالف بیانیے نے دوطرفہ ماحول کو نہ صرف خراب کیا ہے بلکہ "امن اور تعاون کے امکانات کو بھی متاثر کیا، "جسے رکنا چاہیے۔

نئی دہلی اور اسلام آباد میں کشیدہ تعلقات

اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان تاریخی طور پر تعلقات بہت اچھے نہیں رہے ہیں اور جب سے بھارت میں نریندر مودی کی قیادت والی ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت ہے تب سے تو تعلقات نچلی ترین سطح پر ہیں۔

بھارت اکثر پاکستان کے خلاف بیانات جاری کرتا رہتا ہے اور پھر بعد میں اسلام آباد کی جانب سے تردیدی بیان جاری ہوتا ہے۔

ابھی چند روز قبل ہی انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا تھا کہ بلوچستان میں جعفر ایکسپریس ٹرین پر حملے کے بعد، بھارتی میڈیا نے دنیا کو گمراہ کرنے کے لیے اس واقعے کے بارے میں غلط معلومات پر مبنی مہم چلائی۔

بھارتی زیر انتظام کشمیر میں مزید دو سیاسی تنظیموں پر پابندی

جنرل چوہدری کا کہنا تھا کہ "بھارت صوبے بلوچستان میں دہشت گردی کا سب سے بڑا حامی" ہے۔

انہوں نے کہا کہ "ہمیں یہ سمجھنا چاہیے کہ بلوچستان میں دہشت گردی کے اس واقعے میں اور اس سے پہلے کے دیگر واقعات میں آپ کا مشرقی ہمسایہ (بھارت) مرکزی سرپرست ہے اور جعفر ایکسپریس حملہ اسی پالیسی کا تسلسل تھا۔"

حالانکہ بھارت نے پاکستان کے اس الزام کی تردید کی تھی اور کہا کہ پاکستان کو دوسروں پر الزام دینے کے بجائے خود اپنے گریبان میں دیکھنے کی ضرورت ہے۔

جنوری میں بھارتی فوجی سربراہ اوپیندر دویدی نے دعویٰ کیا تھا کہ سن 2024 میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں "60 فیصد جن عسکریت پسندوں کا خاتمہ کیا گیا" وہ مبینہ طور پر پاکستانی نژاد تھے۔

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر زیادہ ترقی یافتہ لیکن چین کے سبب، عمر عبداللہ

پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے اپنے رد عمل میں انہیں ایسے "کھوکھلے بیانات" قرار دیا تھا، جو بھارتی فوج کی "بڑھتی ہوئی مایوسی" کی نشاندہی کرتے ہوں۔ ان کے مطابق ایسے بیانات کا مقصد، "اپنے متعدد مسائل، اندرونی خلفشار اور انسانی حقوق کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں سے ملکی عوام اور عالمی برادری کی توجہ ہٹانا ہے۔"

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے دفتر خارجہ نے پاکستان کے اسلام آباد بھارت کے کہ بھارت کے ساتھ کے زیر کہا کہ تھا کہ

پڑھیں:

پاک-بھارت جنگ روکنے کا 57ویں مرتبہ تذکرہ، ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ کسی بھی تعاون سے متعلق امکان کو مسترد کردیا

کانگریس نے پیر کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس بیان پر مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے، جس میں ٹرمپ نے ایک بار پھر یہ دعویٰ دہرایا کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان تصادم کو تجارت کے ذریعے روکا تھا۔

کانگریس کا کہنا ہے کہ جس تجارتی معاہدے کی بات امریکا کے ساتھ کی جا رہی تھی، وہ اب ایک ’آزمائش‘ بن چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’مودی ٹرمپ اور امریکا سے خوفزدہ ہیں ‘، راہول گاندھی کی بھارتی وزیرِاعظم پر تنقید

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر کانگریس کے جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ہمیں بتایا گیا تھا کہ بھارت نومبر 2025 میں کواڈ سمٹ کی میزبانی کرے گا، جو اب ممکن نہیں۔

’ایک وقت یہ بھی بتایا گیا تھا کہ بھارت ان اولین ممالک میں ہوگا جو امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ کرے گا، لیکن وہ مبینہ معاہدہ اب ایک آزمائش بن چکا ہے۔‘

جے رام رمیش کے مطابق امریکا کو ہونے والی برآمدات میں کمی آرہی ہے، جس سے یہاں روزگار کے مواقع متاثر ہو رہے ہیں۔

رمیش نے مزید کہا کہ صدر ٹرمپ نے 57ویں بار یہ وضاحت دہرائی ہے کہ ’آپریشن سندور‘ کو کیوں اور کیسے ’اچانک اور غیر متوقع طور پر‘ روکا گیا، جس کی پہلی اطلاع نئی دہلی کے بجائے واشنگٹن سے آئی تھی۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ-مودی 35 منٹ کی کال جس نے بھارت امریکا تعلقات میں دراڑ ڈال دی

انہوں نے صدر ٹرمپ کی ایک ویڈیو بھی شیئر کی، جس میں سابق امریکی صدر نے پھر یہ دعویٰ کیا کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان فوجی تصادم کو تجارت کے ذریعے روکا۔

صدر ٹرمپ نے ایک امریکی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ٹیرف اور تجارت نہ ہوتی، تو وہ اس نوعیت کے معاہدے نہیں کر سکتے تھے۔

ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ امریکی کاروبار کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ ایٹمی جنگ کے دہانے پر تھا۔

’پاکستان کے وزیراعظم نے حال ہی میں کہا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ مداخلت نہ کرتے، تو آج لاکھوں لوگ مر چکے ہوتے۔‘

مزید پڑھیں: فیلڈ مارشل عاصم منیر زبردست فائٹرہیں، صدر ٹرمپ کا سیول میں خطاب

ٹرمپ نے مزید کہا کہ جہاز مار گرائے جا رہے تھے اور وہ ایک بہت خوفناک جنگ بننے جا رہی تھی۔

’میں نے دونوں ممالک کے رہنماؤں سے کہا کہ اگر تم لوگوں نے جلد کوئی معاہدہ نہ کیا، تو تم امریکہ کے ساتھ کاروبار نہیں کر پاؤ گے۔‘

مزید پڑھیں:

صدر ٹرمپ کے مطابق دونوں امریکا کے ساتھ بڑا کاروبار کرتے ہیں، دونوں عظیم رہنما تھے، انہوں نے معاہدہ کر لیا اور جنگ رک گئی یہ ایک ایٹمی جنگ بن سکتی تھی۔

کانگریس نے وزیرِاعظم نریندر مودی پر بھی طنز کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ بار بار یہ دعویٰ دہرا رہے ہیں کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازع کو روکا، مگر مودی اب تک خاموش ہیں۔

مزید پڑھیں:

اپوزیشن پارٹی نے گزشتہ ہفتے وزیر اعظم مودی کے ایک پرانے بیان کے حوالے سے کہا کہ خودساختہ رہنما اب اب پوری طرح سمٹ چکے ہیں اور ان کی  ’56 انچ کی چھاتی‘ اب بھی خاموش ہے۔

واضح رہے کہ ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عالمی رہنماؤں سے خطاب کے دوران صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر یہ دعویٰ کیا تھا کہ انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان تنازع کو روکا۔

دوسری جانب بھارت کا مؤقف ہے کہ پاکستان کے ساتھ دشمنی کے خاتمے اور جنگ بندی کا فیصلہ دونوں ممالک کی فوجوں کے ڈائریکٹر جنرلز آف ملٹری آپریشنز کے درمیان براہِ راست بات چیت کے نتیجے میں کیا گیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

صدر ٹرمپ

متعلقہ مضامین

  • ورلڈ کپ میں تاریخی کامیابی نے انڈینز کو ’1983 کی یاد دلا دی، مودی سمیت کرکٹ لیجنڈز کا خراجِ تحسین
  • پاک-بھارت جنگ روکنے کا 57ویں مرتبہ تذکرہ، ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ کسی بھی تعاون سے متعلق امکان کو مسترد کردیا
  • مظفر آباد میں 2 روزہ ویمن ٹیبل ٹینس چیمپئن شپ کا انعقاد
  • مظفر آباد میں 2 روزہ ویمن ٹیبل ٹینس چیمپئن شپ کا انعقاد
  • آپریشن سندور کی بدترین ناکامی پر مودی سرکار شرمندہ، اپوزیشن نے بزدلی قرار دیدیا
  • آپریشن سندور پر مودی کی خاموشی سیاسی طوفان میں تبدیل
  • اسلام آباد: شاہد خاقان عباسی دل کا دورہ پڑنے پر ہسپتال منتقل، طبیعت سنبھل گئی
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
  • مودی سرکار میں ارکان پارلیمان ارب پتی بن گئے، بھارتی عوام  انتہائی غربت سے بے حال
  • پاکستان دشمنی میں مبتلا بھارتی میڈیا کا ایک اور جھوٹ بے نقاب، وزارتِ اطلاعات نے “انڈیا ٹوڈے” کا گمراہ کن پروپیگنڈا بےنقاب کر دیا